ایک گاؤں، جہاں ہر شخص کو نام کے بجائے مخصوص گانے سے پہچانا جاتا ہے

ویب ڈیسک

مگھلاوا – بھارتی ریاست مگھلاوا میں واقع کونگ تھونگ ایک عرصے سے عالمی توجہ کا مرکز بنا ہوا ہے۔ یہاں ہر بچے کا ایک اصل نام رکھا جاتا ہے، لیکن ساتھ پی ماں اسے ایک گیت یا گانے کے نام سے بھی پکارتی ہے اور وہ بھی اس کا نام پڑ جاتا ہے

تاہم یہ گیت بھی الفاظ کے بجائے سیٹیوں کی صورت میں ہوتا ہے، جو صدیوں پرانی روایت کا ایک حصہ ہے

دلچسپ بات یہ ہے کہ جب گاؤں میں لوگ ایک دوسرے کو پکارتے ہیں، تو وادی میں سیٹیوں جیسی آواز گونجتی ہے، جو کانوں کو بھلی لگتی ہے

اپنی مہمان نوازی، خوبصورتی، اور قدرتی مناظر کی وجہ سے اقوامِ متحدہ نے بھی اس گاؤں کو بہترین سیاحتی مقام قرار دیا ہے

گاؤں کونگ تھونگ کی کل آبادی ساڑھے چھ سو نفوس سے زائد ہے۔ یہاں ایک جانب لوگوں کا ایک باضابطہ اور آفیشل نام ہے، تو دوسری جانب گنگنانے پر مبنی ایک اور نام بھی موجود ہے، جسے مخصوص انداز اور لے میں سیٹی بجا کر پکارا جاتا ہے

روایت کے مطابق جب کوئی بچہ اس دنیا میں آنکھ کھولتا ہے تو اس کی ماں سے کہا جاتا ہے کہ جو بھی گانا اس کے دل میں آرہا ہے وہ گنگنائے۔ اس طرح وہ نغمہ بچے کا نام بھی ہوجاتا ہے۔ گانے کے بول سیٹی کی آواز میں ہوتے ہیں، یہی وجہ ہے کہ اس گاؤں کو ”سیٹیوں والا گاؤں“ بھی کہا جاتا ہے۔ لیکن یہ حیرت انگیز عمل ہے کہ والدہ بچے کا گیت خود ہی وضع کرتی ہے

اس روایت کی ابتداء کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہاں رہنے والے تین قبائلی سینکڑوں سال قبل جنگلات میں شکار کا ہانکا لگانے یا پھر آسیب بھگانے کے لیے سیٹیاں بجاتے تھے، جو تبدیل ہوکر انسانوں کے نام رکھنے کی وجہ بھی بن گیا

حیران کن بات یہ ہے کہ سیٹی نما ناموں کی وجہ سے لوگ ایک دوسرے کو بہت دور سے بھی پکار سکتے ہیں

گیت والا ایک نام دس سے بیس سیکنڈ تک طویل ہوسکتا ہے۔ تاہم اب نوجوانوں کی بڑی تعداد روزگار کے لئے دوسرے مقامات تک جارہی ہے اور یوں گاؤں کی آبادی کم ہوچکی ہے۔ ممکن ہے کہ یہ نقلِ مکانی اس خوبصورت روایت کے خاتمے کی وجہ بن جائے.

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close