نفسیات کے مطابق سطحی لوگوں کی جانب سے اکثر استعمال کیے جانے والے 8 جملے

ویب ڈیسک

کیا آپ نے کبھی محسوس کیا ہے کہ کچھ لوگ کچھ ایسی باتیں کہتے ہیں، جو آپ کو ناگوار گزرتی ہیں اور تکلیف پہنچاتی ہیں؟

حقیقت یہ ہے کہ کچھ خاص جملے ہیں جو اکثر ان لوگوں کی گفتگو میں سننے کو ملتے ہیں، جن کی نیت بہتر نہیں ہوتی یا جن کی جذباتی ذہانت زیادہ نہیں ہوتی اور وہ سطحی اور کم معیار کی ذہنیت رکھتے ہیں

چاہے یہ جملے بات چیت میں جھکاؤ پیدا کرنے، توجہ ہٹانے، یا اپنی ذمہ داریوں سے بچنے کے لیے ہوں، یہ جملے وہ سرخ جھنڈیاں ہیں جن کے بارے میں جان کر آپ کو معاشرتی مسائل سے بچنے میں مدد مل سکتی ہے۔

ذیل میں ہم ایسے ہی کچھ جملوں کا ذکر کریں گے، جو ایسے لوگ اکثر اپنی گفتگو میں استعمال کرتے ہیں

1) ’یہ میری غلطی نہیں ہے۔‘

یہ جملہ ان افراد کا مخصوص نشان ہوتا ہے، جو اپنی غلطیوں کی ذمہ داری لینے میں مشکل محسوس کرتے ہیں۔ وہ اکثر اس جملے کا استعمال کرتے ہیں تاکہ:
• الزام کو دور کریں
• اپنی غلطیوں کے نتائج سے بچ سکیں
• ذمہ داری قبول نہ کریں

مثال کے طور پر، اگر وہ کسی کام میں ناکام ہو جاتے ہیں اور آپ اس جانب ان کی توجہ دلاتے ہیں، تو وہ کہہ سکتے ہیں، ”یہ میری غلطی نہیں تھی کہ یہ کام نہ ہو سکا۔“

یہ جملہ آپ کو حیران کر سکتا ہے، خاص طور پر جب یہ واضح ہو کہ ان کے عمل یا نااہلی کی وجہ سے ناکامی ہوئی ہے۔

ایسے مواقع پر وہ حقیقت میں صورتحال کو اس طرح پیش کر رہے ہوتے ہیں، جیسے وہ معصوم ہیں اور الزام دوسروں یا خارجی عوامل پر ڈال رہے ہوتے ہیں۔

اس نفسیاتی حربے کو سمجھنے سے آپ کو مؤثر جواب دینے میں مدد مل سکتی ہے۔

2) ’میں صرف ایمانداری سے بات کر رہا ہوں۔‘

پہلی نظر میں، یہ جملہ سننے میں اچھا لگ سکتا ہے کیونکہ ایمانداری کو عموماً بات چیت میں قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔ تاہم، کم معیار کے یا سطحی افراد جب اس جملے کا استعمال کرتے ہیں تو وہ اکثر اس کے ذریعے اپنی بدتمیزی یا بے حسی کو چھپاتے ہیں۔

مثال کے طور پر، اگر وہ غیر ضروری مشورہ دیتے ہیں یا تکلیف دہ بات کہتے ہیں اور آپ اپنی ناپسندیدگی کا اظہار کرتے ہیں، تو وہ جواب میں کہہ سکتے ہیں، ”میں تو صرف ایمانداری سے بات کر رہا تھا۔“
ایسے مواقع پر وہ اپنی غیر حساسیت کو صحیح ثابت کرنے کے لیے یہ جملہ استعمال کرتے ہیں اور اس بات کو اس طرح پیش کرتے ہیں، جیسے وہ آپ پر کوئی احسان کر رہے ہوں۔

