اگر بحر ہند میں سونامی آیا تو کراچی کے ساتھ کیا ہو سکتا ہے؟

نیوز ڈیسک

ساحلِ سمندر پر تمر (مینگرو) کے جنگلات کسی بھی قریبی انسانی آبادی اور علاقے کے لئے دفاعی حصار کا کام کرتے ہیں لیکن کراچی میں ساحلِ سمندر سے تمر کے تیزی سے ختم ہوتے جنگلات کی وجہ سے یہ شہر سمندری آفات سے بچاؤ کے قدرتی دفاعی نظام سے محروم ہو چکا ہے

روز افزوں بدلتے موسمی اور ماحولیاتی حالات نے زمین اور اس پر بسنے والی مخلوق کو خطرے سے ہم کنار کر دیا ہے۔ پاکستان بھی ان ممالک میں گنا جاتا ہے، جو ماحولیاتی خطرات کی زد میں ہیں

یاد رہے کہ دو سال قبل 2018ع کے گلوبل کلائمٹ رسک انڈيکس ميں پاکستان کو ان ممالک کی فہرست ميں شامل کیا گیا تھا، جو موسمی تبديليوں سے سب سے زيادہ متاثر ہوں گے. جغرافيائی لحاظ سے پاکستان جس خطے میں واقع ہے، اس میں ماہرین کی رائے کے مطابق درجۂ حرارت ميں تیزی سے اضافہ ہوگا.

مذکورہ جائزے میں پیش کی گئی رائے کے تناظر میں دیکھا جائے تو گذشتہ دو دہائیوں کے دوران موسمی تبديليوں کی وجہ سے طوفان، سيلاب اور ديگر قدرتی آفات کی وجہ سے پاکستان کو کافی جانی اور مالی نقصان بھی اٹھانا پڑا ہے جب کہ موسمی تغیرات کی وجہ سے مختلف فصلوں کی پیداوار پر منفی اثرات کے باعث زراعت کو پہنچنے والا نقصان الگ ہے

پاکستان کا سب سے بڑا شہر کراچی 1945 ميں ایک سونامی دیکھ چکا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر کبھی بحرِ ہند ميں بڑا زلزلہ آیا تو سونامی کی لہريں صرف ايک سے ڈيڑھ گھٹنے ميں کراچی کے ساحل تک پہنچ سکتی ہيں، جو پورے شہر کو ڈبو دیں گی

ماحولیاتی ماہرین کے مطابق ایک وقت تھا جب پاکستان بھر ميں چار لاکھ ہيکٹر زمين پر تمر (مينگرو) کے جنگلات ہوا کرتے تھے، جو اب گھٹ کر محض ستر ہزار ہيکٹر تک محدود ہو کر رہ گئے ہیں۔

واضح رہے کہ تمر کے درخت سونامی جيسی قدرتی آفات میں دفاعی دیوار کا کام سر انجام دیتے ہيں. تمر کے جنگلات کی تباہی کی بڑی وجہ مناسب مقدار میں دریائے سندھ کا پانی ڈیلٹا تک نہ پہنچنا ہے.

ماہرین کا کہنا ہے کہ جو لوگ یہ خیال کرتے ہیں کہ دریا کا پانی سمندر میں گر کر ضایع ہو جاتا ہے، انہیں اپنے خیال کو بدلنے کی ضرورت یے، کیونکہ دریا کا پانی سمندر تک نہ پہنچنے کی وجہ سے ہی تمر کے جنگلات اور ڈیلٹا کے قریبی علاقوں کی زمینیں سمندری پانی کی وجہ سے تباہی کا شکار ہو چکی ہیں.

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close