”پاکستان میں اب ڈجیٹل بینک کھلیں گے“ اسٹیٹ بینک کا لائسنس کے اجرا کا اعلان

نیوز ڈیسک

اسلام آباد – پاکستان کے مرکزی بینک نے ملک میں ڈجیٹل بینکوں کے لیے لائسنس کے اجرا کا اعلان کرتے ہوئے ان کے لیے متعلقہ ضوابط بھی واضح کیے ہیں

اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے اعلامیے کے مطابق یہ مکمل ڈجیٹل بینک متعارف کرانے کی جانب پہلا قدم ہے، جو ڈیجیٹل ذرائع سے اکاؤنٹ کھولنے سے لے کر ڈپازٹ اور قرض دینے سمیت تمام بینکاری خدمات فراہم کریں گے

اسٹیٹ بینک کے مطابق ڈجیٹل بینک، اس ڈجیٹل سفر کی انتہا ہے جسے بینکاری صنعت نے کئی برس قبل شروع کیا تھا

اسٹیٹ بینک کی طرف سے ابتدائی طور پر ڈجیٹل بینکوں کے پانچ لائسنس جاری کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، اس کے لیے درخواستیں 31 مارچ 2022 تک وصول کی جائیں گی

اعلامیے کے مطابق ڈجیٹل بینکوں کا نیا فریم ورک ملک میں بینکاری کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کے ساتھ صارف کو بھی بہتر خدمات مہیا کر سکے گا

پاکستان میں متعارف کرائے جانے والے ڈجیٹل بینک بھی روایتی بینکوں کی طرح صارف کو تمام خدمات فراہم کریں گے، البتہ اس مقصد کے لیے صارف کو بینک برانچ نہیں جانا پڑے گا

ڈجیٹل بینک کی جانب سے صارف کو اکاؤنٹ کھولنے سمیت دیگر خدمات بینک برانچ بلائے بغیر ڈجیٹل پلیٹ فارم یا الیکٹرانک ذرائع سے مہیا کی جائیں گی

اسٹیٹ بینک کے مطابق نئے ڈجیٹل بینک کی خدمات استعمال کرنے والے صارفین کو اب بذات خود بینک برانچ نہیں جانا ہوگا

نئے فریم ورک کے تحت اسٹیٹ بینک دو قسم کے ڈیجیٹل بینکوں کا لائسنس جاری کرے گا۔ ان میں پہلی قسم ڈجیٹل ریٹیل بینک (ڈی آر بی) اور دوسری ڈجیٹل فل بینک (ڈی ایف بی) ہوگی

ڈجیٹل ریٹیل بینک بنیادی طور پر ریٹیل صارفین کو خدمات مہیا کرے گا، جب کہ ڈجیٹل فل بینک ریٹیل صارفین کے ساتھ ساتھ کاروباری اداروں اور کارپوریٹ اداروں کے ساتھ کام کر سکتا ہے

اسٹیٹ بینک کے فریم ورک کے مطابق ڈجیٹل بینکوں کے لیے لازم ہے کہ وہ مینجمنٹ، عملے، دیگر سپورٹ آپریشنز کے لیے پاکستان میں اپنے کاروبار کی باقاعدہ جگہ قائم کریں، جو مرکزی بینک اور دیگر ریگولیٹرز سمیت مختلف اسٹیک ہولڈرز کے لیے رابطے کے اہم مرکز کے طور پر کام کرے گا

ڈجیٹل بینک کے لیے درکار سرمایہ بھی موجودہ بینک برانچوں کے لیے درکار سرمائے سے کم ہوگا، چنانچہ ٹیکنالوجی کا ادراک رکھنے والے نئے انٹرپرینورز بھی اس نئے طرز کے بینک کی جانب آ سکیں گے

اسٹیٹ بینک کے مطابق تجرباتی مرحلے میں ڈی آر بی کے قیام کے لیے کم از کم سرمایہ ڈیڑھ ارب روپے ہوگا، جو تین سال کی عبوری مدت کے دوران بتدریج بڑھا کر چار ارب روپے کر دیا جائے گا

عبوری مرحلہ پورا کرنے کے بعد ڈی آر بی کو لائسنس دیا جائے گا۔ اس کے لیے لازم ہوگا کہ ڈجیٹل ریٹیلر بینک کم از کم سرمائے کی شرائط کے ساتھ مرحلہ وار ترقی کے دور برس مکمل کرے

اسٹیٹ بینک کی جاری کردہ تفصیل کے مطابق سودی اور اسلامی، دونوں طرح کے ڈجیٹل بینک کے لیے لائسنس حاصل کر سکتے ہیں۔ جب کہ سودی بینکاری والے ادارے بھی ڈی آر بی اور ڈی ایف بی اسلامی بینکاری ونڈوز کے تحت اسلامی بینکاری خدمات فراہم کر سکتے ہیں.

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close