سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر، نون لیگ اور پیپلز پارٹی پھر آمنے سامنے آ گئیں

نیوز ڈیسک

نون لیگ نے ایوان بالا میں پیپلزپارٹی کے یوسف گیلانی کو اپوزیشن لیڈر بنانے کو پی ڈی ایم کے اغراض و مقاصد سے انحراف قرار دے دیا ہے

نون لیگ کے مرکزی جنرل سیکرٹری احسن اقبال نے کہا ہے کہ سب جانتے ہیں کہ کن کے کہنے پر بلوچستان عوامی پارٹی  (بی اے پی) کے سینیٹرز ووٹ دیتے ہیں

مریم نواز کی جانب سے جاتی امرا میں پی ڈی ایم رہنماؤں کو ناشتے کی دعوت دی گئی، جس میں قمر زمان کائرہ، مولانا عبدالغفور حیدری سمیت اپوزیشن کی دیگر قیادت شریک ہوئی

ناشتے کے بعد قمر زمان کائرہ میڈیا سے گفتگو کئے بغیر روانہ ہوئے، جبکہ میزبان مسلم لیگ ن کے رہنماؤں نے اتحادی اپوزیشن جماعتوں پیپلزپارٹی اور اے این پی کے خلاف شکایات کے انبار لگا دیے

ان کا کہنا تھا کہ ہوئے بی اے پی کے سینیٹرز کی حمایت حاصل کر کے پیپلزپارٹی نے اتحاد کو نقصان پہنچایا

احسن اقبال نے پیپلز پارٹی پر طنز کے نشتر بھی چلائے اور کہا پیپلزپارٹی نواز شریف کو اپنی مجبوری بیان کرتی تو اپوزیشن لیڈر کا عہدہ انہیں دے دیتے

نون لیگ کے مرکزی جنرل سیکرٹری احسن اقبال اور صوبائی صدر رانا ثناءﷲ نے جاتی امرا کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں اچھا اور مناسب نہیں لگا کہ اس چیئرمین سینیٹ، جس کے خلاف عدالت سے رجوع کر رکھا ہے، اسی کے پاس اپوزیشن لیڈر کے عہدے کے لیے درخواست لے کر جائیں

انہوں نے پی پی پی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ دوسری جماعتوں کے سینیٹرز کو ساتھ ملا کر اکثریت حاصل کرنا پی ڈی ایم کے مقاصد سے انحراف ہے، اگر پیپلزپارٹی کے لیے اپوزیشن لیڈر کا عہدہ اتنا ہی ناگزیر تھا تو ہم سے بات کرتے، ہم انہیں یہ عہدہ دے دیتے لیکن پیپلز پارٹی کے اس اقدام سے اپوزیشن کے اتحاد کو دھچکہ پہنچا ہے، ہمیں افسوس ہے کہ اے این پی نے بھی گیلانی صاحب کے لئے ووٹ دیا جس کو ہم پی ڈی ایم کی سطح پر اٹھائیں گے

احسن اقبال کا کہنا تھا کہ پی ڈی ایم ہومیوپیتھک نہیں بلکہ بہت مہلک ہے، پی ڈی ایم کے اغراض و مقاصد سے بے وفائی کرنے والا بہت زیادہ نقصان میں رہے گا اور اسے بہت بڑی قیمت چکانی پڑے گی، پی پی فیصلے سے ‏پی ڈی ایم کے مقاصد، جدوجہد اور اتحاد کو دھچکا لگا، ‏اے این پی نے بھی پی ڈی ایم کے فیصلے کے خلاف یکطرفہ فیصلہ کیا ہے، ‏مخصوص سینیٹرز جن کی تائید سے مطلوبہ نمبر لیا گیا، سب جانتے ہیں وہ کس کے کہنے پر ووٹ دیتے ہیں، ‏اگر پی پی پی کے لوگ نواز شریف کو مجبوری بیان کرتے تو نوازشریف خوشی سے اپوزیشن لیڈر کا عہدہ دے دیتے.

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close