ایک تصویر، ایک کہانی (6)

گل حسن کلمتی

یہ تصویر ، جس میں آپ کا یہ جپسی کھڑا ہے، اپنے دور کی منگھو پیر کی مشہور برفت چوکنڈی ہے ، جس پر انگریز تاریخ دانوں کے علاوہ ڈاکٹر کلیم لاشاری ، شیخ خورشید حسن ، علی احمد بروھی ، بدر ابڑو اور اس ناچیز نے بھی لکھا ھے.

آج 30 جنوری 2018ع کو پانچ سال بعد تیسری بار میں نے اس کا دورہ کیا، تاریخی مقامات کی بربادی دیکھ کر دل خون آنسو رویا. اس پرانے قبرستان پر کچھ ہی سالوں میں ، چائنا کٹنگ کے ذریعے آفریدی گوٹھ بنایا گیا ، پھر اس تاریخی قبرستان کے اندر نئے مردے دفنائے گئے، تاریخی قبروں کو مسمار کیا گیا اور لوگ ان کے قیمتی پتھر اٹھا کر لے گئے. کچھ پتھر میں نے گٹر کے ڈھکن کے طور پر استعمال ہوتے ہوئے دیکھے.

اس تاریخی قبرستان میں ۲۵ سے زائد چوکنڈی طرز تعمیر کی منقش قبریں تھیں. پرانی تصویر میں آپ دیکھ سکتے ہیں کے چوکنڈی کی کچھ قبریں نظر آ رہی ہیں ، جب کہ نئی تصویر میں قبریں قیمتی پتھروں کے ساتھ غائب ہیں. ساتھ میں کچھ اونچی قبریں ہیں جو اب موجود نہیں ہیں، یہ بربادی گذشتہ پانچ سالوں میں ہوئی ہے. چوکنڈی کے ایک پلر پر اب بھی فارسی میں لکھا ہے:
"الٰہی خیر / مبلغ پنچ ھزار پنچ صد خرچ شدہ۔ بر چوگنڈرا ملک صپدر ولد ملک ھارون برفت ملک دودھا ولد ھارون”

جو قبریں مسمار کی گئیں، ان میں سے ایک پر کلمہ شریف کے بعد لکھا تھا:
"ایں کبر مرحوم بولہ خان۔۔۔۔برایں۔۔۔۔۔۔پنجاھ ر ۔۔۔۔۔۔۔خرچ شد سنہ ۱۱۷۹” جو لگتا ہے ھجری سن ہے۔

پرانی اور نئی تصویر دیکھ کر یہ سوال دل میں ایک درد سا بن کر اتر جاتا ہے، کہ یہ بربادی ہمارے نصیب میں کس نے لکھی ہے؟ اگر حکمران اور ہمارے ووٹوں سے منتخب نمائندے سچے ہوتے، تو یہ ہمارا نصیب نہ ہوتا!

قبرستان کے ساتھ معصوم شاھ کی درگاہ تھی، جس کے ساتھ چار اس طرح کی قبریں تھیں، جو جاودان سیمیٹ فیکٹری کے مالکان نے درگاہ سمیت مسمار کردیں، اب یہاں صرف کچھ پتھر پڑیں ہیں.. قبرستان کا یہ حصہ جاودان سیمیٹ فیکٹری انتظامیہ نے نئے ناظم آباد کے نام سے قائم ہونے والی ھاؤسنگ اسکیم میں شامل کرلیا ہے. یوں لالچ ،چائنا کٹنگ اور قبضہ گیر لینڈ مافیا نے ایک پوری تاریخ مسمار کردی. منگھو پیر میں اکثریت مقامی لوگوں کی ہے، لیکن اس سب پر یہ خاموشی سمجھ سے بالاتر ہے، لگتا ہے کہ اس بربادی میں سب حصہ دار ہیں.

پورا منگھو پیر تاریخی علاقہ ہے، ہر طرف قبضے کے چکر میں ساری تاریخ کو ملیا میٹ کیا جا رہا ہے، اس سلسلے میں، میں ایک مکمل  سیریز لکھنے کا ارادہ رکھتا ہوں، تاکہ پڑھنے والے آگاہ ہوں کہ کس طرح تاریخی مقامات پر قبضہ کیا جا رہا ہے اور حکومت خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔

gulhassankalmatti.blogspot.com

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close