ارتقاء کے باعث اضافی دانت نے شہد کی مکھیوں کو گوشت خور بنا دیا!

ویب ڈیسک

ریور سائیڈ ، امریکا – ایک تحقیق کے بعد ایک گمنام سی شہد کی مکھی کے متعلق غیرمعمولی انکشاف ہوا ہے.

اس انکشاف میں بتایا گیا ہے کہ بہت تھوڑے عرصے میں اس شہد کی مکھی نے ارتقائی عمل سے اضافی دانت حاصل کر لیا ہے اور یوں وہ گوشت خور بن چکی ہے

صرف یہی نہیں، بلکہ اس مردار خور مکھی میں خاص نظامِ ہاضمہ بھی پیدا ہوچکا ہے، جس سے اس میں گوشت کو ہضم کرنے کی صلاحیت بھی پیدا ہو چکی ہے

عام طور پر شہد کی مکھیاں گوشت نہیں کھاتیں اور یہ مکھی ہر قسم کےڈنک سے پاک ہے ۔ لیکن شاید ٹراپیکل ریجن کے ایک ملک کوسٹا ریکا کی اس مکھی نے اپنی صلاحیت اس لیے پیدا کی ہے کہ وہاں پھولوں کے رس پر پہلے ہی مکھیوں کی بہت زیادہ بِھیڑ ہوتی ہے

یونیورسٹی آف کیلیفورنیا ریورسائیڈ کے ماہرِ حشرات ڈوگ یانیگا کا کہنا ہے کہ ان کی معلومات کے مطابق یہ دنیا کی واحد شہد کی مکھی ہے، جس نے خود کو اس حد تک تبدیل کیا ہے اور یہ تبدیلی ان کی غذائی عادت کی وجہ سے ممکن ہوئی ہے

ہم جانتے ہیں کہ شہد کی مکھیاں، بڑی مکھیاں (بمبل بی) اور دیگر بے ڈنک مکھیوں کی آنتوں میں پانچ اقسام کے بیکٹیریا یا خردنامئے (مائیکروبس) پائے جاتے ہیں۔ لیکن انسان میں لاتعداد اقسام کے بیکٹیریا موجود ہوتے ہیں جو ہر کھانے پر بدل جاتے ہیں

ایک اور خاتون ماہر جیسیکا ماکرو کہتی ہیں کہ گزشتہ کروڑ برس سے مکھیوں نے اپنے معدے کے بیکٹیریا نہیں بدلے ہیں۔ دوسرے مرحلے میں ماہرین نے تبدیل شدہ مکھی اور دیگر مکھیوں کے نظامِ ہاضمہ کا بغور جائزہ لیا اور اس کے لیے کوسٹا ریکا کا سفر کیا

وہاں جاکر انہوں نے مرغیوں کا کچا گوشت لگایا اور اطراف میں پیٹرولیم جیلی کا چھڑکاؤ کیا تاکہ چیونٹیاں قریب نہ پھٹکیں۔ کچھ دیر میں گدھ مکھیاں امنڈ آئیں اور گوشت کھانے لگیں۔ اس سے قبل وہ اگلی ٹانگوں سے پھولوں کے زردانے چنتی ہیں، لیکن اب وہ اس سے گوشت جمع کر رہی تھیں

اگلے مرحلے میں بے ڈنک تین طرح کی مکھیوں کو دیکھا گیا ،اول گوشت خور، دوم پھولوں پر پلنے والی اور سوم گوشت اور پھول دونوں کو پسند کرنے والی مکھیوں کو دیکھا گیا۔ ان سب کی آنتوں اور معدے میں تیزابیت والے بیکٹیریا دیکھے گئے، جو مردار خور جانور مثلا لکڑ بگھوں میں موجود ہوتے ہی

اسی طرح مکھی کے بیٹ میں کارنوبیکٹیریئم بھی ملا، جو گوشت ہضم کرنے میں مدد دیتا ہے

واضح رہے کہ شہد کی مکھیاں کبھی بھی گوشت یا مردار نہیں کھاتیں، لیکن یہ پہلی مرتبہ دیکھا گیا ہے

سب سے حیرت انگیز بات یہ ہے کہ ارتقائی سفر میں ان کے اندر ایک اضافی دانت پیدا ہوا ہے، جس سے وہ گوشت کے ذرے پھولوں کے زردانے کی طرح جمع کرتی ہیں

دلچسپ بات یہ بھی ہے کہ یہ مکھیاں اپنے چھتے میں شہد بھی بنارہی ہیں، جس کی غذائیت اور مٹھاس میں کوئی فرق نہیں آیا ہے

لیکن ماہرین کا خیال ہے کہ گوشت ہضم کرنے والے بیکٹیریا طرح طرح زہریلے مرکبات خارج کرتے ہیں اور اس شہد کا مکمل کیمیائی تجزیہ ہونا ضروری ہے

سائنسداں یہ عمل دیکھ کر ششدر ہیں کیونکہ یہ ایک انوکھا واقعہ ہے جو سائنس کے علم میں آیا ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close