اسٹریٹ کرائمز پر قابو پانے کے لئے سندھ پولیس کی ’تلاش ایپ‘ کیا ہے؟

ویب ڈیسک

گزشتہ روز انسپکٹر جنرل پولیس (آئی جی پی) سندھ غلام نبی میمن نے سینٹرل پولیس آفس کراچی میں ایک تقریب کے دوران کراچی میں اسٹریٹ کرائمز پر جدید ذرائع کے ذریعے قابو پانے کے لیے انفارمیشن ٹیکنالوجی ڈیوائس ’تلاش ایپ‘ کا افتتاح کیا

تقریب سے اپنے خطاب میں آئی جی غلام نبی میمن نے کہا کہ ٹیکنالوجی کی مدد سے انسداد جرائم یقینی بنانے اور حقیقی معنوں میں جرائم پیشہ عناصر کو شکست دینے کے ضمن میں اس ایپ کو ایک مؤثر اور بہترین ہتھیار کے طور پر استعمال کیا جاسکتا ہے

انہوں نے کہا کہ سندھ پولیس جرائم کی روک تھام ٹیکنالوجی کی مدد سے یقینی بنانے کے لیے صلاحیت میں اضافہ کر رہی ہے

انہوں نے کہا کہ سندھ پولیس کے تفتیشی نظام کو بالکل علیحدہ سے قابل عمل بنانے اور شعبہ تفتیش سے وابستہ افسران اور ملازمین کو جدید اور معیاری تربیت جیسے اقدامات پر عمل پیرا ہے اور اس حوالے سے باقاعدہ سفارشات ترتیب دینے کے لیے ایک کمیٹی کا قیام بھی عمل میں لایا جاچکا ہے

انہوں نے کہا کہ پہلے مرحلے میں یہ ایپ کراچی متعارف کرائی جا رہی ہے اور جلد ہی اس کا دائرہ کار سندھ کے دیگر اضلاع تک وسیع کیا جائے گا

تلاش ایپ میں کیا ہے؟

اس موقع پر ڈپٹی اسپیکٹر جنرل آف پولیس (ڈی آئی جی) انفارمیشن ٹیکنالوجی (آئی ٹی) پرویز احمد چانڈیو نے ’تلاش ایپ‘ کے بارے میں تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ تلاش ایپ بنانے کا مقصد اسٹریٹ کرائم سے نبردآزما ہونا ہے۔ اس ایپ کی مدد سے ناکہ بندی کے وقت چیکنگ سے شناخت یقینی ہو سکے گی۔ یہ ایک ایسی ڈیوائس ہے، جو بآسانی پولیس اپنے ساتھ رکھ سکتی ہے

ان کا کہنا تھا کہ بائیو میٹرک کے ذریعے اسے استعمال کیا جا سکے گا، نادرا سمیت دیگر ڈیٹا تک اس ڈیوائس سے رسائی ممکن ہو سکے گی، کسی بھی ڈیوائس کو جی پی ایس سے ٹریک بھی کیا جا سکے گا

ڈی آئی جی پرویز احمد چانڈیو نے کہا کہ ایپ میں پورے سندھ کا ڈیٹا چل رہا ہوگا، پندرہ لاکھ جرائم پیشہ افراد کا ڈیٹا اس ایپ میں موجود ہوگا اور اس میں موجود پولیس ملازمت کا ریکارڈ سے ممکنہ جعلی اہلکار بھی گرفت میں آ سکیں گے

انہوں نے کہا کہ ’تلاش ایپ‘ کی مدد سے لاش کی فنگر پرنٹس سے شناخت ہو سکے گی، مطلوب ملزمان کی ویریفیکشن کی جا سکے گی، جعلی نمبر پلیٹس، جعلی لائسنس بھی چیک کیے جاسکیں گے اور ضمانت پر رہا ملزم کا پتا لگایا جاسکے گا

ڈی آئی جی کے مطابق: تلاش ایپ جرائم پر قابو پانے کے لیے گیم چینجر ثابت ہوگی اور پولیس کا نظام بہتر ہو جائے گا

انہوں نے کہا کہ ’تلاش ایپ‘ پولیس کی تلاشی، چھاپے اور کارروائیوں کے لیے چلتا پھرتا انوسٹیگیشن سینٹر ہے

ان کا کہنا تھا کہ اس سے بے گناہ لوگوں کو پولیس اسٹیشن لانے کی ضرورت نہیں پڑے گی اور ڈیوائس نادرا سے جڑے افراد کی تفصیلات اور حکومت دفاتر کے ریکارڈ کے بارے میں مدد دے گی

ڈی آئی جی نے کہا کہ ابتدائی طور پر پولیس اسٹیشنز کو اس طرح کی پچاس ڈیوائسز فراہم کی جا رہی ہیں اور اس کے لیے افسران کو مطلوبہ تربیت بھی دی جا چکی ہے

ان کا کہنا تھا کہ تلاش ایپ پولیس کو سڑکوں میں تفتیش اور تلاشی کے دوران اہم مدد فراہم کرے گی جبکہ جرائم کے کیسز اور عدالتوں میں زیر التوا مقدمات کا ریکارڈ بھی ڈیوائس سے منسلک ہوگا

انہوں نے کہا کہ سندھ پولیس اور پنجاب کریمنل ریکارڈ دفاتر، نادرا، محکمہ ایکسائز، ڈرائیونگ لائسنس برانچ اور مزید چیزیں تلاش میں شامل کی جائیں گی

ایپ کے حوالے سے انہوں نے مزید بتایا کہ تمام موبائل فون کمپنیوں، ہوٹلوں اور کراچی میں رجسٹرڈ تمام ڈومیسٹک سرونٹس کا ریکارڈ تلاش پر آن لائن دستیاب ہوگا

سندھ پولیس کے ایک اور عہدیدار ڈائریکٹر آئی ٹی تبسم عباسی نے کہا کہ اب کوئی بھی شخص تلاشی یا چھاپوں کے دوران اپنی شناخت نہیں چھپا سکتا کیونکہ موقع پر تصدیق کی جائے گی

انہوں نے کہا کہ سندھ، پنجاب، بلوچستان اور خبیرپختونخوا کے مفرور ملزمان کراچی میں اب چھپ نہیں سکتے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close