پولیس نے سندھ اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر حلیم عادل شیخ اور ان کے 70 ساتھیوں کے خلاف مقدمہ درج کیا ہے. ملزمان کے خلاف قائم کردہ مقدمے میں سرکاری کام میں مداخلت ، پتھراؤ، توڑ پھوڑ ، اقدام قتل ، اسلحہ کے زور پر اغوا، مالی نقصان اور سرکاری اہلکاروں پر حملے سمیت دیگر دفعات شامل ہیں
اس ضمن میں سنگت میگ کو ملنے والی تفصیلات کے مطابق کراچی کے میمن گوٹھ تھانہ میں پی ٹی آئی کے صوبائی رہنما اور سندھ اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر حلیم عادل شیخ سمیت ان کے 60 سے 70 ساتھیوں کے خلاف سرکاری کام میں مداخلت ، پتھراؤ اور توڑ پھوڑ ، اقدام قتل ، اسلحہ کے زور پر اغوا مالی نقصان ، سرکاری ملازمین پر حملے سمیت دیگر دفعات کے تحت مقدمہ درج کر لیا ۔ پولیس نے ہفتے کی شب کورنگی کے رہائشی ٹھیکیدار محمد ایوب کی مدعیت میں حلیم عادل شیخ اور ان کے ساتھیوں کے خلاف جرم دفعات 147 ، 148 ، 149 ، 186 ، 353 ، 324 ، 417 ، 504 اور 506B کے تحت مقدمہ الزام نمبر 34/2021 درج کیا ہے۔
مدعی محمد ایوب نے اپنے بیان میں پولیس کو بتایا ہے کہ ڈپٹی کمشنر ضلع ملیر کے 3 جنوری 2021ع کو جاری کیے جانے والے نوٹی فکیشن پر عمل درآمد کے لیے سولنگی اسٹاپ کے قریب تجاوزات ہٹانے کا کام شروع کیا، تو اس دوران حلیم عادل شیخ اپنے دیگر 60 سے 70 کارکنوں کے ہمراہ آئے جو اسلحے سے لیس تھے۔ انہوں نے ہیوی مشینری پر پتھراؤ کیا ، شاول کے شیشے توڑے اور غیر قانونی تجاوزات ہٹانے کے سرکاری کام میں مداخلت کرتے ہوئے ملازمین پر حملہ آور ہوگئے، اس دوران پولیس افسران و ملازمین کی وردیاں پھاڑ دیں اور ان پر ڈنڈے لاٹھیاں برسائی گئیں ۔ حملہ آوروں نے ملازمین اور مزدوروں کو نہ صرف تشدد کا نشانہ بنایا بلکہ انہیں اسلحہ کے زور پر اپنے ساتھ لے جانے کی بھی کوشش کی
ذرائع کے مطابق واقعے کا مقدمہ درج ہونے جانے کے بعد انویسٹی گیشن پولیس نے ملزمان کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارنے شروع کر دیے.