اسلام آباد – پاکستان کی کثیر الجماعتی اتحادی حکومت کی وفاقی کابینہ اپنے ابتدائی دنوں میں ہی پے در پے ڈرامائی تبدیلوں سے گزر رہی ہے۔ جہاں ایک طرف دو دن قبل حلف اٹھانے والے کچھ وزراء کو ابھی تک قلمدان نہیں سونپے جا سکے، تو وہیں دوسرے ہی دن کچھ قلمدان تبدیل کر دیے گئے ہیں
گزشتہ روز کابینہ ڈویژن کی جانب سے جاری ہونے ولے نوٹیفکینشز کے مطابق گزشتہ روز تعینات کیے گئے معاون خصوصی برائے خارجہ امور سید طارق فاطمی سے خارجہ امور کا قلمدان واپس لے لیا گیا ہے۔ وہ اب صرف معاون خصوصی کے عہدے کے حامل ہوں گے
ایک اور نوٹیفکیشن کے مطابق پیپلز پارٹی کے سردار احسان مزاری جنہیں وزارت انسانی حقوق کا قلمدان دیا گیا تھا۔ ان کا قلمدان بھی تبدیل کر دیا گیا ہے۔ احسان مزاری اب بین الصوبائی رابطہ کے وزیر ہوں گے
وزیر اعظم شہباز شریف کی جانب سے طارق فاطمی کو ایک روز قلمدان دے کر دوسرے دن واپس لیے جانے کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ پیپلز پارٹی نے گزشتہ روز ان کی معاون خصوصی برائے خارجہ امور کے عہدے پر تعنیناتی پر شدید تحفظات کا اظہار کیا تھا
حکومت قائم ہوئے ابھی بمشکل ڈیڑھ ہفتہ ہوا ہے اور پیپلز پارٹی اور ن لیگ میں اختلافات سامنے آئے ہیں، جبکہ دوسری طرف ایک اور اہم اتحادی مولانا فضل الرحمان نے بھی کہا ہے کہ ہم جلد انتخابات چاہتے ہیں
پی پی پی کے سینئیر عہدیدار نے بتایا کہ ”بلاول بھٹو کی وزیر خارجہ بننے کی ہامی بھرنے کے بعد طارق فاطمی کی تعیناتی سمجھ سے باہر ہے۔ اس معاملے پر وزیراعظم شہباز شریف نے اتحادیوں کو اعتماد میں نہیں لیا“
انہوں نے کہا کہ ’بلاول بھٹو اور وزیر مملکت حنا ربانی کھر کی موجودگی میں طارق فاطمی کی تعیناتی انتہائی غیر مناسب ہے، وزیراعظم شہبازشریف کو اس فیصلے سے پہلے مشاورت کرنا چاہیے تھی“
پیپلزپارٹی رہنما نے عندیہ دیا کہ ”اس طرح کے فیصلے حکومتی اتحاد کو کمزور کر سکتے ہیں“
انہوں نے مزید بتایا کہ ’طارق فاطمی کی تعیناتی پر پیپلز پارٹی کی قیادت نے اپنے تحفظات سے وزیراعظم کو آگاہ کر دیا تھا۔‘
پاکستان پیپلزپارٹی کے سینئیر رہنما نے بتایا کہ ’اس سلسلے میں پی پی پی کی سینئیر قیادت کا وفد نوازشریف کے ساتھ لندن میں ملاقات کرے گا۔‘
دوسری جانب نون لیگی ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ ’طارق فاطمی کی تعیناتی کی منظوری لندن سے خود سابق وزیراعظم نواز شریف نے دی تھی۔‘
واضح رہے کہ طارق فاطمی اس سے قبل سابق وزیراعظم نواز شریف کے معاون خصوصی کے عہدے پر فائز رہ چکے ہیں
دوسری جانب باخبر ذرائع نے یہ بھی بتایا ہے کہ پیپلز پارٹی مسلم لیگ ن سے ایک وسیع البنیاد اور طویل مدتی معاہدہ کرنا چاہتی ہے
پیپلز پارٹی کے ایک اور رہنما کے مطابق ’اس معاہدے میں آئینی عہدوں بشمول صدر، چیئرمین سینیٹ، گورنرز اور دیگر پر تعیناتیوں، انتخابی اصلاحات، نیب ترامیم اور بالخصوص پنجاب میں سیٹ ایڈجسٹمنٹ شامل ہے۔ اسی مقصد کے لیے بلاول بھٹو زرداری لندن میں موجود ہیں اور نواز شریف سے ہونے والی ملاقات میں اگر معاملات طے پاتے ہیں تو وہ وطن واپسی پر حلف اٹھا کر کابینہ کا حصہ بن جائیں گے۔‘
خیال رہے کہ وزیراعظم شہباز شریف کی کابینہ کی تشکیل پہلے دن سے ہی مشکلات کا شکار تھی اور کم و بیش آٹھ روز بعد ابتدائی کابینہ سامنے آئی تھی۔ اس کابینہ میں پیپلز پارٹی کے بلاول بھٹو زرداری نے بطور وزیر خارجہ حلف اٹھانا تھا لیکن ایک دن قبل انہوں نے حلف اٹھانے سے معذرت کر لی تھی
دوسری جانب مسلم لیگ ن کے اندر بھی قلمدان سونپے جانے کے حوالے سے اختلاف کھل کر سامنے آئے ہیں، یہی وجہ ہے کہ ابھی تک سردار ایاز صادق، خرم دستگیر، مرتضیٰ جاوید عباسی اور ریاض حسین پیرزادہ کو قلمدان نہیں سونپے جا سکے.