سڈنی – آسٹریلیا کی برین کمپیوٹر انٹرفیس (بی سی آئی) کمپنی سنکرون (Synchron) نے امیوٹروفک لیٹرل اسکلیروسیس کی بیماری میں مبتلا ایک باسٹھ سالہ شخص کو اپنے دماغ میں نصب ڈیوائس کا استعمال کرتے ہوئے اپنے خیالات کو براہ راست ٹویٹس میں تبدیل کرنے میں مدد دی ہے
واضح رہے کہ امیوٹروفک لیٹرل اسکلیروسیس (اے ایل ایس) اعصابی نظام کی بیماری ہے، جو دماغ اور ریڑھ کی ہڈی کے عصبی خلیوں کو متاثر کرتی ہے. اے ایل ایس کو Lou Gehrig’s disease بھی کہا جاتا ہے
فیوچر ازم ڈاٹ کام کی ایک رپورٹ میں کمپنی کے حوالے سے دعویٰ کیا گیا ہے کہ پہلی مرتبہ کوئی شخص بی سی آئی کے ذریعے براہ راست سوشل میڈیا پر پیغامات لکھنے میں کامیاب ہوا ہے
یہ بی سی آئی ٹیکنالوجی کا علامتی طور پر ایک اہم لمحہ ہے، جو فالج کے شکار لوگوں کے لیے دنیا کے ساتھ رابطے میں رہنے کا دروازہ کھول سکتا ہے
اے ایل ایس عارضے کی وجہ سے بتدریج بڑھتے ہوئے فالج کے شکار فلپ او کیف نے سنکرون کے سی ای او تھامس آکسلے کے اکاؤنٹ سے ”ہیلو، دنیا!“ ٹویٹ کیا۔ اس کے بعد اس اکاؤنٹ سے مزید کہا گیا ”مختصر ٹویٹ مگر تاریخی پیش رفت۔“
تھامس آکسلے نے مزید کہا ”مجھے امید ہے کہ میں لوگوں کے لیے خیالات کے ذریعے ٹویٹ کرنے کی راہ ہموار کر رہا ہوں۔“
اے ایل ایس بیماری کی وجہ سے باسٹھ سالہ فلپ او کیف رفتہ رفتہ کام کرنے کی صلاحیت کھو رہے ہیں
اپریل 2020 میں، انہوں نے سٹینٹروڈ بی سی آئی حاصل کیا جس میں ایک چھوٹا سٹینٹ ماؤنٹڈ الیکٹروڈ سرنی دماغ میں لگایا گیا تھا
فلپ او کیف نے کہا کہ ”جب میں نے پہلی بار اس ٹیکنالوجی کے بارے میں سنا تو مجھے معلوم تھا کہ یہ مجھے کتنی آزادی دے سکتی ہے“
انہوں نے کہا ”یہ حیران کن نظام ہے۔ یہ موٹر سائیکل چلانا سیکھنے جیسا ہے، جس کے لیے مشق کی ضرورت ہے، لیکن ایک بار جب آپ اسے کرنا شروع کر دیں تو یہ آسان ہو جاتا ہے۔“
”اب میں صرف یہ سوچتا ہوں کہ میں کمپیوٹر پر کہاں کلک کرنا چاہتا ہوں، اور میں ای میل، بنک، خریداری اور ٹوئٹر کے ذریعے دنیا کو پیغام بھیج سکتا ہوں۔“
جولائی میں ایف ڈی اے نے نیوروٹیک اسٹارٹ اپ سنکرون کو رضاکاروں پر ڈیوائس کے ٹیسٹ شروع کرنے کے لیے ریگولیٹری منظوری دی تھی
اپنے بیان میں آکسلے کا کہنا تھا کہ تفریحی چھٹیوں میں یہ ٹویٹس دراصل دماغ کے کمپیوٹر انٹرفیس کے قابل اطلاق کے شعبے کے لیے ایک اہم لمحہ ہیں.