بحریہ ٹاؤن پشاور کا عملہ دفاتر چھوڑ گیا، بحریہ ٹاؤن کراچی کے دیوالیہ ہونے کی افواہیں۔۔ مقصد کیا ہے؟

ویب ڈیسک

گزشتہ کچھ دنوں سے بحریہ ٹاؤن کراچی کے حوالے سے سوشل میڈیا پر مختلف افواہیں گردش کر رہی ہیں، جن میں دعوے کیے جا رہے ہیں کہ پروجیکٹ کے مالک ملک ریاض کچھ دنوں میں بحریہ ٹاؤن کو دیوالیہ قرار دینے والے ہیں

جبکہ اطلاعات کے مطابق بحریہ ٹائون پشاور کے دفاتر بند کر دیئے گئے ہیں اور ایجنٹ و ڈیلرز فرار ہو گئے ہیں۔ جبکہ لوگوں نے اپنی بھاری رقوم ڈوبنے کے خلاف شکایات درج کرانا شروع کر دی ہیں

دوسری جانب کچھ حلقوں کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ میں عمل درآمد کیس کی سماعت دوبارہ شروع ہونے کے بعد اس طرح کی افواہوں کو جان بوجھ کر ہوا دی جا رہی ہے، جس کا مقصد بحریہ ٹاؤن کی جانب سے ان 461 ارب روپے کی ادائیگی کے حوالے سے شکوک پیدا کرنا ہے، جو اس پر واجب الادا ہیں

تاہم اب ایک ملک ریاض سے منسوب ایک آڈیو کلپ میں انہیں ان تمام افواہوں کی تردید کرتے سنا جا سکتا ہے

یہ تمام معاملہ گزشتہ مہینے شروع ہوا، جب کراچی میں سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی (ایس بی سی اے) کی جانب سے بحریہ ٹاؤن میں جائیداد کی خرید و فروخت اور اشتہاری مہم روکنے کے احکامات جاری کیے گئے، دوسری جانب سپریم کورٹ میں بھی بحریہ ٹاؤن کے حوالے سے انتہائی اہم کیس کی سماعت ہو رہ ہے

سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے مطابق میسرز بحریہ ٹاؤن کی فروخت اور اشتہاری مہم کا این او سی کینسل کر دیا گیا ہے

ایس بی سی اے نے بحریہ ٹاؤن کے چیک باؤنس ہونے پر ملک ریاض اور علی ریاض ملک کے خلاف مقدمہ بھی درج کروایا

ایف آئی آر نمبر 681/ 23 میں ایس بی سی اے کی جانب سے بحریہ ٹاؤن کے مالک ملک ریاض اور علی ملک ریاض کو مقدمے میں نامزد کیا گیا

سپریم کورٹ میں دوبارہ سماعت شروع ہونے اور اس ایف آئی آر اور ایس بی سی اے کے ایکشن کے بعد سوشل میڈیا پر یہ خبر وائرل ہوگئی کہ ملک ریاض کی طرف سے بحریہ ٹاؤن پاکستان کو ”دیوالیہ“ قرار دیے جانے کا امکان ہے اور وہاں موجود پلاٹوں کی قیمتوں میں بڑی کمی متوقع ہے

اس خبر کے وائرل ہوتے ہی کئی لوگوں نے اس موضوع پر ولاگز بنائے اور اپنا اپنا تجزیہ پیش کیا

بحریہ ٹاؤن کے ڈیفالٹ ہونے کی کچھ توجیہات بھی پیش کی جا رہی ہیں کہ ملک ریاض بری طرح پھنس گئے ہیں۔ انہوں نے سپریم کورٹ کے بھی پیسے دینے ہیں۔ یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ ان کے مختلف سیاسی حلقوں اور اداروں سے تعلقات خراب ہو گئے ہیں۔

یہ بھی کہا جارہا ہے کہ ’یہ خبر آئی ایم ایف کے اس فیصلے کے بعد سامنے آئی ہے، جس میں پاکستان سے ریٹیلرز اور رئیل اسٹیٹ پر ٹیکس لگانے کا کہا گیا ہے‘

ملک ریاض نے بحریہ ٹاؤن کے دیوالیہ ہونے سے متعلق خبروں پر ردعمل کا اظہار ایک آڈیو کلپ میں کیا جو انہوں نے مبینہ طور پر صحافی جاوید چودھری کو بھیجی تھی

سینئر صحافی جاوید چودھری نے ملک ریاض سے ہونے والی گفتگو شیئر کی، جس میں انہوں نے کہا کہ بحریہ ٹاؤن کے دیوالیہ ہونے سے متعلق تمام خبریں جھوٹی ہیں۔

دوسری جانب اطلاعات ہیں کہ بحریہ ٹائون پشاور کے دفاتر بند کردیئے گئے ہیں اور ایجنٹ و ڈیلرز فرار ہو گئے ہیں۔ جبکہ لوگوں نے اپنی بھاری رقوم ڈوبنے کے خلاف شکایات درج کرانا شروع کر دی ہیں

