وادی نیلم: جنگلات کا تحفظ کرنے والے رضاکار نوجوان

نیوز ڈیسک

مظفر آباد – پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں وادی نیلم کے گاؤں بانڈی کے ماحولیات دوست نوجوانوں نے جنگلات بچانے کی غرض سے درختوں کی کٹائی روکنے کا بیڑا اٹھایا ہے، ان کا عزم ہے کہ آنے والی نسلوں کے لیے جنگلات کو بچایا جائے

انہوں نے گاؤں کی سطح پر ایک کمیٹی قائم کی ہے، جس نے جنگلات کی بے دریغ کٹائی پر پابندی عائد کر دی ہے اور جنگلات کے تحفظ کے لیے بنائی گئی ی8 کمیٹی صرف ضرورت کے مطابق ایندھن یا مکان کی تعمیر کے لیے درخت کاٹنے کی اجازت دیتی ہے

نوجوانوں نے اس کمیٹی کا نام ”تحفظِ جنگلات کمیٹی“ رکھا ہے. اس کمیٹی کے ممبر عاطف زمان نے بتایا کہ ”ہمارے گاؤں کے پیچھے دیودار اور کائل کے گھنے جنگلات ہیں، جنہیں بے دردی سے کاٹا جا رہا تھا۔ ہم نوجوانوں نے مل کر ایک کمیٹی بنائی، جس کو ”تحفظِ جنگلات کمیٹی بانڈی“ کا نام دیا گیا۔“

عاطف زمان کہتے ہیں ”ہم نے جنگلات کے تحفظ کی ذمہ داری اپنے سر لی ہے، کیونکہ جس طرح جنگلات کی کٹائی جاری تھی، ہمارے جنگلات ختم ہو جاتے اور ہماری آنے والی نسلوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا۔“

عاطف زمان کا مزید کہنا تھا کہ کمیٹی بننے کے بعد جنگلات کی کٹائی میں بہت کمی واقع ہوئی ہے اور اسمگلنگ مکمل ختم ہو چکی ہے

انہوں نے بتایا کہ کچھ لوگ درخت کاٹ کر فرنیچر بنا کر بیچتے تھے۔ ہم نے ان پر بھی پابندی عائد کر دی ہے۔ اب جس شخص کی ذاتی ضرورت ہو تو وہ جنگل میں جاتا ہے۔ اگر کوئی غیر قانونی لکڑی کاٹتا ہے تو ہم محکمہ جنگلات کے اہلکار کو بتاتے ہیں اور وہ اس شخص کے خلاف قانونی کارروائی کرتا ہے

اس حوالے سے کیرن ڈویژن کے ناظم اعلیٰ جنگلات جی ایم بٹ کا کہنا ہے کہ بانڈی تحفظ جنگلات کمیٹی شاندار کام کر رہی ہے اور اس کے بننے کے بعد جنگلات کی کٹائی میں بہت کمی واقع ہوئی ہے

انہوں نے کہا ”اب بانڈی بیٹ میں اسمگلنگ نہیں ہوتی۔ اگر کہیں غیرقانونی درخت کاٹا جائے تو یہ ہمیں اطلاع دیتے ہیں اور ہم رینج آفیسر یا بلاک آفیسر کو بھیج کر کارروائی کرواتے ہیں۔“

جی ایم بٹ کا مزید کہنا تھا کہ ایک فاریسٹ گارڈ ایک بیٹ میں ڈیوٹی دیتا ہے اور یہ بیٹ کئی کلومیٹر پر محیط ہوتی ہے۔ اگر فاریسٹ گارڈ ایک ایریا میں ہو اور کسی دوسرے ایریا میں درخت کاٹا جائے تو کمیٹی اس کی اطلاع دیتی ہے۔ یہ نوجوان اپنے جنگلات کی حفاظت احسن طریقے سے کر رہے ہیں

کمیٹی کے ایک اور رکن رفاقت حسین کا کہنا ہے کہ جس رفتار سے جنگلات کی کٹائی ہو رہی تھی، ہمیں بھی پوری دنیا کی طرح موسمیاتی تبدیلیوں کا سامنا کرنا پڑتا، لیکن ہم نے اپنے اور اپنی آنے والی نسلوں کے لیے جنگلات کے تحفظ کو یقینی بنایا ہے

رفاقت کہتے ہیں ”جنگلات کی کٹائی پر پابندی کے بعد اب چھوٹے پودے بھی بڑی تعداد میں اگ رہے ہیں، جس سے ایک امید جاگی ہے کہ ہمارے جنگلات بچ گئے ہیں۔“

عاطف زمان نے مزید بتایا: ”گاؤں کی خواتین جلانے کے لیے جنگل میں جاکر یہ چھوٹے پودے کاٹ کر لے آتی تھیں، لیکن اب ہم نے انہیں چھوٹے پودے کاٹنے سے روک دیا ہے۔ ہمارے گاؤں کے لوگ ہماری حمایت کرتے ہیں، جس سے ہمیں کام کرنے میں آسانی ہوتی ہے۔“

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close