موئن جو دڑو سے ملنے والے سکوں پر تصویر کس کی ہے؟

ویب ڈیسک

پاکستان میں ماہرین آثار قدیمہ نے موئن جو دڑو میں بنے بدھ مت کے مزار کے کھنڈرات سے تانبے کے سکوں کا ایک انتہائی قدیم ذخیرہ دریافت کیا ہے، جس کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ یہ دو ہزار سال سے زیادہ پرانا ہے

سکے اور مزار، جسے اسٹوپا کے نام سے جانا جاتا ہے، کے بارے میں ماہرین کا ماننا ہے کہ یہ کشان سلطنت کے زمانے سے ہے، جو ایک بنیادی طور پر بدھ مت کی حکومت تھی، جس نے تقریباً دوسری صدی قبل مسیح سے تیسری صدی عیسوی تک اس علاقے پر حکومت کی اور سکندر اعظم کی قائم کردہ گریکو-بیکٹرین سلطنت کو فتح کیا

یہ مزار موئن جو دڑو کے وسیع کھنڈرات کے درمیان موجود ہے، جو جنوب مشرقی پاکستان کا حصہ ہے۔ اس کی تاریخ تقریباً 2600 قبل مسیح ہے اور یہ قدیم وادی سندھ یا ہڑپہ تہذیب سے تعلق رکھتا ہے جو دنیا کی قدیم ترین تہذیبوں میں سے ایک ہے

ماہر آثار قدیمہ شیخ جاوید علی سندھی نے لائیو سائنس کو بتایا کہ یہ اسٹوپا موئن جو دڑو کے ویران کھنڈرات کی چوٹی پر تقریبا سولہ سو سال بعد زوال کے بعد بنایا گیا تھا

شیخ جاوید اس ٹیم کا حصہ تھے، جس نے موئن جو داڑو میں سکے کے ذخیرے کو کھدائی کے دوران اس وقت دریافت کیا، جب کھنڈرات کی ایک دیوار گر گئی۔ اس ٹیم کی قیادت سید شاکر شاہ کر رہے تھے، جو موئن جو دڑو کے مقام پر آثار قدیمہ کے ڈائریکٹر ہیں

موئن جو دڑو کے ڈائریکٹر ڈاکٹر شاکر کا کہنا ہے کہ آثار قدیمہ اور قدیم نوادرات سے متعلق لیبارٹری میں کچھ روز قبل سے موئن جو دڑو سے ملنے والے نایاب سکوں کی صفائی کا کام کیا جا رہا ہے

موئن جو دڑو کے ڈائریکٹر ڈاکٹر شاکر نے بتایا ہے کہ چند روز قبل ملنے والے سکے دوسری صدی عیسوی کے کشان دور سے تعلق رکھتے ہیں، سکوں کی صفائی کرنے سے پتہ چلا ہے کہ ان سکوں پر اُس وقت کے بادشاہ کی تصویر نمایاں ہونا شروع ہو گئی ہے، تاہم سکوں کی مدت کا حتمی تعین فی الحال نہیں کیا جا سکتا ہے

موئن جودڑو کے آثار قدیمہ کی دیوار سے ایک صدی بعد قدیم سکے برآمد ہوئے ہیں، ڈاکٹر شاکر کا مزید کہنا تھا کہ ٹیسٹ کی تکمیل کے بعد حتمی طور پر نایاب سکوں کی مدت کا تعین کیا جائے گا

ڈاکٹر شاکر شاہ کے مطابق آثار قدیمہ کی دریافت سے ایک صدی بعد بڑی تعداد میں سکے پہلی بار بر آمد ہوئے ہیں، دیوار سے برآمد سکوں کو موئن جو دڑو لیبارٹری منتقل کر دیا گیا ہے، اس سے قبل 1922 میں کھدائی کے دوران 360 سکے بر آمد ہوئے تھے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close