پندرہ سالہ بیٹی نے پڑھائی کے لیے ڈانٹنے پر ماں کو بیدردی سے قتل کردیا

ویب ڈیسک

ممبئی : بھارت میں میڈیکل میں داخلہ ٹیسٹ کی تیاری کے لیے ڈانٹنے پر ماں کو قتل کر کے اسے خودکشی کا رنگ دینے کی کوشش کرنے والی پندرہ سالہ بیٹی کو گرفتار کر لیا گیا

بھارتی میڈیا کے مطابق ممبئی پولیس کو 30 جولائی کو اکتالیس سالہ خاتون کی لاش ان کے کمرے سے ملی تھی۔ لاش کی گردن میں کراٹے کی بیلٹ لپٹی ہوئی تھی اور گلے پر بیلٹ کسنے کے نشانات بھی تھے۔ جس سے پہلی نظر میں یہ خودکشی کا کیس لگا تھا تاہم اب پولیس نے موت کا معمہ حل کرنے کا دعویٰ کیا ہے

پولیس کا کہنا ہے کہ بیٹی نے میڈیکل کالج میں داخلے کی تیاری کے لیے NEET میں ایڈمیشن لیا تھا لیکن ٹھیک سے تیاری نہیں کر رہی تھی، جس پر ماں پڑھائی کے لیے زور دیتی تھیں اور واردات والے دن بھی بیٹی کو پڑھائی نہ کرنے پر خوب ڈانٹا اور سخت سست کہا تھا۔

رپورٹ کے مطابق ماں کی ڈانٹ پر بیٹی غصے میں آگئی اور دونوں گتھم گتھا ہوگئیں۔ ماں دھکا لگنے کی وجہ سے زمین پر گر گئیں اور سر میں چوٹ لگنے سے وہ ہلاک ہوگئیں۔ بیٹی نے لاش کو بیڈ روم لے جا کر دروازہ پش بٹن کی مدد سے بند کر دیا

ماں کی لاش کو کمرے میں بند کرنے کے بعد بیٹی نے اپنے باپ کو فون کیا کہ ماں نے خود کو کمرے میں بند کر لیا ہے، جب کہ ماں کے فون سے اپنے ماموں کو واٹس ایپ میسیج کیا کہ میں زندگی میں ناکام ہوگئی ہوں، اس لیے اپنی زندگی کا خود خاتمہ کر رہی ہوں

باپ کسی کام کے سلسلے میں شہر سے باہر تھے اس لیے اپنے سالے کو فون کر کے حالات معلوم کرنے کا کہا جس پر سالے نے بتایا کہ بہن کا واٹس ایپ میسیج آیا ہے اور میں وہیں جا رہا ہوں

ماموں نے گھر پہنچ کر دروازہ توڑا  تو بہن کو مردہ پایا۔ پولیس بلائی گئی جس نے کیس کو خود کشی قرار دیا، تاہم پوسٹ مارٹم میں سر کے اندر گہری چوٹ آنے پر واقعے والے روز گھر میں موجود بچوں سے پوچھ گچھ کی گئی تو ماں بیٹی کے درمیان جھگڑے کا انکشاف ہوا

پولیس کی جانب سے سختی سے پوچھنے پر بیٹی نے سچ اگل دیا اور اعتراف جرم کرتے ہوئے کہا کہ ماں نے غصے میں چھری اُٹھالی تھی اس لیے انہیں دھکا دیا۔ سر میں چوٹ لگنے کے باوجود وہ کراٹے بیلٹ اٹھانا چاہ رہی تھیں، تاکہ مجھے پیٹ سکیں۔ میں نے غصے میں اسی بیلٹ سے ماں کا گلا گھونٹ دیا

پولیس نے پندرہ سالہ ملزمہ کو حراست میں لیکر بچوں کی جیل منتقل کردیا ہے.

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close