ایران کے اعلیٰ عہدوں پر فائز افسران پر اسرائیل کے لیے جاسوسی کا شبہ

ویب ڈیسک

تہران – نومبر 2020ع میں ایران کے سب سے اہم جوہری سائنسدان محسن فخری زادہ کے قافلے پر فائرنگ ہوئی۔ کہا جاتا ہے کہ فخری زادہ کو مصنوعی ذہانت کی مدد سے چلائی جانے والی ایک ریموٹ کنٹرول مشین گن سے قتل کیا گیا تھا

اس واقعے نے اس شبے کو ہوا دی کہ ایران کے اعلیٰ عہدوں پر فائز افسران اسرائیل کے لیے جاسوسی کرتے ہیں

کیونکہ کسی بھی سویلین ہلاکت کے بغیر ایک متحرک ہدف کو اس طرح سرجیکل انداز میں نشانہ بنانے کے لیے لمحہ بہ لمحہ انٹیلیجنس کی ضرورت پڑتی ہے، اور اتنی بڑی کارروائی محض بیرونی اطلاعات پر کامیابی سے سرانجام دینا ممکن نہیں

محسن فخری زادہ کے قتل کے بعد ایران کے انٹیلیجنس کے وزیر محمود علوی نے دعویٰ کیا کہ جس مقام پر محسن فخری زادہ کو گولیاں ماری گئیں، دو ماہ قبل انہوں نے سکیورٹی فورسز کو بالکل اسی جگہ پر ان پر قاتلانہ حملے کے منصوبے کے متعلق خبردار کیا تھا

محمود علوی کا کہنا تھا کہ قتل کی منصوبہ بندی کرنے والا شخص ’مسلح افواج کا رکن تھا اور ہم مسلح افواج کے خلاف انٹیلیجنس آپریشن نہیں کر سکتے تھے۔‘

انہوں نے یہ اشارہ دیا کہ مجرم، ایران کی سب سے اعلیٰ فوجی یونٹ پاسدارانِ انقلاب (آئی آر جی سی) کا رکن تھا

اگر ایسا ہے، تو یقیناً وہ ایجنٹ آئی آر جی سی میں کافی اونچے عہدے پر فائز ہوگا، تبھی وارننگ کے باوجود وہ مقررہ تاریخ، وقت اور مقام پر محسن فخری زادہ کے قتل کے منصوبے کو انجام دینے کے قابل ہوا

یہ بھی کہا جاتا ہے کہ محسن فخر زادہ بھی آئی آر جی سی کے رکن رہے ہیں

تہران میں ایوین جیل سکیورٹی کا وہ وارڈ، جہاں ایسے مجرموں کو رکھا جاتا ہے، جن پر دوسرے ممالک کے لیے جاسوسی کا الزام ہو، اس کے اندر موجود ذرائع کا کہنا ہے کہ ”وہاں آئی آر جی سی کے کئی اعلیٰ کمانڈر قید ہیں“

یہ بات ثابت کرتی ہے کہ ایران کی پاسداران انقلاب یا آئی آر جی سی کے اعلیٰ کمانڈرز بھی ایران کے اندر جاسوسی کی سرگرمیوں میں ملوث ہیں

ایرانی حکومت، پاسداران انقلاب کی ساکھ کو بچانے کے لیے ان افراد کے ناموں اور عہدوں کی تشہیر نہیں کرتی

آئی آر جی سی قدس فورس (بیرونِ ملک آپریشن کرنے والا یونٹ) کے ایک سابق انٹیلیجنس افسر نے بتایا کہ غیر ملکی ایجنسیوں نے متعدد ایرانی سفیروں اور آئی آر جی سی کمانڈروں کے خلاف شواہد اکٹھے کیے ہیں

ان کا کہنا تھا کہ اس میں ایرانی سفیروں، قدس فورس اور آئی آر جی سی کمانڈروں کے خواتین کے ساتھ تعلقات کے بارے میں معلومات بھی شامل ہیں، جسے استعمال کرتے ہوئے وہ ان اہلکاروں کو بلیک میل کر کے غیر ملکی جاسوسوں کے ساتھ تعاون پر مجبور کر سکتے ہیں

جنوری 2018ع کے آخر میں چند نامعلوم افراد نے تہران سے تیس کلومیٹر کے فاصلے پر واقع صنعتی زون میں ایک گودام کے دروازے توڑ ڈالے

وہاں بتیس تجوریاں تھیں ، لیکن حیرت انگیز طور پر وہ جانتے تھے کہ ان کے مطلب کا سامان کس تجوری میں موجود ہے

انہوں نے سات گھنٹے سے بھی کم وقت میں ستائیس تجوریوں (لاکرز) کے تالے توڑ کر ایسے ہزاروں نقشے، مسودے اور سی ڈیز چوری کر لیں، جن میں ایران کے ایٹمی پروگرام سے متعلق خفیہ معلومات موجود تھیں

