”کچی نیند سونے والی تین سالہ ایمی کی پکی نیند نے اسے ابدی نیند سے بچا لیا“

ویب ڈیسک

تھائی لینڈ کے شمال مشرقی صوبے میں بچوں کے ڈے کیئر سینٹر میں گزشتہ ہفتے ہونے والے لرزہ خیز قتل عام کے دوران تین سالہ بچی کلاس روم میں کمبل میں سونے کی وجہ سے محفوظ رہی

6 اکتوبر کو تھائی لینڈ کے شمال مشرقی صوبے میں بچوں کے ڈے کیئر سینٹر میں فائرنگ کے نتیجے میں 22 بچوں سمیت کم از کم 34 افراد ہلاک ہوگئے تھے

غیر ملکی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کی خبر میں بتایا گیا ہے کہ وحشیانہ قتل کے واقعے میں معجزانہ طور پر بچ جانے والی بچی کے والدین کے مطابق پاوینٹ سپولوانگ (جسے پیار سے ایمی کے نام سے پکارا جاتا ہے) کی نیند عام طور پر نیند بہت کچی ہوتی ہے کہ ذرا سی آہٹ اور آواز سے وہ بیدار ہوجاتی ہے لیکن 6 اکتوبر کو جب درندہ صفت قاتل نرسری کلاس روم میں گھسا، جہاں اس نے فائرنگ کرکے 22 بچوں کو قتل کیا، وہیں ایمی کمبل اوڑھ کر سو رہی تھی

کمبل اوڑھ کر شاید اس نے اپنی جان بچائی۔۔ یوں کچی نیند سونے والی معصوم سی بچی ایمی کی اس دن کی پکی نیند نے اسے ابدی نیند سے محفوظ رکھا

واضح رہے کہ ایمی نرسری کلاس کی وہ واحد بچی تھی، جو سابق پولیس افسر کی جانب سے کی گئی فائرنگ میں محفوظ رہی تھی، جہاں تیس سے زائد افراد کو قتل کردیا گیا، جبکہ ہلاک ہونے والوں میں زیادہ تر نرسری کلاس کے بچے تھے

اپنی بچی کے معجزہ طور پر محفوظ رہنے پر ایمی کی والدہ نے اپنے جذبات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ”میں صدمے میں ہوں، میں دوسرے خاندانوں کے غم کا سوچ کر رنجیدہ ہوں، ساتھ ہی مجھے خوشی ہے کہ میری بچی محفوظ رہی، میں خوشی اور غمی کی ملی جلی کیفیت سے گزر رہی ہوں۔“

اتوار کے روز ایمی کا لکڑی کا گھر رشتہ داروں اور پڑوسیوں سے بھرا ہوا تھا، جو اس سانحے کے بعد اظہار یکجہتی کرنے کے لیے جمع ہوئے تھے

ایمی کے والدین نے کہا ”ایسا لگتا ہے کہ اسے وہ سانحہ بلکل یاد نہیں ہے، قاتل کے فرار ہوجانے کے بعد کسی شخص نے اسے کلاس روم کے ایک کونے میں ہلتے جلتے دیکھا اور اسے کمبل میں ڈھانپ کر کلاس روم سے باہر لے گیا تاکہ وہ اپنے ہم جماعتوں کی لاشیں نہ دیکھے“

پولیس کے مطابق واقعے میں مرنے والے 22 بچوں میں سے 11 کی موت اس کلاس روم میں ہوئی، جہاں ایمی سو رہی تھی، جبکہ اس کی کلاس کے دو بچے سر پر شدید چوٹوں کے باعث ہسپتال میں زیر علاج ہیں

اتوار کے روز ایمی کے گھر میں ایک دعائیہ تقریب منعقد کی گئی، جہاں ان بچوں کے لیے دعا کی گئی، جو اس بدترین تجربے سے گزرے

اس دوران ایمی سکون سے اپنی والدہ کی گود میں بیٹھی اپنی بڑی بڑی آنکھوں سے شرماتے ہوئے ادھر ادھر دیکھ رہی تھی اور موم بتیوں سے کھیل رہی تھیں

اس دوران اس کے رشتہ داروں نے دعائیں مانگیں، نیک شگون کے لیے ایمی کی کلائیوں پر سفید دھاگے باندھے، غم میں ڈوبی ہوئی بستی میں خوشی کا یہ ایک نادر لمحہ تھا

اس موقع پر ایمی کی والدہ نے کہا ”مجھے یقین ہے کہ روحانی طاقتوں نے میری بچی کی حفاظت کی“

وہ کہتی ہیں ”میری بچی گہری نیند نہیں سوتی، مجھے یقین ہے کہ فائرنگ کے دوران کسی روحانی طاقت نے اس کی آنکھوں اور کانوں کو ڈھانپ دیا، میرے خیال میں اس روحانی طاقت نے میری بچی کی حفاظت کی“

اس موقع پر اپنے جذبات کا اظہار کرتے ہوئے ایک اور رشتہ دار نے کہا ”ایمی کا زندہ رہنا ایک ’معجزہ‘ ہے“

یاد رہے تھائی لینڈ کے صوبہ نونگ بوا لام پھو میں شاٹ گن اور چاقو سے لیس حملہ آور نے دوپہر ساڑھے بارہ بجے چائلڈ کیئر سینٹر پر فائرنگ کر دی اور بعد میں فرار ہو گیا تھا

پولیس کے کرنل جکاپت وجتھریتیا نے بتایا تھا کہ حملہ آور کی شناخت پولیس لیفٹیننٹ کرنل پانیا کھمراب کے نام سے ہوئی ہے اور انہیں منشیات کے استعمال پر گزشتہ سال پولیس کی نوکری سے برطرف کر دیا گیا تھا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close