فضلہ نہ صرف گندگی بلکہ ماحولیاتی آلودگی کا باعث بھی بنتا ہے، فضلے سے توانائی پیدا کرنے سے زیادہ سے زیادہ فضلہ زمین میں ٹھکانے لگانے سے بچا جاسکتا ہے
اگر ہم فضلے کو توانائی کے متبادل ذریعے کے طور پر دیکھیں تو ممکنہ طور پر ہم توانائی کے بحران سے بڑی حد نمٹنے کے قابل بن سکتے ہیں
ماہرین کے مطابق پاکستان میں اس ذریعے کو استعمال کر کے بجلی بنانے کے بہت مواقع ہیں۔ اس طر ح سے پیدا ہونے والی انرجی کو بائیو انرجی (بائیوماس سے پیدا شدہ توانائی) کہا جاتا ہے، جو کہ قابل تجدید توانائی فراہم کرنے کا ایک اہم وسیلہ ہے
ماہرین کے نزدیک فوسل فیول کی نسبت بائیو انرجی سے بجلی پیدا کرنا ماحولیاتی لحاظ سے بہتر متبادل ہے
حافظ احمد الرحمٰن ایک جرمن ماحولیاتی ادارے سے منسلک ہیں اور پائیدار ترقی کے مختلف منصوبوں میں خدمات سرانجام دے رہے ہیں، ان کا کہنا ہے ”بائیو انرجی پیدا کرنے کا ایک ذریعہ شوگر ملوں میں استعمال ہونے والے گنے کا فضلہ ہے۔ پاکستانی شوگر ملیں پہلے ہی اس طریقے سے بجلی بنارہی ہیں۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ اس طرح سے پیدا ہونے والی بجلی میں اضافہ کیا جائے۔ بائیو انرجی پاکستان کی بجلی کی ضروریات کو پورا کرسکتی ہے اور موجودہ شارٹ فال کو کم کرسکتی ہے“
حافظ احمد الرحمٰن کہتے ہیں ”لیکن اس سلسلے میں کچھ مسائل ہیں، جن کا سدباب کرنا ضروری ہے۔ شوگر ملیں اپنے مالی وسائل سے تو بجلی پیدا کر رہی ہیں لیکن اگر بات کی جائے بینکوں سے قرض لے کر ایسے منصوبے لگانے کی تو اس سلسلے میں بہتری کی گنجائش ہے“
وہ سمجھتے ہیں کہ بینکوں سے شوگر ملوں کو قرض کی فراہمی بہتر بنائی جاسکتی ہے تاکہ چھوٹے اور درمیانے درجے کی شوگر ملوں کو بھی اس طریقے سے بجلی پیدا کرنے کی ترغیب دی جاسکے۔
حافظ احمد الرحمٰن اس سلسلے میں چند مسائل کا ذکر بھی کرتے ہیں، جو چھوٹے کارخانوں کے ان منصوبوں کے لیے فنانسنگ مشکل بنا دیتے ہیں، مثال کے طور پر فوسل فیول کے مقابلے میں بائیوانرجی کے منصوبوں کی قیمت ڈیڑھ گنا زیادہ ہے، چھوٹے کارخانوں کےلیے اس طرح کے منصونے کی اپنے وسائل سے فنانسنگ مشکل ہے
دوسرا یہ کہ چھوٹے کارخانوں کےلیے بینکوں کی قرضوں کی شرائط پورا کرنا آسان نہیں، اس کے علاوہ ان پراجیکٹس میں فوسل فیول کے منصوبوں کے مقابلے میں بینک کی سرمایہ کاری کا رسک زیادہ ہوتا ہے ، جبکہ بینکوں میں اس طرح کے منصوبوں کے تجزیہ اور فیزیبلیٹی پرکھنے کی مہارت کی بھی کمی ہے
حافظ احمد الرحمٰن چھوٹے کارخانہ داروں کو قرضہ جات کی فراہمی میں سہولت پیدا کرنے کے لیے حکومت مندرجہ ذیل اقدامات تجویز کرتے ہیں
اول، قابل تجدید توانائی سے متعلق بینکوں میں شعور میں اضافہ۔ بائیو انرجی اور دوسرے قابل تجدید توانائی کے منصوبوں کی افادیت، ان کے ماحولیاتی، سماجی اور معاشی فوائد کی اہمیت اجاگر کرنے کی ضرورت ہے۔ اسٹیٹ بینک کی گرین بینکنگ گائیڈلائن کی بینکوں میں ترویج، بینکوں کے شعور کو بڑھانے اور قابل تجویز توانائی کے منصوبوں میں ان کو سرمایہ کاری کی طرف راغب کرسکتی ہیں
دوئم، چھوٹے کارخانوں کےلیے خصوصی قرضوں کی اسکیم جاری کی جاسکتی ہے، جیسا کہ گارنٹی اسکیم، جو ان کارخانوں کی قرضہ جات تک رسائی بڑھا سکتی ہے۔
سوئم، بینکوں کی تکنیکی استعداد کو بڑھانے کےلیے، جو ان منصوبوں کی پرکھ کےلیے ضروری ہے، تربیتی ورکشاپس اور اقدامات کے ذریعے مزید بڑھایا جاسکتا ہے۔