یہ ایران کی تاریخ میں سب سے بڑی ڈکیتی تھی، لیکن حکام خاموش رہے

اس خفیہ کارروائی کے تین ماہ بعد یہی چوری شدہ دستاویزات دو ہزار کلومیٹر دور اسرائیل کے شہر تل ابیب میں منظرِ عام پر لائی گئیں

اس وقت کے اسرائیلی وزیر اعظم بنیامن نتن یاہو نے درجنوں دستاویزات اور سی ڈیز کی رونمائی کی، جو اُن کے بقول ”موساد کے ایجنٹ“ تہران سے چوری کر کے اسرائیل لائے تھے

اپریل 2018ع میں خصوصی طور پر بلائی گئی نیوز کانفرنس میں یہ دستاویزات دکھاتے ہوئے، بنیامن نیتن یاہو نے سب کو ایک نام یاد رکھنے کو کہا اور وہ تھا محسن فخری زادہ کا نام

انھوں نے دہرایا ’ڈاکٹر محسن فخر زادہ۔۔۔ یہ نام یاد رکھیں۔‘ دو سال بعد محسن فخر زادہ کو قتل کر دیا گیا

اس وقت ایران کے اعلیٰ عہدیداروں نے اسرائیل کے اس دعوے کو ’جھوٹا‘ اور دستاویزات کو ’جعلی‘ قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ ایسا کوئی واقعہ پیش نہیں آیا

لیکن بعد میں اپنی صدارت کے آخری دن، اگست 2021ع کو صدر حسن روحانی نے اس بات کی تصدیق کی کہ ”اسرائیل نے ایران کی جوہری دستاویزات چرائیں ہیں اور انہوں نے اس کے ثبوت امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو دکھائے تھے۔“

گذشتہ دو دہائیوں میں ایران کے کئی نامور جوہری سائنس دان قتل کیے جا چکے ہیں۔ ایران کی جوہری اور فوجی تنصیبات پر کئی بار حملے کیے گئے، لیکن اب تک ایران کی سکیورٹی فورسز حملہ آوروں اور ان کی منصوبہ بندی کرنے والوں کو روکنے یا پکڑنے میں ناکام رہی ہیں

2013ع میں محمود احمدی نژاد کی صدارت کے آخری سال میں ایسی افواہیں پھیلی تھیں کہ آئی آر جی سی کے کمانڈر، انٹیلیجنس افسران اور یہاں تک کہ خطیبوں کو بھی موساد کے لیے جاسوسی کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے، لیکن سرکاری طور پر ان الزامات کی کبھی تصدیق نہیں کی گئی

ان ملزمان میں اسرائیل کے خلاف معلومات جمع کرنے والی انٹیلیجنس کی وزارت میں انچارج افسر جیسا اہم ایرانی عہدیدار بھی شامل تھا۔ ایران میں پاسدارنِ انقلاب کی عدالت نے خاموشی سے اسے مجرم ٹھہرایا، موت کی سزا سنائی اور بغیر کسی تشہیر کے پھانسی دے دی

گذشتہ برس احمدی نژاد نے تسلیم کیا کہ موساد نے ایران کی انٹیلیجنس کی وزارت میں کئی افراد تک رسائی کر لی ہے

ان کا کہنا تھا ”کیا یہ معمولی بات ہے کہ وہ سینئیر افسر جسے اسرائیلی جاسوسوں اور موساد کے منصوبوں پر نظر رکھنے کی ذمہ داری دی گئی، وہی اسرائیل کا ایجنٹ نکلا؟“

اسرائیل موساد کی سرگرمیوں کے بارے میں شاذ و نادر ہی تبصرہ کرتا ہے۔ اسرائیل ڈیفنس فورسز (آئی ڈی ایف) کے ریٹائرڈ جنرل اور وزارت دفاع کے سابق اہلکار آموس گیلاد نے بتایا کہ یہ سب اچھے کام کے لیے کیا گیا

وہ کہتے ہیں ”میں کسی بھی قسم کی تشہیر کے خلاف ہوں۔ اگر تم گولی مارنے جا رہے ہو تو گولی مارو، بات نہ کرو کیونکہ بات کرنا موساد کے طرز عمل کے خلاف ہے۔“

ان کا کہنا ہے کہ ”موساد کا درجہ بڑا ہے کہ یہ کسی اقدام کی ذمہ داری قبول نہیں کرتے اور ہر کام خفیہ انداز میں کسی بھی تشہیر کے بغیر کرتے ہیں۔“

یہی وہ صورتحال ہے، جس نے آج سابق ایرانی حکام کو تشویش میں مبتلا کر دیا ہے کہ موساد نے ایرانی سیکورٹی اور انٹیلیجنس اداروں کے اعلیٰ حکام کو اپنی مٹھی میں کر لیا ہے.

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close