ارجنٹینی فٹبالر امیلیانو سالا کی فضائی حادثے میں موت سے قبل پائلٹ نے کیا بتایا تھا؟

ویب ڈیسک

فٹبالر امیلیانو سالا برطانیہ جانے کے لیے ایک نجی جہاز میں سوار ہونے جا رہے تھے، یہی وہ آخری لمحات تھے جب انہیں آخری بار زندہ دیکھا گیا

اس تصویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ اسٹرائیکر کی حیثیت سے کھیلنے والے فٹبالر فرانس سے ویلز جانے کے لیے جہاز میں سوار ہو رہے ہیں۔ یہ جہاز جنوری سنہ 2019 میں گِر کر تباہ ہو گیا تھا

موصول ہونے والی آڈیو میں سنا جا سکتا ہے کہ پائلٹ ڈیوڈ ایبوٹسن نے پرواز بھرنے سے قبل کہا تھا ”میں اس سفر کے دوران اپنی لائف جیکٹ پہنے رکھوں گا“

انہوں نے اپنے دوست کو بتایا تھا ”جہاز کی صورتحال غیر یقینی ہے“

ارجنٹینا کے فٹبالر سالا فرانسیسی کلب نانت کے لیے کھیلتے تھے، جب انہوں نے پریمیئر لیگ میں کارڈف سٹی کی طرف سے کھیلنے کے لیے ڈیڑھ کروڑ پاؤنڈ کا ریکارڈ معاہدہ کیا۔ اس کے بعد انہیں لے جانے والا بدقسمت طیارہ انگلش چینل میں جا گرا

یہ جہاز ڈیوڈ ایبوٹسن اُڑا رہے تھے۔ وہ ایک جز وقتی پائلٹ تھے، جن کے پاس مسافر لے جانے کا لائسنس بھی نہیں تھا۔ وہ مغربی فرانس سے 19 جنوری، ہفتے کے روز نانت آئے اور انہیں پیر کو واپس لوٹنا تھا، جو کریش کا اگلا دن تھا

ایک ساتھی پائلٹ کو کی گئی ان کی ٹیلی فون کال میں یہ انکشاف ہوا کہ فرانس میں سفر کے دوران انہیں کچھ تکینکی مسائل کا سامنا کرنا پڑا تھا

اس کال میں وہ کہتے ہیں کہ انہوں نے اپنی پرواز کے دوران ایک دھماکے کی آواز سنی تھی۔ انہوں نے شکایت کی کہ انہوں نے پینتیس سال پرانے پائپر مالیبو جہاز میں ’ہلکی بو‘ محسوس کی

ایبوٹسن نے اپنے دوست کو بتایا ’میں چینل کے وسط میں تھا کہ دھماکے کی آواز آئی‘

’میں اُڑتا رہا اور پھر دھماکہ ہوا، میں نے سوچا کیا گڑبڑ ہے؟ میں نے سارے پیرا میٹرز چیک کیے، سب کچھ ٹھیک تھا۔ جہاز ابھی بھی اُڑ رہا تھا‘

انہوں نے مزید کہا ’مالیبو میں اکثر ایک بو آتی ہے۔ یہ بہت کم ہوتی ہے لیکن آتی رہتی ہے‘

انسٹھ سالہ پائلٹ ایبوٹسن کا کہنا تھا کہ نانت ایئر پورٹ پر اترنے کے بعد پائپر مالیبو کا بائیں بریک پیڈل بھی کام نہیں کر رہا تھا۔ انہوں نے اپنے دوست کو کہا ’اس جہاز کو واپس ہینگر میں چلے جانا چاہیے‘

حادثاتی طور پر ریکارڈ ہونے والی اس گفتگو میں، اس کے بعد کارڈف کے لیے اپنی فلائٹ کے بارے میں ایبوٹسن کہتے ہیں ’عام طور پر میں اپنی لائف جیکٹ اپنی سیٹ کے درمیان رکھتا ہوں، لیکن کل میں اسے پہنے رکھوں گا‘

جہاز پر صرف دو افراد سوار تھے۔ پائلٹ ایبوٹسن کی لاش کبھی نہ مل سکی

جب جہاز نانت ایئر پورٹ پر کھڑا تھا تو فٹبالر نے بھی اپنے قریبی دوست کو بھیجے گئے ایک وائس نوٹ میں جہاز سے متعلق خوف کا اظہار کیا تھا

اپنے دوست کے ساتھ کی گئی اس گفتگو میں امیلیانو سالا نے ممکنہ کریش کے بارے میں بتایا تھا ’میں خوفزدہ ہوں۔ ایسا لگ رہا ہے کہ یہ ٹکڑے ٹکڑے ہو رہا ہے، پتا نہیں لوگ مجھے تلاش کریں گے یا نہیں کیونکہ وہ مجھے ڈھونڈ نہیں پائیں گے۔‘

کارڈف سٹی کلب نے اپنے نئے کھلاڑی کی آمد کے لیے باراستہ پیرس کمرشل فلائٹ کی پیشکش کی تھی تاہم وہ ویلز جانے سے پہلے نانت میں اپنے دوستوں اور ٹیم کے ساتھیوں کے ساتھ کچھ اور وقت گزارنا چاہتے تھے

اس لیے ویلی مکے نے ان کے لیے ایک چارٹرڈ فلائٹ بُک کروائی، جو انہیں نانت سے کارڈف لے جاتی، اس جہاز کے پائلٹ ڈیوڈ ہنڈرسن تھے

چونکہ ہنڈرسن اس درخواست کو پورا نہیں کر پائے اس لیے ایبوٹسن کو بلایا گیا

ارجنٹائن کو اس وقت علم نہیں تھا کہ ایبوٹسن جہاز اُڑانے کی قابلیت نہیں رکھتے۔ وہ صرف ایک کم تجربہ کار پائلٹ تھے اور انہیں مسافر طیارہ لے جانے کا لائسنس حاصل نہیں تھا اور انہیں اندھیرے میں جہاز اُڑانے کی اجازت نہیں تھی

پرواز بھرنے کے ایک گھنٹے بعد انگلش چینل پر پائپر مالیبو این 264 ڈی بی کا ریڈار سے رابطہ منقطع ہو گیا، جس کے بعد فضائی اور سمندری ریسکیو آپریشن شروع کیا گیا

جہاز پانچ ہزار فٹ کی بلندی پر اُڑ رہا تھا لیکن جب پائلٹ نے بادلوں سے بچنے کے لیے جہاز کی بلندی کم کرنے کی کوشش کی تو وہ اس کا کنٹرول کھو بیٹھے اور جہاز آبی گزر گاہ میں موجود جزیروں کے قریب 434 کلو میٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے جا گرا

فضائی حادثوں کی تفتیش کرنے والوں کا کہنا ہے کہ کاربن مونو آکسائیڈ کے زہریلے اثر کی وجہ سے فٹبالر شاید گہری بے ہوشی میں چلے گئے تھے اور پائلٹ بھی اسی سے متاثر ہوئے

فٹبالر کی لاش جہاز کے ملبے سے مل گئی تھی، جو حادثے کے دو ہفتے بعد انگلش چینل میں 223 فٹ نیچے پڑا ملا۔ جبکہ ایبوٹسن کی لاش کبھی نہ مل پائی

بعد ازاں پرواز کا بندوبست کرنے والے ہنڈرسن کو لاپرواہی سے اس سفر کا انتظام کرنے اور جہاز کو بغیر اجازت کاروباری مقاصد کے لیے استعمال کرنے پر اٹھارہ ماہ قید کی سزا سنائی گئی۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close