ہم جانتے ہیں کہ درجہ حرارت میں اتارچڑھاؤ کے اصول پر تھرموالیکٹرک جنریٹر کام کرتے ہیں۔ اب جامعہ کولاراڈو کے ماہرین نے تھرموالیکٹرک انگوٹھی بنائی ہے جو نہ صرف حرارت سے بجلی بناتی ہے بلکہ کسی نقصان کی صورت میں اپنی مرمت آپ بھی کرسکتی ہے
اسی اصول پر دنیا کا سب سے چھوٹا ریفریجریٹر اور تھرمل رنگ و روغن بنانے کے علاوہ اسمارٹ فون چلانے کے کامیاب تجربے بھی کیے جا چکے ہیں. اس انگوٹھی کا ابتدائی نمونہ یا پروٹو ٹائپ بھی 2018ع میں بنا لیا گیا تھا
یہ ایک لچکدار انگوٹھی ہے جو موڑی اور کھینچی جا سکتی ہے۔ اس کا اولین مقصد کمپیوٹر اور دیگر آلات کو انگوٹھی میں رکھنا ہے جبکہ اس دوران کسی خرابی کو یہ خود دور بھی کرسکتی ہے
اس کی الیکٹرانک جلد پولی امائن نامی خاص پالیمر سے بنائی گئی ہے، جس پر چاندی کے نینو ذرات چھڑکے گئے ہیں۔ اس طرح گھسنے اور مڑنے پر یہ خود کی مرمت کرتی ہے۔ اس کا خاص پہلو یہ ہے کہ انسانی جسم ہی اس کی بیٹری ہے جس کی حرارت اسے بجلی دیتی ہے
اوپر کی ہوا اور انگوٹھی کے نیچے کی جلد کا درجہ حرارت کا فرق ہی اسے تھرموالیکٹرک بناتا ہے۔ اس کے لیے بہت چھوٹی تھرموالیکٹرک چپس لگائی گئی ہیں
سائنسدانوں کے مطابق ایک مربع سینٹی میٹر جلد کی حرارت سے انگوٹھی ایک وولٹ بنا سکتی ہے، جو صحت کے برقی پہناووں یا اسمارٹ واچ کو چلانے کے لیے بہت کافی ہے
اگر اسے پھیلا کر کلائی کا پٹہ بنایا جائے تو بجلی کی پیداوار 5 وولٹ تک بڑھائی بھی جا سکتی ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ انگوٹھی ماحول دوست ہے اور بے کار ہونے پر ری سائیکل ہوسکتی ہے۔