پینے کے صاف پانی کی عدم دستیابی بلوچستان کے صرف ایک ڈویژن یا ڈسٹرکٹ کا مسئلہ نہیں بلکہ صوبے کے تمام اضلاع کو ایسی ہی صورتحال سامنا ہے
خود سرکاری ذرائع اس بات کا اعتراف کرتے ہیں کہ بلوچستان کی ایک کروڑ 23 لاکھ آبادی میں سے 85 فیصد آبادی کو تو پینے کا صاف پانی ہی میسر نہیں ہے
ضلع بولان کی تحصیل بھاگ وہ بدقسمت علاقہ ہے جہاں کی پچاس ہزار آبادی کو قیام پاکستان سے اب تک صاف پانی ہی میسر نہیں ہوا، بھاگ کے شہری اور جانور ایک جوہڑ سے پانی پیتے ہیں
تحصیل بھاگ کے لیے محکمہ پبلک ہیلتھ انجینئرنگ نے تین واٹر سپلائی اسکیمیں بنائیں مگر سب کی سب کرپشن کی نذر ہوگئیں، سپریم کورٹ نے بھاگ میں صاف پانی کی عدم فراہمی کا نوٹس لیا چند روز صاف پانی آیا جس کے بعد ایک بار پھر شہری جوہڑ کا پانی پینے پر مجبور ہوگئے
وفاقی حکومت نے 2005ع میں بلوچستان کے عوام کو صاف پانی کی فراہمی کے لیے ابتدائی طور پر 100 واٹرفلٹریشن پلانٹ لگائے یہ منصوبہ کامیاب ہوتا دیکھ کر 2007ع میں وفاقی حکومت نے کلین ڈرنکنگ واٹر فور آل کے نام سے صوبے میں 75کروڑ روپے کی لاگت سے 409 فلٹریشن پلانٹس کی تنصیب کا منصوبہ شروع کیا تاہم بعد میں یہ منصوبہ بدعنوانی کی نذر ہوگیا
ذرائع کا بتانا ہے کہ جب یہ معاملہ نیب کے پاس گیا تو نیب بلوچستان نے تعمیراتی فرم اور پی ایچ ای سے دو کروڑ سینتیس لاکھ وصول کرکے غیر فعال تین سو پلانٹس کو فعال کروایا، 2014ع میں پچیس کروڑ روپے کی لاگت سے ڈیڑھ سو مزید فلٹریشن پلانٹس صوبے میں لگائے گئے جس کے بعد اب سرکاری کھاتوں میں فلٹریشن پلانٹس کی تعداد سات سو تک پہنچ گئی ہے
تاہم مناسب دیکھ بھال نہ ہونےکے باعث صوبائی دارالحکومت کوئٹہ میں ستر میں سے بیس اور صوبے بھر میں دو سو کے لگ بھگ فلٹریشن پلانٹس بند پڑے ہیں، پلانٹس کے ٹوٹے پھوٹے نل صاف پانی کی تلاش میں آنے والوں کو منہ چڑا رہے ہیں
دوسری جانب پانی کی کمیابی کے باعث آلودہ پانی کے استعمال سے صوبے میں ہیپاٹائٹس کا مرض تشویش ناک صورتحال اختیار کرگیا ہے، رواں سال کے پہلے چھ ماہ میں ہیپا ٹائٹس سی اور بی کے کم از کم دس ہزار مریض صوبے کے اسپتالوں میں لائے گئےجبکہ تین ہزار مریض صرف ضلع جعفرآباد میں رپورٹ ہوئے ہیں
ہیپاٹائٹس کے مریضوں میں دوسرے نمبر پر وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال کا آبائی ضلع لسبیلہ ہے جہاں تیرہ ہزار افراد کی اسکریننگ کے دوران ایک ہزار افراد ہیپاٹائٹس میں مبتلا پائے گئے
طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ بلوچستان میں بڑھتے ہوئے ہیپاٹائٹس اور پیٹ کے امراض سے بچاؤ کے لیے شہریوں کو صاف پانی کی فراہمی ضروری ہے جس کے لیے صوبے میں مزید فلٹریشن پلانٹس لگانا ناگزیر ہیں، اس کے ساتھ ساتھ صوبائی حکومت کو غیر فعال پلانٹس کو فعال کرنے کے لیے اقدامات بھی کرنا ہوں گے.