اس سال سندھ میں ریکارڈ بارہ لاکھ مہمان پرندے آئے: سروے

ویب ڈیسک

سندھ کے محکمہ جنگلی حیات کے ایک تازہ سروے کے مطابق 2022ع کے سیلاب کے باعث جھیلوں کو میٹھے پانی کی فراہمی اور شکار پر پابندی کی وجہ سے اس سال صوبے میں بارہ لاکھ مہمان پرندوں کی آمد کا نیا ریکارڈ قائم ہوا

یہ رپورٹ 13 مئی کو جاری کی گئی، جو دنیا بھر میں نقل مکانی کرنے والے پرندوں کے عالمی دن (ورلڈ مائیگریٹری برڈ ڈے) کے طور پر منایا جاتا ہے، جس کا مقصد نقل مکانی کرنے والے پرندوں کو درپیش مسائل اور خطرات، پرندوں کی ماحولیاتی اہمیت اور ان کے تحفظ کے لیے بین الاقوامی طور پر شعور اجاگر کرنا ہے۔ اس سال اس عالمی دن کا عنوان ’پانی: پرندوں کی زندگی کا ضامن‘ رکھا گیا

محکمہ جنگلی حیات سندھ کے صوبائی کنزرویٹر جاوید احمد مہر کہتے ہیں ”یہ سمجھنا کہ پرندے صرف سردیوں میں سرد ممالک سے اور صرف مرغابیاں یا واٹر فاؤل ہی نقل مکانی کرتے ہیں غلط ہے۔“

جاوید احمد مہر بتاتے ہیں ”دنیا کے مختلف خطوں کے پرندے پورا سال نقل مکانی کرتے ہیں۔ یہ پرندے سخت موسم سے محفوظ رہنے، خوراک کی تلاش اور جوڑے بنانے کی خاطر پورا محو سفر رہتے ہیں۔ ناصرف پرندے بلکہ ممالیہ، رینگنے والے جانور اور سمندری جانور بھی نقل مکانی کرتے ہیں“

اس سلسلے میں انہوں نے براعظم افریقہ میں خشک سالی کے بعد وائلڈ بیسٹ کی غولوں کی شکل میں کئی سو کلو میٹر تک خوراک کی تلاش میں سفر کرنے کی مثال دی

کیا آپ جانتے ہیں کہ یہ ننھی تتلی کتنے ہزار کلومیٹر سفر طے کرتی ہے؟

انہوں نے کہا کہ اس سال سندھ میں روایتی طور پر آنے والے اکتالیس اقسام کے واٹر فالز کے علاوہ کچھ ایسے نئے مہمان پرندے دیکھے گئے جن کی آمد کے ریکارڈ پہلے موجود نہیں تھا

محکمہ جنگلی حیات کے حالیہ سروے کے دوران کاٹن ٹیل، سیاہ سارس یا بلیک اسٹورک، ناب بلڈ ڈک، پن ٹیل سنائیپ مرغابی، انڈین اسپاٹ بلڈ ڈک، راج ہنس یا لیسر فلیمنگو، یاغو یا پیرسائیٹک جیگر، گریٹ کریسٹیڈ جیگوار بھی صوبے کی پانیوں میں نظر آئے

واضح رہے کہ محکمہ جنگلی حیات سندھ 1980ع کی دہائی سے ہر سال صوبے میں موجود آبگاہوں اور آبی گزر گاہوں پر آنے والے آبی پرندوں کی سالانہ اعداد و شمار جاری کرتا ہے

رواں سال کی سروے رپورٹ کے مطابق سندھ کی چند مخصوص آبگاہوں اور آبی گذرگاہوں پر اس سال والے پرندوں کی تعداد چھ لاکھ، 13 ہزار 851 رہی

یہ سروے صوبہ سندھ کی جھیلوں بشمول کینجھر جھیل، منچھر جھیل، حمل جھیل، ہالیجی جھیل، رن آف کچھ، کراچی میں پورٹ قاسم سے متصل علاقوں سمیت تیس کے قریب مقامات پر کیا گیا

جاوید احمد مہر کہتے ہیں ”سندھ صوبہ حیاتیاتی تنوع کے لحاظ سے پاکستان کے دیگر خطوں کی نسبت انتہائی امیر سمجھا جاتا ہے۔ سندھ میں ماحولیاتی لحاظ سے منفرد خطے بشمول صحرا، پہاڑ، سمندر، دریا، میدان شامل ہیں، جہاں جھیلوں، ندیوں سمیت آب گاہوں کی بڑی تعداد بھی ہے“

ان کا کہنا ہے ”ہم نے ان آبگاہوں میں سے کچھ آب گاہوں کا سروے کیا ہے۔ تاہم ماہرین کے مطابق سندھ کی تمام آبگاہوں پر اس سال آنے والے مہمان پرندوں کا تعداد بارہ لاکھ سے زیادہ رہی“

انڈس فلائی زون پر واقع سندھ بہت سے ممالک سے نقل مکانی کرکے آنے والے پرندوں کی گزرگاہ کے راستے میں واقع ہے اور اسی لیے یہاں بڑی تعداد میں مہمان پرندے آتے ہیں۔ل

ایک سوال کے جواب میں جاوید احمد مہر نے کہا اس سال معمول سے زائد پرندے آنے میں کوئی خاص وجہ تو نہیں مگر گذشتہ سال کے سیلاب کے بعد آب گاہوں کو وافر مقدار میں پانی ملنے اور صوبائی حکومت کی جانب سے شکار پر مکمل پابندی کے باعث ممکنہ طور پر پرندوں کی آمد میں اضافہ ہوا۔

یہ مونارک تتلیاں ہر سال ہزاروں میل پرواز کرتی ہیں!

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close