3) ’تم بہت حساس ہو۔۔‘

یہ جملہ ان افراد کی جانب سے اکثر استعمال کیا جاتا ہے، جو دوسروں پر اپنی اعمال کے اثرات کو تسلیم کرنے کے لیے تیار نہیں ہوتے۔ وہ یہ ماننے سے بچنے کے لیے کہ ان کی حرکت کی وجہ سے کسی کے جذبات کو ٹھیس پہنچی ہے، اس جملے کا سہارا لیتے ہیں۔ یہ ایک گمراہ کن حربہ ہوتا ہے جس کے ذریعے وہ اپنی بات یا حرکت کی وجہ سے آپ کو پہنچنے والی تکلیف کی ذمہ داری قبول کرنے کی بجائے آپ ہی کو ذمہ دار ٹھہراتے ہیں کہ انہوں نے ایسا کچھ نہیں کیا بلکہ آپ ’بہت حساس‘ ہیں۔

یہ ایک قسم کا ذہنی حربہ ہوتا ہے، جس میں آپ کی اپنی سوچوں اور جذبات کو مشکوک بنانے کی کوشش کی جاتی ہے۔

4) ’مجھے کسی کی ضرورت نہیں ہے۔‘

یہ جملہ بظاہر مضبوط اور خود مختار ہونے کی نشانی لگتا ہے، لیکن اکثر یہ خوف اور عدم تحفظ کو چھپانے کا طریقہ ہوتا ہے۔
یہ جملہ کہنے والے افراد اکثر:
 اعتماد کے مسائل کا سامنا کرتے ہیں
 ماضی کے منفی تجربات رکھتے ہیں
 ججمنٹ کا خوف رکھتے ہیں

یہ ایک حفاظتی اور مدافعتی اقدام ہوتا ہے، جو وہ اپنے آپ کو جذباتی نقصان سے بچانے کے لیے کرتے ہیں۔

5) ’میں ہمیشہ صحیح ہوں۔‘

ہم سب ایسے لوگوں سے مل چکے ہیں جو ہمیشہ یہ مانتے ہیں کہ وہی صحیح ہیں۔ یہ وہ لوگ ہوتے ہیں جو ہر گفتگو کو بحث میں بدل دیتے ہیں اور ان کا مقصد یہ ہوتا ہے کہ وہ بحث میں ’فاتح‘ بن کر نکلیں۔ ایسے لوگ کبھی اپنی غلطی تسلیم نہیں کرتے بلکہ ہمیشہ دوسروں کو ہی غلط قرار دینے پر مصر رہتے ہیں۔

’میں ہمیشہ صحیح ہوں‘ وہ جملہ ہے جو وہ اس طرح استعمال کرتے ہیں کہ کسی اور کی رائے یا نقطہ نظر کے لیے کوئی جگہ نہ ہو۔

6) ’مجھے کوئی پرواہ نہیں ہے۔‘

یہ جملہ سننے میں لاپرواہی یا عدم دلچسپی کی علامت ہو سکتا ہے۔ کبھی کبھی یہ جملہ جذباتی تکلیف یا نقصان سے بچنے کے لیے ایک ڈھال کے طور پر بھی استعمال ہوتا ہے۔

7) ’تم پر میرے احسانات ہیں۔‘

یہ جملہ ان افراد کا ہوتا ہے جو تعلقات کو ایک کاروباری لین دین کے طور پر دیکھتے ہیں۔ وہ آپ کے لیے کوئی مہربانی کرتے ہیں اور بعد میں یہ کہہ کر یاد دلاتے ہیں کہ تم پر میرے احسانات ہیں۔

8) ’میں تو بس مذاق کر رہا تھا۔۔‘

یہ جملہ اس وقت استعمال ہوتا ہے جب کوئی فرد تکلیف دہ یا بے عزتی والی بات کہہ دیتا ہے اور آپ کے ردعمل پر فوراً کہتا ہے، ”میں تو بس مذاق کر رہا تھا۔“

یہ حربہ ذمہ داری سے بچنے کے لیے ہوتا ہے اور یہ آپ پر یہ الزام لگاتا ہے کہ آپ نے زیادہ ردعمل دیا ہے۔

