بڑی تبدیلیوں کے ساتھ نئی انڈر گریجویٹ اور ایم فل/ پی ایچ ڈی پالیسی کی منظوری

ویب ڈیسک

اعلیٰ تعلیمی کمیشن پاکستان نے ملک بھر کی یونیورسٹیوں اور ڈگری کالجوں کے لیے انڈر گریجویٹ اور ایم فل/ پی ایچ ڈی پالیسی کی منظوری دی ہے

دونوں پالیسیوں کا اطلاق اسی سال 2023ع سے ہوگا اور یہ نئے دیے جانے والے داخلوں سے نافذ العمل ہوں گی

پالیسیوں کی منظوری عید سے قبل دفتری امور کے آخری روز میں کمیشن کا اجلاس بلاکر دی گئی ہے

انڈر گریجویٹ پالیسی کو منظور کرتے ہوئے دو سالہ ایسوسی ایٹ ڈگری اور چار سالہ بی ایس پروگرام کے خدوخال واضح کردیے گئے ہیں

ایم فل/پی ایچ ڈی پالیسی کو عبوری طور پر منظور کرتے ہوئے کیمشن کی جانب سے چیئرمین ایچ ای سی کو اس بات کا اختیار دیا گیا ہے کہ وہ ایم فل/ پی ایچ ڈی پالیسی میں کمیشن کے رکن ڈاکٹر عطاء الرحمن کے سفارش کردہ نکات کو بھی شامل کر سکتے ہیں

مذکورہ دونوں پالیسیوں کے حوالے سے انڈر گریجویٹ اور ایم فل/پی ایچ ڈی کی سطح پر داخلوں، فریم ورک اور پروگرام اسٹرکچر میں بڑی تبدیلیاں سامنے آئی ہیں، جس کے مطابق اب یونیورسٹیوں سے الحاق شدہ سرکاری و نجی کالجوں میں کرائے جانے والے دو سالہ ایسوسی ایٹ ڈگری(اے ڈی) پروگرام میں امتحانی نتائج گریڈز یا ڈویژن کے بجائے ’سی جی پی اے‘ کی بنیاد پر جاری ہوں گے

چار سالہ بی ایس کرنے کے خواہشمند طلبہ کو یونیورسٹیوں کے پانچویں سیمسٹر میں داخلے کے لیے اے ڈی پروگرام میں 2.0 سی جی پی اے لینا بھی لازمی ہوگا، جبکہ دو سالہ اے ڈی پروگرام میں بھی بی ایس پروگرام کی طرز پر تین کریڈٹ آورز کی انٹرن شپ لازمی کردی گئی ہے

ایسوسی ایٹ ڈگری اور بی ایس پروگرام کے تمام ڈسپلن میں لازمی جنرل ایجوکیشن میں انٹرپینیورشپ کا مضمون بھی لازمی کردیا گیا ہے، جبکہ چار سالہ بی ایس پروگرام میں پہلی بار دہری اسپیشلائزیشن (ڈبل میجر) کی سہولت دیتے ہوئے اس کے کریڈٹ آورز 168 تک کر دیے گئے ہیں۔ جبکہ ایسوسی ایٹ ڈگری کے کریڈٹ آورز 60 سے 72 اور نارمل بی ایس پروگرام (سنگل میجر) کے کریڈٹ آورز 120 سے 144 متعین کیے گئے ہیں

انڈر گریجویٹ پالیسی میں لازمی جنرل ایجوکیشن کے مضامین 30 کریڈٹ آورز کے ہی ہوں گے اور ایسوسی ایٹ ڈگری کی طرز پر بی ایس میں ان مضامین کو ابتدائی چار سیمسٹر میں ہی ختم کرنا ہوگا

علاوہ ازیں منظور کی گئی انڈر گریجویٹ پالیسی سے پریکٹیکل لرننگ لیب (اسپورٹس ، یوتھ کلب اور انٹرن پینیورشپ) کو نکال دیا گیا ہے اور field experience کے نام پر ایسوسی ایٹ ڈگری اور بی ایس پروگرام میں تین کریڈٹ آورز کی انٹرن شپ لازمی کی گئی ہے

ایسوسی ایٹ ڈگری کو سیمسٹر سسٹم پر چلانے کی تنبیہ کی گئی ہے، واضح رہے کہ سندھ کی سرکاری یونیورسٹیوں سے الحاق شدہ سرکاری کالجوں میں ایسوسی ایٹ ڈگری اس وقت سالانہ نظام امتحانات کے تحت پرانے نصاب پر ہی چل رہی ہے

بڑی تبدیلیوں کے ساتھ منظور کی گئی ایم فل/ پی ایچ ڈی پالیسی کے مطابق داخلہ ٹیسٹ اگر متعلقہ یونیورسٹی خود لے گی تو ایم فل کی سطح پر ٹیسٹ کے پاسنگ مارکس 60 فیصد اور پی ایچ ڈی کی سطح پر 70 فیصد کردیے گئے ہیں

اسی طرح اگر کوئی طالب علم بین الشعبہ جاتی (انٹر ڈسپلنری کوالیفکیشن) کے تحت پی ایچ ڈی کرنا چاہے تو اسے دیگر لوازم پورے کرنے کے ساتھ داخلہ ٹیسٹ بھی 70 فیصد مارکس کے ساتھ کلیئر کرنا ہوگا

