کابل : طالبان افغان دارالحکومت کابل سے صرف چالیس کلومیٹر دوری پر موجود ہیں، جب کہ افغان حکومت سکڑ کر چند علاقوں تک محدود ہوکر رہ گئی ہے
روسی خبررساں ادارے کے مطابق افغان دارالحکومت کابل کی جانب طالبان کی پیشقدمی تیزی سے جاری ہے اور افغان حکومت کے کنٹرول میں بچ جانے والے واحد صوبے سے اب طالبان صرف چالیس کلومیٹر دور رہ گئے ہیں، گزشتہ روز طالبان نے ایک اور افغان صوبے لوگر کا بھی کنٹرول سنبھال لیا، صوبائی دارالحکومت پولے عالم اس وقت مکمل طور پر طالبان کے کنٹرول میں ہے جب کہ یہ صوبہ صدر اشرف غنی کے آبائی علاقے کے طور پر جانا جاتا ہے
افغان میڈیا کے مطابق گورنر لوگر قیوم عبدل قیوم اور ان کے ساتھ موجود چالیس کے قریب سیکیورٹی اہلکار تقریباً چھ گھنٹے تک طالبان سے لڑائی میں مصروف رہے تاہم صوبائی پولیس سربراہ ، این ڈی ایس افسر سمیت دیگر حکام نے طالبان کے آگے ہتھیار ڈال دیئے
دوسری جانب طالبان کی تیز رفتار پیش قدمی کے پیش نظر کابل میں امریکی سفارتی عملے کے انخلاء کی تیاریاں جاری ہیں، جب کہ امریکی حکام نے اہلکاروں کو حساس نوعیت کا سامان ضائع کرنے کی ہدایت کی ہے
اس کے علاوہ ناروے اور ڈنمارک نے کابل میں سفارت خانے بند کرنے کا اعلان کیا ہے جب کہ نیدر لینڈز نے بھی سفارتخانہ بند کرنے پر غور شروع کردیا ہے
دوسری جانب بھارتی اور ایرانی ذرائع ابلاغ نے افغان صدر اشرف غنی کےقریبی ذرائع کے حوالے سے خبر دی ہے کہ وہ جلد ہی استعفیٰ دے کر اپنے اہل خانہ سمیت بیرون ملک فرار ہونے کی تیاریاں کر رہے ہیں.