اور جب بھارتی افسر نے پانی میں گرنے والا اپنا فون ڈھونڈنے کے لیے سارا ڈیم خالی کرا دیا!

ویب ڈیسک

پاکستان اور بھارت کے افسر بابوؤں کے بھی اپنے ہی ٹھاٹ باٹ ہیں۔ حکم کا اِکّا ہمیشہ ان کے ہاتھ میں رہتا ہے سو یہ حکم چلانا بھی خوب جانتے ہیں جو کتنا ہی غیر منطقی یا حتیٰ کہ خلافِ قانون ہی کیوں نہ ہو

ایسا ہی کچھ بھارت کی ریاست چھتیس گڑھ میں اُس وقت ہوا، جب سیلفی لیتے ہوئے ایک افسر بابو نے اپنا فون ڈیم میں گرا دیا اور انہوں نے اپنا فون بازیاب کرنے کے لیے ایک ’شاہی فرمان‘ جاری کیا۔ ان کے حکم پر تین دن میں ڈیم میں سے لاکھوں لیٹر پانی نکال دیا گیا تاکہ ان کا فون مل جائے

’کھودا پہاڑ اور نکلا چوہا، وہ بھی مرا ہوا“ کے مصداق جب فون نکالا گیا تو یہ پانی میں زیادہ وقت تک رہنے کی وجہ سے خراب ہو چکا تھا

مذکورہ سرکاری افسر بتیس سالہ راجیش وشواس، جو ضلع کینکر کے شہر پاکھنجور میں تعینات تھے، اپنے دوستوں کے ساتھ پکنک کے لیے پرالکوٹ پہنچے تھے اور سیلفی لینے کی کوشش میں موبائل فون دس فٹ گہرے پانی میں گرا بیٹھے

راجیش وشواس کا دعویٰ ہے کہ فون میں حساس حکومتی ڈیٹا تھا جسے بازیاب کرنا ضروری تھا۔ تاہم ان پر اپنے عہدے اور اختیار کو غلط انداز میں استعمال کرنے کا الزام عائد کیا گیا ہے

ان کا مزید کہنا تھا ”میں نے کہا کہ فون تو اب تک خراب ہو چکا ہوگا تاہم مقامی لوگوں نے کہا کہ ہو سکتا ہے ٹھیک ہو اور وہ میری مدد پر تیار رہے“

فون کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ وہ دو ماہ قبل ہی خریدا تھا اور اسے کھونے کے بعد سے وہ بہت فکرمند تھے

فوڈ انسپیکٹر نے جو فون کھرکتہ ڈیم میں گرایا تھا یہ سام سنگ ایس 23 الٹر تھا، جس کی قیمت بارہ سو ڈالر یعنی ایک لاکھ بھارتی روپے تھی

راجیش وشواس نے ایک وڈیو بیان میں بتایا کہ مقامی غوطہ خور ہر ممکن کوشش کے باوجود اس فون کو ڈھونڈنے میں ناکام رہے تھے۔ پھر انھوں نے اپنے پیسوں سے ایک ڈیزل پمپ منگوایا تھا تاکہ ڈیم سے پانی خارج کیا جا سکے

ان کا کہنا تھا کہ انہیں ایک اعلیٰ عہدیدار نے ڈیم میں سے کچھ پانی قریبی ندی میں منتقل کرنے کی زبانی اجازت دی تھی۔ ’اہلکار نے کہا تھا کہ زیادہ پانی ملنے سے کسانوں کو فائدہ پہنچے گا‘

کئی روز یہ ڈیزل پمپ چلایا گیا، جس سے ڈیم میں سے قریب دو کروڑ لیٹر پانی نکال لیا گیا۔ خیال ہے کہ اتنا پانی چھ مربع کلو میٹر زمین پر کاشتکاری کے لیے کافی رہتا

راجیش کی جانب سے اپنے فون کو نکالنے کا مشن اس وقت روک دیا گیا، جب محکمہ آبی وسائل کے ایک اہلکار نے اس بارے میں شکایت درج کروائی

کنکر کی ضلعی افسر پرینکا شُکلا نے اخبار دی نیشنل کو بتایا ”انہیں تحقیقات مکمل ہونے تک معطل کیا گیا ہے۔ پانی اہم وسائل میں سے ایک ہے اور اسے ایسے ضائع نہیں کیا جا سکتا“

راجیش وشواس نے اس الزام کی تردید کی ہے اور کہا ہے کہ یہ پانی ڈیم کے اوور فلو سیکشن سے خارج کیا گیا جو ’پینے کے قابل نہیں تھا۔‘

بات چیت کے دوران ان کے ہاتھ میں وہی فون موجود تھا جو پانی نکالنے کے بعد ڈھونڈ لیا گیا تھا، تاہم وہ خراب حالت میں تھا

انہوں نے میڈیا پر معاملے کو بڑھا چڑھا کر پیش کرنے کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ پانی کا یہ ذخیرہ صرف پکنک کے لیے آنے والے نہانے کے لیے استعمال کرتے تھے یہ آبپاشی کے لیے نہیں تھا

راجیش وشواس کے حوالے سے جاری ہونے والے تحریری احکامات میں کہا گیا ہے ’وشواس نے اپنے عہدے کا غلط استعمال کیا اور بغیر کسی ذمہ دار افسر کی اجازت کے بڑی مقدار میں پانی ضائع کیا، جو اس گرمی کے موسم میں قابلِ قبول نہیں ہے اور ان کو فوری طور پر معطل کیا جاتا ہے۔‘

ان کے اس اقدام پر سیاستدان بھی تنقید کر رہے ہیں

ریاست میں اپوزیشن جماعت بی جے پی کے نائب صدر نے ٹوئٹر پر پیغام میں کہا ہے کہ ’شدید گرمی میں لوگ ٹینکروں کے ذریعے پانی حاصل کرنے پر مجبور ہے۔ اس دوران ایک افسر نے 41 لاکھ لیٹر پانی خارج کر دیا جسے پندرہ سو ایکڑ زمین کی آبپاشی کے لیے استعمال کیا جاسکتا تھا۔‘

کانگریس ایم ایل اے انوپ ناگ نے کہا ”فوڈ انسپیکٹر راجیش وشواس ڈیم کے قریب پکنک منانے گئے تھے۔۔۔ انھوں نے فون ڈھونڈنے کے لیے پورا ڈیم خالی کر دیا۔ اس علاقے میں کسانوں کی بہتات ہے اور اگرچہ فون اور اس کا ڈیٹا اہم ہے تاہم عوام کے پانی کا نقصان ناقابلِ قبول ہے۔ اسے ڈھونڈنے کے لیے بہت سے لوگ تعینات کیے گئے، اگرچہ موبائل فون کی تلاش ضرور ہوئی ہوگی لیکن ڈیم سے پورا پانی نکالنا ناقابلِ قبول ہے۔“

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close