پرتھ – آسٹریلوی اور امریکی سائنسدانوں نے زمین کی چھ میٹر گہرائی میں ایک ایسا کنکھجورا (ملیپیڈ) دریافت کیا ہے، جس کی ایک ہزار تین سو چھ ٹانگیں ہیں۔ یہ اب تک انسانوں کو معلوم سب سے زیادہ ٹانگوں والی مخلوق ہے
اگرچہ ’ملیپیڈ‘ کا نام لاطینی الفاظ ملی (ہزار) اور پیس (پاؤں) سے ماخوذ ہے، لیکن اب تک ساڑھے سات سو سے زائد ٹانگوں کے ساتھ کوئی ملیپیڈ نہیں ملا تھا
واضح رہے کہ اس سے پہلے سب سے زیادہ ٹانگوں کا عالمی ریکارڈ امریکی ریاست کیلیفورنیا میں پائے جانے والے ایک اور کنکھجورے ’’الاکمی پلینی پیز‘‘ (Illacme plenipes) کے پاس تھا، جس کی ساڑھے سات سو تک ٹانگیں ہوتی ہیں۔ نئے دریافت ہونے والے کنکھجورے میں اس سے بھی پانچ سو چھپن ٹانگیں زیادہ ہیں، جو بہت بڑا فرق ہے
سائنس دانوں نے جمعرات کو سائنسی جریدے ’جنرل سائنٹیفک رپورٹس‘ میں شائع ہونے والی ایک تحقیق میں بتایا کہ یہ مخلوق آسٹریلیا کے مشرقی گولڈ فیلڈز صوبے کے کان کنی کے علاقے میں معدنیات کی تلاش کے لیے بنائے گئے ڈرل ہول میں چھ میٹر زیر زمین پائی گئی۔ یہ دھاگے جیسا پتلا اور لمبا دکھائی دیتا ہے
مزید کھدائی سے اس کنکھجورے کے مزید چار زندہ نمونے برآمد ہوئے، جنہیں سائنسدانوں نے محفوظ کر لیا
جب ان کی جسمانی اور جینیاتی (جنیٹک) ساخت کا تفصیلی جائزہ لیا گیا، تو معلوم ہوا کہ یہ کنکھجورے کی ایک نئی نوع ہے، جو اس سے پہلے کبھی نہیں دیکھی گئی
لہٰذا اسے ’’یوملیپیس پرسیفون‘‘ (Eumillipes persephone) کا سائنسی نام دیا گیا ہے، جو یونانی زبان میں ہے اور جس کا مطلب ’’اصلی ہزار پیروں والی پرسیفون‘‘ ہے
یونانی دیومالائی داستانوں میں ’پرسیفون‘ نام کی ایک دیوی کا تذکرہ بھی ملتا ہے، جو زمین کی اتھاہ گہرائی یعنی ’پاتال‘ میں رہتی ہے
مزید تفصیلات کے مطابق، اس نودریافتہ کنکھجورے کی چوڑائی صرف 0.95 ملی میٹر (ایک ملی میٹر سے بھی کم)، جبکہ لمبائی 95.7 ملی میٹر ہے۔ یعنی چوڑائی کے مقابلے میں اس کی لمبائی سو گنا زیادہ ہے
اس کا جسم تین سو تیس قطعات (segments) سے مل کر بنا ہے، جبکہ اس کی ٹانگیں بہت چھوٹی چھوٹی ہیں، جو خردبین ہی سے نمایاں دیکھی جاسکتی ہیں
یوملیپیس پرسیفون کی ٹانگیں گول اور نوکیلی ہیں، لیکن اس کی آنکھیں نہیں۔ اس کے سر پر چونچ جیسی ساخت ہے، جس پر انٹینا موجود ہیں
ماہرین کا خیال ہے کہ اس کنکھجورے کی ٹانگیں اور بڑی تعداد میں جسمانی قطعات سے اس کو زیرِ زمین چھوٹے شگافوں کے راستے آگے بڑھنے میں بڑی سہولت حاصل ہوئی ہوگی
سائنس دانوں نے ایک مطالعے میں لکھا کہ ’ہم یومیلیپس پرسیفون کی دریافت کی اطلاع دیتے ہیں، جو آسٹریلیا میں ملنے والا پہلا سب سے لمبا ملیپیڈ اور سب سے زیادہ ٹانگوں والے جانور کا نیا عالمی ریکارڈ ہولڈر ہے۔ اسے معدنیات کی تلاش کے لیے بنائے گئے ڈرل ہول میں زمین سے چھ میٹر نیچے دریافت کیا گیا۔ اس کا سائز، رنگت اور بناوٹ غاروں کی مسلسل تاریکی میں رہنے والے جاندروں جیسی ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ اس میں آنکھوں اور رنگت کی کمی ہے اور اس کا جسم بہت لمبا ہے۔ یہ خصوصیات آسٹریلیا میں اس کے قریب ترین سطح پر رہنے والی مخلوق اور اس قسم کے دیگر تمام کیڑوں کے بالکل برعکس ہیں
ملیپیڈز کرہ ارض کے ابتدائی جانوروں میں سے ایک ہیں جو ماحولیاتی آکسیجن سے سانس لیتے ہیں اور چار سو ملین سال سے زیادہ عرصے سے زمین پر رہ رہے ہیں۔
اگرچہ ملیپیڈز کی تقریباً بارہ ہزار معلوم اقسام ہیں، جن میں سے کچھ معدوم ہیں اور جن کی لمبائی دو میٹر تک بڑھ گئی تھی، محققین کا کہنا ہے کہ تاحال تقریباً اَسی ہزار اقسام ہیں جن کے بارے میں جاننا ابھی باقی ہے
سائنس دانوں کا خیال ہے کہ ریڑھ کی ہڈی کے بغیر زمین کی سطح کے نیچے رہنے والی یہ مخلوق ایک خفیہ اور متنوع حیوانات پر مشتمل ہے اور زیر زمین پانی کی فلٹریشن میں ان کی ماحولیاتی اہمیت اور مضر صحت مادوں کی سکریننگ کے باوجود ایسی مخلوق بہت زیادہ زیر مطالعہ رہی ہیں
چونکہ یہ زمین کی خاصی گہرائی میں رہتا ہے، لہٰذا ایسٹرن گولڈ فیلڈز میں بڑے پیمانے پر جاری کان کنی سے اس کی قدرتی پناہ گاہوں کو شدید خطرہ ہے
ماہرین نے تجویز کیا ہے کہ کان کنی کے دوران اس علاقے میں زیرِ زمین پائے جانے والے جانوروں اور ان کی قدرتی پناہ گاہوں کا خصوصی خیال رکھا جائے
اس دریافت کی تفصیل نیچر پبلشنگ گروپ کے آن لائن تحقیقی مجلّے ’’سائنٹفک رپورٹس‘‘ کے تازہ شمارے میں شائع ہوئی ہے۔