بتایا جارہا ہے کہ ڈاکٹر عطاءالرحمن کی جانب سے ٹیسٹ کو آئوٹ سورس کرنے اور یونیورسٹی کے بجائے دیگر کسی ادارے سے کرانے کی مخالفت کی گئی ہے، واضح رہے کہ ٹیسٹ آئوٹ سورس (GRE/GAT/HAT) کرنے کی صورت میں ایم فل کی سطح پر داخلہ ٹیسٹ کے پاسنگ مارکس 50 فیصد اور پی ایچ ڈی کے لیے 60 فیصد تجویز کیے گئے تھے

علاوہ ازیں عبوری منظور کی گئی ایم فل/پی ایچ ڈی پالیسی میں تھیسز جمع کراتے وقت ایک نیا تحریری امتحان comprehensive exam بھی متعارف کرایا گیا ہے، جو اس سے قبل نہیں تھا۔ کورس ورک اور ریسرچ ورک مکمل کرنے والے ہر طالب علم پر یہ امتحان لازمی ہوگا

چیئرمین ایچ ای سی پروفیسر ڈاکٹر مختار احمد نے دونوں پالیسیوں کی منظوری کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے ”ایم فل/ پی ایچ ڈی کی پالیسی کی منظوری فی الحال عبوری طور پر دی گئی ہے اور کمیشن نے انہیں اس بات کا اختیار دیا ہے کہ وہ سابق چیئرمین ایچ ای سی اور کمیشن کے موجودہ رکن ڈاکٹر عطاءالرحمن کی تجاویز کو پالیسی کا حصہ بنا سکتے ہیں“

انھوں نے واضح کیا کہ مجوزہ پالیسی میں پی ایچ ڈی میں داخلے سے قبل دو ریسرچ آرٹیکل کی اشاعت ضروری تھی، تاہم اب یہ شرط نکال دی گئی ہے۔

انہوں نے کہا ”ایم فل/ پی ایچ ڈی پالیسی ایسی رکھی گئی ہے کہ اب یونیورسٹیوں میں پی ایچ ڈی کی ڈگریاں بانٹی نہیں جائیں گی، بلکہ اصل ریسرچ ہوگی اور پی ایچ ڈی کا انبار لگانے کے بجائے معیاری تحقیق کے لیے راستہ ہموار ہوگا“

واضح رہے کہ عبوری منظور کردہ ایم فل /پی ایچ ڈی کی پالیسی میں ایم فل کی ڈگری تفویض ہونے تک پی ایچ ڈی میں داخلہ نہ دینے کی شرط رکھی گئی تھی، تاہم ڈاکٹر عطاءالرحمن کی جانب سے صرف ایم فل مکمل ہونے پر پی ایچ ڈی میں عبوری داخلے کی تجوہز کے ساتھ ایک بڑی تجویز بھی سامنے آئی ہے اور کہا گیا ہے کہ ’ایم فل لیڈنگ ٹو پی ایچ ڈی‘ کرنے کی اجازت ہونی چاہئے کیونکہ دنیا کے بیشتر ممالک میں معیاری ریسرچ کی صورت میں یہ سہولت طلبا کو حاصل ہے

واضح رہے کہ ماضی میں ایچ ای سی نے سال 2016ع میں اس سہولت پر پابندی عائد کر دی تھی اور 2017ع سے ایسی پی ایچ ڈی اسناد کی تصدیق روک دی گئی تھی، تاہم اب دیکھنا یہ ہوگا کہ کیا چیئرمین ایچ ای سی اس بڑی تجویز سے اتفاق کر کے اسے پالیسی کا حصہ بنا پاتے ہیں یا نہیں

علاوہ ازیں ایم فل میں 24 کریڈٹ آورز کے کورس ورک کو تین سیمسٹر میں 30 کریڈٹ آورز تک بڑھایا جاسکتا ہے، جس کے بعد ریسرچ ورک لازمی نہیں ہوگا، ایسی صورت میں طالب علم صرف ڈیڑھ سال میں ہی ایم فل مکمل کر سکتا ہے

پالیسی کے مطابق پی ایچ ڈی میں مقابلے کے جمع کرانے کے بعد open defence لازمی ہوگا ، مزید براں تھیسز بیرون ملک بھجوانے کے بجائے ملکی سطح کے اسکالر سے evaluate کرنے کی تجویز دی گئی تھی، تاہم ڈاکٹر عطاءالرحمن کی جانب سے اس تجویز کی مخالفت کی گئی اور کہا گیا کہ سائنس کے مضامین کے تھیسز ہر صورت غیر ملکی پروفیسرز کے پاس ہی بھجوائے جائیں

علاوہ ازیں ایک تجویز میں کہا گیا تھا کہ بغیر طالب علم کی اجازت کے ریسرچ سپر وائزر اس کے تحقیقی کام کو استعمال نہیں کر سکتا، تاہم اس تجویز کی مخالفت میں کہا گیا کہ یہ طالب علم اور سپر وائزر کی shared property ہوتی ہے

ادھر کراچی یونیورسٹی کے کوالٹی انہینسمنٹ سیل کے افسر جاوید اکرم کے مطابق ریجنل ڈائریکٹر ایچ ای سی کے دفتر میں منعقدہ اجلاس میں کراچی یونیورسٹی نے انڈر گریجویٹ پالیسی پر اپنی سفارشات پیش کی تھیں، جن میں طلبا کی سہولت اور معیارِ تعلیم کو دیکھتے ہوئے نکات شامل کیے گئے تھے، جسے پالیسی میں شامل کرنے پر اصولی اتفاق کیا گیا تھا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close