حکومت سندھ نے متنازعہ مردم شماری کا معاملہ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں پیش کرنے کا مطالبہ کر دیا

نیوز ڈیسک

کراچی : حکومت سندھ نے مشترکہ مفادات کونسل (سی سی آئی) کے منظور کردہ مردم شماری کے نتائج کے خلاف پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس طلب کرنے کے لیے آئین کے متعلقہ آرٹیکل کے تحت ایک ریفرنس دائر کر دیا ہے

ایک رپورٹ کے مطابق حکومت سندھ نے سی سی آئی کے منظور کردہ مردم شماری نتائج کو متنازع اور ناقص قرار دیا ہے

وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے سینیٹ کے چیئرمین اور قومی اسمبلی کے اسپیکر کو لکھے گئے مراسلے میں کہا ہے کہ متنازع اور ناقص مردم شماری 2017ع کی منظوری پر حال ہی میں سندھ کابینہ کے اجلاس میں تبادلہ خیال کیا گیا اور متفقہ طور پر فیصلہ کیا گیا کہ اس معاملے کو کسی حتمی فیصلے کے لیے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کے حوالے کیا جائے

مراسلے میں کہا گیا کہ ’آپ سے درخواست کی گئی ہے کہ آئین کے تحت پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کے سامنے یہ معاملہ پیش کیا جائے‘

وزیر اعلیٰ سندھ نے صدر اور وزیر اعظم کو بھی مراسلہ ارسال کیا تاکہ حکومت کی جانب سے اٹھائے جانے والے امور کو حل کرنے کے لیے پارلیمنٹ کا فوری مشترکہ اجلاس طلب کیا جائے

مراسلے میں کہا گیا ہے کہ بدقسمتی سے مردم شماری کے نتائج پر وفاقی کابینہ کی تشکیل کردہ کمیٹی نے صوبوں کے خدشات کو حل کرنے یا ملاقات کرنے کے بجائے ’یکطرفہ‘ رپورٹ پیش کی

انہوں نے مراسلے میں وفاقی کابینہ کی جانب سے 23 دسمبر 2020ع کو مذکورہ رپورٹ کو منظور کرنے کو افسوسناک قرار دیتے ہوئے باور کرایا ہے کہ جب کمیٹی تشکیل دی گئی تھی اس وقت سندھ نے تحفظات کا اظہار کیا تھا

مراسلے میں کہا گیا ہے کہ منصوبہ بندی اور ترقی کے وفاقی وزیر نے اس نقطہ نظر کی حمایت کی ہے لہٰذا سی سی آئی نے متفقہ طور پر فیصلہ کیا کہ کمیٹی صوبوں کے خدشات کو دور کرے گی

انہوں نے کہا کہ یہاں یہ بتانا ہمارا فرض بھی ہے کہ ہم سی سی آئی کے فیصلوں کو تسلیم کریں گے کیونکہ وزیر اعظم جو نہ صرف وفاقی حکومت کے سربراہ ہیں بلکہ سی سی آئی کے چیئرمین بھی ہیں

تحریر جاری ہے‎
مراسلے میں کہا گیا کہ بدقسمتی سے سی سی آئی کی تشکیل کے بعد پہلی مرتبہ کسی بھی قومی مفاد کے حامل مسئلے پر فیصلہ متفقہ طور پر نہیں بلکہ اکثریت کے ذریعے لیا گیا۔

مراسلے میں ملٹی پل انڈیکٹر کلسٹر سروے کے حوالے سے کہا گیا کہ سندھ اور بلوچستان میں ایک گھر کے اراکین کی اوسط تعداد بالترتیب 7.2 اور 7.7 ہے تاہم مردم شماری کے نتائج کے مطابق سندھ اور بلوچستان میں اوسطاً گھرانوں میں بالترتیب 5.64 اور 7.06 افراد شامل ہیں

مراسلے کے مطابق ’اس کی بنیاد پر سندھ کی مجموعی آبادی 2017ع کی مردم شماری 4 کروڑ 78 لاکھ 54 ہزار 510 کے مقابلے میں 6 کروڑ 10 لاکھ 41 ہزار 938 ہوگی اور بالکل اسی طرح بلوچستان میں مردم شمار کی رو سے ایک کروڑ 23 لاکھ 35 ہزار 129 کے مقابلے میں ایک کروڑ 34 لاکھ 44 ہزار 153 ہوگی

انہوں نے کہا کہ پاکستان کی مجموعی آبادی بھی 2017ع مردم شماری کے مطابق 20 کروڑ 6 لاکھ 88 ہزار 214 کے مقابلے میں 2 کروڑ 10 لاکھ 47 ہزار 57 ہوگی

مراسلے میں کہا گیا ہے کہ اگر وفاقی یا صوبائی حکومت کونسل کے فیصلے سے مطمئن نہیں ہے تو معاملے کو پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کے حوالے کردے جس کا فیصلہ حتمی ہوگیا.

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close