واضح رہے کہ پشاور اسلام آباد موٹر وے (MI) پر پشاور و حیات آباد کو جوڑنے والے ناردرن بائی پاس پر ملک ریاض نے پشاور بحریہ ٹائون پراجیکٹ کے لئے اپنے ایجنٹوں کے ذریعے اربوں کی زمین لوگوں سے خریدی تھی، لیکن لوگوں کے پیسے اب تک نہیں ملے

پشاور ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے ذرائع کے مطابق پی ڈی ایم نے عوام کو اس منصوبے سے دور رہنے کی درخواست کی تھی۔ لیکن عوام اور خاص کر پراپرٹی ڈیلرز لالچ میں آگئے۔ اب انہیں شکایات ہیں کہ ملک ریاض کے ایجنٹوں نے انہیں لوٹ لیا۔ ذرائع کے مطابق اب تک کئی ایف آئی آرز درج کرائی جاچکی ہیں

سابق نگراں کابینہ نے بھی بحریہ ٹائون کے خلاف شکایات پر انکوائری کا حکم دیا تھا۔ لیکن بحریہ ٹائون نے ان احکامات کو غیر قانونی قرار دیا۔ تاہم اب بحریہ ٹائون نے اپنے دفاتر بند کرکے ملازمین کو فارغ کردیا ہے اور تمام دستاویزات اور کمپیوٹرز وغیرہ اسلام آباد منتقل کردیئے ہیں۔ اپنی زمین فروخت کرنے والے ایک شخص نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ اس نے جس ڈیلر کے ذریعے زمین فروخت کی تھی۔ وہ کچھ رقم تو ایڈوانس میں دے گیا ہے۔ لیکن اب معلوم ہوا ہے کہ وہ ڈیلر دیگر ڈیلرز کے ساتھ دبئی فرار ہوگیا ہے اور لوگوں کے کروڑوں روپے ڈوب گئے ہیں

ذرائع کے مطابق جہاں تک تھرڈ پارٹی کے ذریعے زمین خریدنے کی بات ہے تو سپریم کورٹ میں ٹیکس کے حوالے سے فیصلے کے بعد تھرڈ پارٹی کو ملوث کیا گیا۔ اس لئے جب بھی کوئی شخص پشاور بحریہ ٹائون کے دفاتر جاتا تو بتایا جاتا کہ وہ زمین خریدنے والے ایجنٹ سے رابطہ کریں

ذرائع کے مطابق چونکہ ملک ریاض کے خلاف پشاور سمیت ملک میں کئی مقدمات درج ہوچکے۔ جبکہ اطلاعات ہیں کہ بحریہ ٹائون کراچی کی قیمتیں پچاس فیصد گر گئی ہیں۔ ذرائع کے بقول بحریہ ٹائون پشاور کی فائلیں سب سے زیادہ کراچی میں فروخت ہوئیں۔ جہاں پختونوں نے پشاور میں سرمایہ کاری کی۔ ان کا خیال تھا کہ پشاور پراجیکٹ بھی کراچی پراجیکٹ کی طرح ہوگا۔ لیکن اب ان کی سرمایہ کاری ڈوب گئی

دوسرے نمبر پر اسلام آباد اور راولپنڈی کے شہریوں نے سرمایہ کاری کیلئے پشاور بحریہ ٹائون کی فائلز خریدیں۔ جبکہ پشاور میں مقیم اعلیٰ بیوروکریٹس نے بھی کروڑوں کی فائلز خریدیں۔ اب پراجیکٹ کے متنازعہ ہونے اور بحریہ ٹائون کراچی کا مالی خسارہ بڑھنے کی وجہ سے پشاور پروجیکٹ مکمل کرنا ممکن نہیں۔ ماضی میں خیبرپختون کی پی ٹی آئی حکومت نے ملک ریاض کو ہر قسم کی سہولیات فراہم کی تھیں۔ لیکن نگراں کابینہ کے آنے کے بعد ملک ریاض کیلئے مشکلات بڑھ گئیں

ذرائع کے بقول کے پی میں سیکورٹی صورتحال کے ساتھ ساتھ کراچی بحریہ ٹائون کے مسائل نے بھی پشاور پراجیکٹ کو ڈبویا۔ پھر یہ کہ جس زمین پر بحریہ ٹائون کا مجوزہ پروجیکٹ بننا تھا۔ اس کے حوالے سے تنازعات میں شدت آنے کا خطرہ ہے۔ جبکہ پی ڈی اے افسران کے خلاف بھی کارروائی کا امکان ہے۔ جنہوں نے ملک ریاض کی مدد کی تھی۔ ذرائع کے مطابق بحریہ ٹائون منصوبے کو بند کرنے کے بعد پشاور میں پراپرٹی کی قیمتوں میں کمی آنے کا امکان ہے

جبکہ جو لوگ اس منصوبے کی وجہ سے مقابلہ نہیں کر پارہے تھے۔ اب وہ کے پی میں سستی رہائشی سہولیات فراہم کرنے پر مجبور ہوں گے۔ جبکہ زرعی زمین بھی بچ جائے گی۔ کیونکہ بحریہ ٹائون کے قرب و جوار میں قیمتی زرعی زمینوں کو مختلف لوگوں نے خرید کر مستقبل میں بحریہ ٹائون پشاور کے قریب کالونیاں بنانے کا پروگرام بنایا تھا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close