جب فٹبال ورلڈکپ کی چوری شدہ ٹرافی کتے نے ڈھونڈ نکالی۔۔۔ ٹرافی کی دلچسپ کہانی

ویب ڈیسک

فٹبال ورلڈکپ 2022 کا آغاز 20 نومبر سے قطر میں ہونے جا رہا ہے، جس میں شامل دنیا بھر سے بتیس ٹیمیں ایک دوسرے کو پچھاڑ کر ٹرافی کے حصول کی جدوجہد کریں گی

فیفا ورلڈکپ کی ٹرافی سے متعلق کچھ دلچسپ تاریخی واقعات بھی منسلک ہیں، جن میں سے ٹرافی کا انگلینڈ میں چوری ہو جانا سرفہرست ہے اور مزید دلچسپ بات یہ کہ یہ گمشدہ ٹرافی ایک کتے کی مدد سے برآمد کی گئی تھی

لیکن اس دلچسپ واقعے کے تذکرے سے پہلے آئیے چند نکات کی صورت میں نظر دوڑاتے ہیں فیفا ٹرافی (1928 تا 1970) کی تاریخ پر، جنہیں پڑھتے پڑھتے آپ پہچیں گے اس دلچسپ واقعے تک

ہر چار سال بعد منعقد ہونے والے فیفا ورلڈکپ کی ٹرافی فاتح ٹیم کے حوالے کی جاتی ہے، جو کھیلوں کی دنیا کا ایک اہم انعام یا اعزاز تصور ہوتا ہے

فٹبال کے عالمی مقابلوں کی پہلی ٹرافی فٹبال ورلڈ کپ متعارف کروانے والی فٹبال ایسوسی ایشن کے سربراہ جولس ریمیٹ کے نام سے منسوب کی گئی تھی

دنیا کا پہلا فٹ بال ورلڈ کپ 1930ع میں یوروگوئے میں کھیلا گیا تھا

’فٹبال ہسٹری‘ نامی تنظیم کے مطابق اٹھارہویں صدی میں غیر سرکاری فٹبال ورلڈکپ کا انعقاد کیا گیا تھا، جبکہ 1901 اور 1911 میں اسی طرح کے غیر سرکاری مقابلے منعقد ہوئے تھے

اولمپکس کی ویب سائٹ کے مطابق فٹبال ورلڈکپ کی پہلی ٹرافی ایک فرانسیسی آرٹسٹ ایبل لیفلیئر نے ڈیزائن کی تھی، جسے 1932ع میں امریکہ کی ریاست لاس اینجلس میں ہونے والے اولپمکس مقابلوں میں نمائش کے لیے رکھا گیا تھا

اس ٹرافی پر یونانی فتح کے دیوتا کا مجسمہ بنایا گیا تھا، جس کے ہاتھ میں آٹھ اطراف والا کپ اور گلے میں مالا تھی

اولمپکس ویب سائٹ کے مطابق پینتیس سینٹی میٹر اونچی اور چار کلوگرام وزنی ٹرافی کو فرانسیسی زبان میں ’کُو دی مانڈے‘ کا نام دیا گیا تھا

سونے کی پلیٹوں سے بنی ٹرافی کا پیندا نیم قیمتی پتھر لوپیز لازولی سے بنایا گیا تھا اور اس کے چاروں طرف لگی سونے کی پلیٹوں پر فاتح ٹیموں کے نام کنندہ کیے گئے تھے

اسی ٹرافی کو 1946ع میں فیفا کے صدر جولس ریمیٹ کی صدارت کی پچیسویں سالگرہ کی تقریب میں بھی رکھا گیا تھا، جبکہ بعدازاں فیفا ورلڈکپ کی خاطر اسے بحری جہاز کے ذریعے یوروگوئے منتقل کیا گیا، جہاں میزبان ٹیم ایونٹ جیت کر اس کی حقدار بنی

سال 1939ع میں دوسری جنگ عظیم شروع ہوئی اور فیفا کی انتظامیہ کے لیے ٹرافی کی حفاظت درد سر بن گئی

اٹلی سے تعلق رکھنے والے فیفا کے اس وقت کے صدر اوٹورونی براسی نے اس سلسلے میں اچھوتا قدم اٹھایا اور روم میں بینک کے والٹ میں پڑی ٹرافی کو جوتوں کے ڈبے میں رکھ کر اپنے بیڈ کے نیچے چھپا دیا

جوتوں کے ڈبے میں پڑی اس ٹرافی نے دوبارہ سورج کی روشنی 1950ع میں تب دیکھی، جب اسے برازیل میں ہونے والے فٹبال ورلڈکپ کے لیے نکالا

فٹبال ورلڈکپ کی ٹرافی دوسری جنگ عظیم میں تو محفوظ رہی، تاہم زمانہ امن کے دوران 1966ع میں برطانیہ میں ہونے والے عالمی مقابلوں سے چار مہینے پہلے چور اسے اڑا لے گئے

