اسلام آباد – امریکا کے فیڈرل ریزو بورڈ اور نیویارک اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ آف فنانشنل سروسز کی جانب سے نیشنل بینک آف پاکستان (این بی پی) پر منی لانڈرنگ کی روک تھام میں ناکامی کا الزام عائد کرکے پچپن ملین امریکی ڈالرز کے جرمانے لگانے پر پاکستانی ماہر معیشت کا کہنا ہے کہ یہ اقدام وزیر اعظم پاکستان کے دورہ روس کے پس منظر میں لیا گیا ہے
سابق بینکر اور پاکستان میں بینکاری کے شعبے کے ماہر شیخ عبدالرشید عالم کا کہنا ہے کہ ’وزیراعظم پاکستان عمران خان کے دورہ روس کے بعد امریکا نے یہ فیصلہ کیا ہے۔ امریکا کے منع کرنے کے باجود جب روس نے یوکرین پر حملہ کردیا تو امریکا نے نہ صرف روس پر کئی اقسام کی پابندیاں عائد کی ہیں بلکہ روس کی حمایت کرنے پر بیلاروس کے چوبیس ارب پتیوں اور اداروں پر بھی پابندیاں عائد کی ہیں۔ چین کے معاشی طور پر طاقتور ہونے کی وجہ سے امریکہ نے چین پر کوئی پابندی عائد نہیں کی مگر روس کی جو بھی حمایت کرے گا تو نیٹو طاقتیں ان پر پابندیاں عائد کریں گی۔‘
شیخ عبدالرشید عالم کہتے ہیں کہ جب پاکستان پر اس سلسلے میں کوئی پابندی عائد نہیں کی جاسکتی تھی تو امریکہ نے ایک پرانا کیس نکال کر این بی پی پر جرمانہ عائد کرکے ایک اشارہ دیا ہے۔ یہ کیس 2016ع کا ہے۔ جس پر اتنے سالوں میں کوئی اقدام نہیں اٹھایا گیا اور اب اچانک ایسا کیوں کیا گیا؟
واضح رہے کہ 24 فروری کو امریکا کے مختلف سرکاری اداروں نے این بی پی پر منی لانڈرنگ کی روک تھام میں ناکامی کا الزام عائد کرتے ہوئے پچپن ملین امریکی ڈالر کا جرمانہ عائد کیا ہے
امریکا کے فیڈرل ریزو بورڈ نے نیشنل بینک پر بیس ملین امریکی ڈالر اور نیویارک سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ آف فنانشنل سروسز نے پینتیس ملین امریکی ڈالر کا جرمانہ عائد کیا
جمعرات کو جاری اپنے ایک پریس بیان میں فیڈرل ریزو بورڈ نے الزام عائد کیا کہ نیشنل بینک آف پاکستان امریکہ کے انسداد منی لانڈرنگ متعلق قوانین کو موثر طریقے سے نافذ کرنے میں ناکام ہوا ہے
بیان کے مطابق 2014ع اور 2015ع میں بینک کے ٹرانزیکشن مانیٹرنگ نظام کا معائنہ کیا گیا تو اس میں کئی خامیاں نظر آئیں۔ جس کے بعد 2016ع میں بورڈ نے بینک کے ساتھ ایک معاہدہ کیا جس کے تحت بینک اپنی خامیوں کو دور کرے گا، مگر یہ خامیاں دور نہ ہونے پر جرمانہ عائد کیا گیا ہے
جرمانہ عائد کرنے کے علاوہ ریزو بورڈ نے این بی پی کو اپنے اینٹی منی لانڈرنگ پروگرام میں بہتری لانے کی بھی ہدایت کی ہے
اُدھر نیویارک سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ آف فنانشنل سروسز نے ایک ٹویٹ میں کہا ہے کہ نیشنل بینک آف پاکستان اور اس کی نیویارک برانچ نے پینتیس ملین ڈالر ادا کرنے کی حامی بھری ہے
شیخ عبدالرشید عالم کے مطابق پاکستان اب امریکا کے خلاف عالمی عدالتوں میں جائے۔ ’عالمی عدالتوں سے پاکستان اس فیصلے کے خلاف اپیل کرکے جیت جائے۔ مگر فی الحال امریکا نے صرف اشارہ دینے کے لیے ایسا فیصلہ سنایا ہے۔‘
واضح رہے کہ دنیا کے مختلف ممالک میں اکیس شاخیں اور ملک میں ایک ہزار پانچ سو بارہ شاخیں رکھنے والا نیشنل بینک پاکستان ملک کا سب سے بڑا مالیاتی ادارہ ہے.