ڈکٹیشن نہ لینا عمران کے گلے پڑ گیا، ہمیں نکال کر اب مدد کے لئے بھی کہا جا رہا ہے. شوکت ترین

نیوز ڈیسک

پاکستان تحریک انصاف کی حکومت میں وزیر خزانہ رہنے والے سینیٹر شوکت ترین نے کہا ہے کہ مجھے موجودہ حکومت کی مدد کے لیے کہا گیا، میں کیوں ان کی مدد کروں جنہوں نے ہمیں باہر نکالا؟

سابق ماہر معاشیات مزمل اسلم کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے سابق وزیرخزانہ شوکت ترین کا کہنا تھا کہ ہماری کارکردگی موجودہ حکومت سے بہتر تھی، ہم روپے اور ڈالر کے معاملے میں ان سے بہتر رہے

انہوں نے اعداد و شمار بتاتے ہوئے کہا کہ اگر پیپلزپارٹی (پی پی پی) اور مسلم لیگ (ن) کے دونوں ادوار کے ایکسچینج ریٹ کا جائزہ لیا جائے تو انہوں نے 1988ع سے 1999ع تک 200 فیصد تک اس میں تنزلی کی، 2008ع سے 2018ع تک انہوں نے اس میں 100 فیصد تک کمی کی، ہمارے دور میں ایکسچینج ریٹ 123 سے 178 پر گیا، یہ 50 فیصد بھی نہیں ہے، لیکن یہ لوگ اس پر بھی شور مچاتے ہیں

شوکت ترین کا کہنا تھا ”ہم پچھلی حکومت کے ہی پراجیکٹس کو پورا کرتے رہے ہیں، ہم نے ڈیمز پر بہت زور دیا ہے، ڈیمز کا فائدہ ہمیں نہیں ہوگا لیکن یہ خان صاحب کا بہتر اقدام تھا“

انہوں نے کہا ”تین سال میں ساڑھے 55 لاکھ نوکریاں پیدا ہوئیں، عام لوگوں کے لیے ہم صحت کارڈ، کامیاب پاکستان، کامیاب نوجوان جیسے منصوبے لے کر آئے، ٹیکس کلیکشن بھی ہمارے دور میں بہتر تھی، کسی بھی اعداد و شمار پر نظر ڈالیں تو ہماری پرفارمنس سب سے بہتر ہے، ان کے آتے ہیں ایکسچینج ریٹ 182 سے 202 پر چلا گیا، اسٹاک ایکسچینج تین ہزار سے تین سو پوائنٹس گر گئی، شرح سود تین سے چار فیصد بڑھ گئی، اس کا مطلب ہے کہ کاروبار پر مزید بوجھ بڑھ گیا“

سابق وزیر خزانہ نے کہا کہ جن لوگوں نے ریکارڈ ریونیو پیدا کیا انہوں نے ان کو نکال دیا، چیئرمین ایف بی آر چلا گیا، چیئرمین واپڈا چلا گیا، ڈپٹی کمشنر پلاننگ چلا گیا، چیف اکانومسٹ بھی چلا گیا، اگر اس وقت ہم حکومت میں ہوتے تو سابق وزیراعظم عمران خان نے روس سے جو ڈائیلاگ شروع کیا تھا، اس کی بدولت ہمیں بھی تیل پر وہی 30 فیصد ڈسکاؤنٹ مل رہا ہوتا جو بھارت لے رہا ہے، کل بھارت نے پاکستانی روپے کے مطابق 25 روپے فی لیٹر پٹرول کی قیمت بھی کم کردی ہے، مگر ہم امریکا کو ناراض کرنے کی جرأت نہیں کر پا رہے

شوکت ترین نے کہا کہ آئی ایم ایف موجودہ حکومت پر اعتبار نہیں کر رہی، اس لیے یہ اب ہم سے بھی مدد مانگ رہے ہیں، مارکیٹ فیصلے لینے کا مطالبہ کررہی ہے لیکن وزیرخزانہ یہاں بیٹھے ادھر ادھر دیکھ رہے ہیں