ہوا کچھ یوں کہ اس سال کے ورلڈکپ سے قبل ٹرافی لندن کے ایک چرچ میں ٹکٹوں کی نمائش میں رکھی گئی تھی، جہاں سے چالاک چور تیس ہزار پاؤنڈ (تقریباً اسی لاکھ روپے) قیمت کی ٹرافی کو اڑا لے گیا، لیکن حیران کن طور پر اس نے وہاں موجود کروڑوں روپے مالیت کے ٹکٹس کو چھوا تک نہیں

چوری کے بعد فیفا اور چیلسی فٹبال کلب کو پندرہ ہزار پاؤنڈ (تقریباً چالیس لاکھ روپے) کے تاوان کی رقم کا مطالبہ موصول ہوا، جس کے ساتھ چور نے ٹرافی کا ایک ٹکڑا بھی بھیجا

ٹرافی کی برآمدگی اور چور کی گرفتاری کی غرض سے ایک منصوبے کے تحت چور کو لندن میں چیلسی اسٹیڈیم کے قریب سٹیمفرڈ پل پر بلایا گیا، جہاں اسے دھر لیا گیا

پوچھ گچھ کے دوران چور کی شناخت ایڈورڈ بیچلے کے طور ہوئی، جو اس زمانے کا مشہور چور تھا۔ اس نے اعتراف کیا کہ اس نے ’دی پول‘ نامی شخص کے کہنے پر یہ چوری کی تھی

بعدازاں ایدورڈ کو دو سال قید کی سزا ہو گئی، لیکن فٹبال کپ کی ٹرافی اب بھی غائب تھی

اولمپکس کی ویب سائٹ کے مطابق فیفا ورلڈکپ کی گمشدہ ٹرافی کی برآمدگی میں ایک کتے نے مدد کی

قصہ کچھ یوں ہے کہ لندن کے رہائشی ڈیوڈ کوربیٹ اپنے کتے کے ساتھ جنوبی لندن میں معمول کی چہل قدمی کر رہے تھے کہ اس دوران وہ فون کال کی غرض سے ایک فون بوتھ پر رکے

جب ڈیوڈ فون پر مصروف تھے تو ان کا کتا قریب ہی اخبار میں لپٹے ایک پیکٹ کو سونگھ رہا تھا

ڈیوڈ نے فون سے فارغ ہونے کے بعد پیکٹ اٹھایا، جسے کھولنے پر اندر سے ایک خاتون کا مجسمہ برآمد ہوا، جس نے ایک کپ اٹھایا ہوا تھا اور اس پر جرمنی، یوروگوئے اور برازیل کا نام کنندہ تھا

ڈیوڈ نے ٹرافی مقامی پولیس اسٹیشن کے حوالے کی، جہاں انہیں کچھ وقت کے لیے شک کے تحت حراست میں رکھا گیا

بعد ازاں گمشدہ ٹرافی ڈھونڈ لینے کے انعام کے طور پر ڈیوڈ کو چھ ہزار پاؤنڈ کا انعام بھی دیا گیا، جبکہ ان کے کتے کے لیے تاحیات مفت خوراک کا اہتمام کیا گیا

برآمدگی کے بعد 1970ع میں برازیل نے تیسری مرتبہ ورلڈکپ جیتا اور قوانین کے مطابق ریمیٹ کی ٹرافی مستقل طور پر اس جنوبی امریکی ملک کو مل گئی

ورلڈکپ کی ٹرافی 1983ع میں دوبارہ چوری ہوئی، لیکن اس مرتبہ کبھی برآمد نہ ہو سکی

اوریجنل ٹرافی کی 1984ع میں ایک نقل بنائی گئی، جبکہ 1966 میں انگلینڈ میں چوری کے بعد بھی ایک نقل تیار کی گئی تھی اور یہ دونوں نقول فیفا نے 1997ع میں ایک نیلامی میں خرید لیں

آج کل اوریجنل ٹرافی کا اگر کوئی حصہ موجود ہے، تو وہ صرف ٹرافی کا پیندا ہے، جو فیفا کے ہیڈ کوارٹر سے برآمد ہوا تھا

فیفا ورلڈکپ کی دور حاضر کی ٹرافی کو ڈیزائن کرنے کے لیے سات ممالک سے تریپن فنکاروں نے اپنے اپنے ڈیزائن جمع کروائے تھے، تاہم اٹلی کے آرٹسٹ سیلویو گزانیگا کے ڈیزائن کو کامیاب قرار دیا گیا

فیفا ورلڈکپ کی موجودہ ٹرافی جو 36.5 سنٹی میٹر اونچی، چھ کلو گرام وزنی ہے، کے اوپر سپائرل ڈیزائن میں سونے کی لائننگ لگائی گئی ہے، جبکہ اندر سے یہ ٹرافی کھوکھلی ہے

اسی ٹرافی پر 1994ع میں پلیٹس لگائی گئی تھیں، جن پر ورلڈکپ کی فاتح ٹیموں کا نام لکھا جاتا ہے

دلچسپ بات ہے کہ فیفا ورلڈ کپ کے فاتح کو اصل ٹرافی کی بجائے اس کا گولڈ پلیٹڈ برانز ریپلیکا دیا جاتا تھا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close