ان جملوں کو پہچاننے سے آپ بہتر طور پر بات چیت میں مشکل حالات کو سنبھال سکیں گے اور اپنے جذبات کا خیال رکھ سکیں گے۔
جب آپ ان میں سے کوئی جملہ سنیں تو آپ کے پاس علم ہوگا کہ کس طرح مناسب جواب دینا ہے اور اگر ضروری ہو تو حدود کا تعین کرنا۔

نفسیات کے مطابق، کم معیار کے لوگ ہمیں مختلف طریقوں سے متاثر کر سکتے ہیں، اور ان کا اثر ہماری جذباتی، ذہنی اور سماجی حالت پر منحصر ہوتا ہے۔ ان کی منفی عادات اور سطحی رویے ہمارے رویے، جذبات، اور ذہنی سکون پر منفی اثر ڈال سکتے ہیں۔

 منفی سوچ اور توانائی کا پھیلاؤ:
کم معیار کے لوگوں کے ساتھ وقت گزارنے سے ہم ان کی منفی توانائی اور سوچ کا شکار ہو سکتے ہیں۔ یہ افراد عموماً منفی باتوں پر زیادہ توجہ دیتے ہیں اور دوسروں کی کامیابیوں یا مثبت پہلوؤں کو نظر انداز کرتے ہیں۔ یہ رویہ ہمارے اندر بھی منفی جذبات پیدا کر سکتا ہے، جیسے حسد، مایوسی، یا کم تر ہونے کا احساس۔

 اعتماد اور خود اعتمادی میں کمی:
کم معیار کے لوگ اکثر دوسروں پر تنقید کرتے ہیں یا انہیں نیچا دکھانے کی کوشش کرتے ہیں تاکہ وہ خود کو بہتر محسوس کر سکیں۔ ایسے افراد کے ساتھ مسلسل رہنے سے ہماری خود اعتمادی کم ہو سکتی ہے، کیونکہ ان کی تنقیدی سوچ اور رویے ہمیں اپنے آپ پر شک کرنے پر مجبور کر سکتے ہیں۔

ذہنی دباؤ اور اضطراب:
کم معیار کے لوگوں کا رویہ مسلسل منفی یا غیر حقیقی توقعات پر مبنی ہو سکتا ہے، جس سے ہمارے ذہنی سکون میں خلل پڑ سکتا ہے۔ ایسے افراد کے ساتھ تعلقات میں رہنا جذباتی طور پر تھکا دینے والا ہو سکتا ہے اور ذہنی دباؤ یا اضطراب کو بڑھا سکتا ہے۔

 معاشرتی تعلقات پر اثر:
کم معیار کے لوگوں کا اثر ہمارے دیگر تعلقات پر بھی پڑ سکتا ہے۔ یہ لوگ دوسروں کے ساتھ تنازعات کو بڑھا سکتے ہیں یا ہماری مثبت سماجی زندگی کو خراب کر سکتے ہیں، جس سے ہم خود کو الگ تھلگ یا غیر محفوظ محسوس کر سکتے ہیں۔

  •  ذاتی ترقی میں رکاوٹ: سطحی اور کم معیار کے لوگ زندگی میں گہرائی یا مقصد پر توجہ نہیں دیتے، اور ان کی سوچ ہمیں بھی سطحی سوچ تک محدود کر سکتی ہے۔ ان کے ساتھ مسلسل وقت گزارنے سے ہم اپنی ذاتی اور پیشہ ورانہ ترقی کے مواقع کو نظر انداز کر سکتے ہیں۔

نفسیات یہ بھی کہتی ہے کہ ہمیں ایسے لوگوں سے فاصلہ رکھنا چاہیے یا ان کے ساتھ تعلقات کو محدود کرنا چاہیے تاکہ ہم اپنی ذہنی اور جذباتی صحت کو برقرار رکھ سکیں۔

(اس فیچر کی تیاری میں گلوبل انگلش ایڈیٹنگ میں شائع لوکاس گراہم کے ایک آرٹیکل سے مدد لی گئی ہے۔ ترجمہ ترتیب و اضافہ: امر گل)

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close