ان کا مزید کہنا تھا کہ ابھی تک جتنی ایکسپورٹ ہونی چاہیے اتنی نہیں ہوئی، امپورٹ آئٹم پر پابندی حکومت کی گھبراہٹ کا ثبوت ہے، میں ہوتا تو میں کچھ آئٹم کی امپورٹ پر پابندی لگاتا

انہوں نے کہا کہ موجودہ معاشی صورتحال کا ایک ہی حل ہے کہ ایک مضبوط عبوری حکومت لائی جائے اور الیکشن کروائیں، عبوری حکومت ہوگی تو ہم بھی اس کی مدد کریں گے

سابق وفاقی وزیر نے کہا صحت کارڈ سالانہ چار سو ارب کا پروگرام ہے جو ہمارے دور میں شروع ہوا، کامیاب پاکستان، کامیاب نوجوان اور احساس پروگرام کے علاوہ ہم نے سڑکیں بھی بنائیں، موٹروے بھی بنائی، یہ دیکھنا چاہیے کہ ہم نے عام افراد کی بہتری کے لیے کیا اقدامات اٹھائے

شوکت ترین نے کہا کہ جمہوریت ایک تسلسل کا نام ہے، یہ نہیں ہوسکتا ہے کہ ہر دو سال بعد حکومت کو چلتا کردیا جائے، پانچ سال مکمل ملنے چاہیے، اگر اس کو درمیان میں چھیڑا جائے گا تو ردعمل ضرور آئے گا، عمران خان کو زبردستی ہٹایا گیا، 10 اپریل کی رات کو کروڑوں عوام نے سڑکوں پر نکل کر واضح کیا کہ یہ زیادتی ہوئی ہے، سیاست میں پولرائزیشن ضرور کم کرنی چاہیے لیکن مقتدر حلقوں کو بھی چاہیے کہ حکومتوں کو پانچ سال مکمل کرنے دیے جائیں

انہوں نے کہا کہ عمران خان کو کرپشن کے کسی الزام میں نہیں نکالا گیا، پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار ایک وزیراعظم نے ڈکٹیشن لینے سے انکار کیا تھا، یہ ان کے گلے میں پڑ گیا

ان کا کہنا تھا کہ چھ ہفتوں میں پرائس کنٹرول کی ایک بھی میٹنگ نہیں ہوئی، لوگوں کو بھی پتا ہے کہ اوپر کوئی بیٹھا نہیں ہے اس لیے وہ موج کر رہے ہیں اور اپنی مرضی سے قیمتیں وصول کر رہے ہیں، ہمارے دور میں ایسا کچھ ہوتا تھا تو میں چیف سیکریٹریز کی پڑتال کردیتا تھا، جتنی ایکسپورٹ ہونی چاہیے تھی وہ ابھی تک نہیں ہوئی ہے

شوکت ترین نے کہا کہ یہ بھی ایک المیہ ہے کہ نظام انصاف اتنا سست ہے کہ واضح ترین کیسز پر بھی وقت پر فیصلے نہیں ہوتے اور اس میں سالہا سال لگ جاتے ہیں

‘بارودی سرنگوں’ سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ سبسڈی کا اعلان 28 فروری کو کیا گیا تھا، انہوں نے تحریک عدم اعتماد 8 مارچ کو جمع کروائی، کیا ہمیں خواب آگیا تھا کہ ان کی تحریک کامیاب ہوجائے گی اس لیے ہم نے اگلی حکومت کے لیے بارودی سرنگیں بچھا دیں؟

سابق وزیر خزانہ نے کہا ”اگر یہ اسے بارودی سرنگ کہہ رہے ہیں تو یہ کس قسم کے قابل لوگ ہیں جو ہمیں ہمیشہ نااہل کہتے رہے لیکن خود یہ فیصلہ واپس نہیں لے پا رہے؟ اگر یہ اتنے ہی اہل ہیں تو کوئی طریقہ نکالیں اور اسے رول بیک کر دیں“

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close