اسلام آباد : ہائر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) نے ملک بھر کی ایک سو انیس پبلک سیکٹر یونیورسٹیوں میں سے بڑے بجٹ کی حامل بتیس سرکردہ یونیورسٹیوں کے معیار تعلیم کو غیر تسلی بخش قرار دیا ہے
ایچ ای سی کے کوالٹی انہینسمنٹ سیل کی مرتب کردہ دستاویزات کے مطابق ملک بھر کی کل بتیس پبلک سیکٹر یونیورسٹیوں میں معیار تعلیم مسلسل زوال کا شکار ہے، ان یونیورسٹیوں میں وفاق کی تین ،کے پی کے کی دس، پنجاب کی نو، بلوچستان کی دو، سندھ کی پانچ، گلگت بلتستان (جی بی) کی ایک،اور آزاد جموں کشمیر (اے جے کے) کی دو یونیورسٹیاں شامل ہیں
ایچ ای سی کی طرف سے جن جامعات کی کارکردگی کو غیر تسلی بخش قرار دیا گیا ہے ان میں وفاق سے قائد اعظم یونیورسٹی، بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی اور پاکستان انسٹیٹیوٹ آ ف ڈولپمنٹ اکنامکس (پائیڈ) شامل ہیں
پنجاب کی جن نو پبلک سیکٹر یونیورسٹیوں کے معیار تعلیم پر سوال اٹھایا گیا ہے، ان میں بہاوالدین زکریا یونیورسٹی ملتان ، گورنمنٹ کالج یونیورسٹی لاہور ، گومل یونیورسٹی ڈی آئی خان ، نیشنل کالج آف آرٹ ، دی وویمن یونیورسٹی ملتان ، انفارمیشن ٹیکنالوجی یونیورسٹی لاہور ، غازی یونیورسٹی ڈیرہ غازی خان ، گورنمنٹ صادق کالج یونیورسٹی بہاولپور ، خواجہ فرید یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی رحیم یار خان شامل ہیں
سندھ کی غیر تسلی بخش کارکردگی کی حامل قرار دی جانے والی پبلک سیکٹر یونیورسٹیوں میں لیاقت یونیورسٹی آف میڈیکل اینڈ ہیلتھ سائنسز جامشورو سندھ ، یونیورسٹی آف کراچی ، قائد عوام یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی نوابشاہ ، شاہ عبد الطیف یونیورسٹی خیرپور اور بینظیر بھٹو شہید یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی اینڈ سکل ڈیویلپمنٹ خیرپور میرس شامل ہیں
خیبر پختونخواہ کی جن دس پبلک سیکٹر یونیورسٹیوں کے معیار تعلیم کو زوال کا شکار کہا گیا ہے ان میں یونیورسٹی آف پشاور ، ہزارہ یونیورسٹی ، عبد الولی خان یونیورسٹی مردان ، یونیورسٹی آف مالاکنڈ چکدرہ دیر ، اسلامیہ کالج یونیورسٹی پشاور ، یونیورسٹی آف صوابی ، یونیورسٹی آف سوات ، باچا خان یونیورسٹی چکدرہ ، خوشحال خان خٹک یونیورسٹی کرک اور وویمن یونیورسٹی مردان شامل ہیں
بلوچستان کی جن دو پبلک سیکٹر یونیورسٹیوں کی کارکردگی پر سوال اٹھائے گئے ہیں، ان میں یونیورسٹی آف تربت اور سردار بہادر خان خان ویمن یونیورسٹی کوئٹہ شامل ہیں
گلگت بلتستان کی جس ایک یونیورسٹی کو ایچ ای سی کی طرف سے غیر تسلی بخش کارکردگی کی حامل فہرست میں شامل کیا ہے وہ یونیورسٹی آف بلتستان ہے ، جبکہ آزاد جموں و کشمیر کی جن دو یونیورسٹیوں کا معیار تعلیم غیر تسلی بخش قرار دیا گیا ہے، ان میں یونیورسٹی آف کوٹلی اور ویمن یونیورسٹی آف آزاد جموں اینڈ کشمیر باغ شامل ہیں
ایچ ای سی کی طرف سے پبلک سیکٹر یونیورسٹیوں کی کارکردگی کے حوالے سے مرتب کردہ چارٹ میں پچاس فیصد سے کم مارکس لینے والی جامعات کے معیار تعلیم کہ غیر تسلی بخش قرار دیا گیا ہے
علاوہ ازیں ازیں ایچ ای سی نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ ملک بھر کی پبلک سیکٹر کی ایک سو انیس یونیورسٹیوں میں سے اٹھارہ یونیورسٹیاں ایسی ہیں، جنہوں نے کارکردگی کےجائزے کے لئے ایچ ای سی کی طرف سے طلب کردہ رکارڈ ہی فراہم نہیں کیا ہے
ہائر ایجوکیشن کمیشن کے مطالبے کے باوجود رکارڈ فراہم نہ کرنے والی یونیورسٹیوں میں یونیورسٹی آف ایگریکلچر فیصل آباد، علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی اسلام آباد، بولان یونیورسٹی آف میڈیکل اینڈ ہیلتھ سائنسز، پیپلز یونیورسٹی آف میڈیکل اینڈ ہیلتھ سائنسز فار ویمن نوابشاہ، محمد نواز شریف یونیورسٹی آف ایگریکلچر ملتان، گمبٹ انسٹیٹیوٹ آ میڈیکل سائنسز خیرپور، یونیورسٹی آف لورالائی، پاکستان ملٹری اکیڈمی ایبٹ آباد، پاکستان نیول اکیڈمی کراچی، شہید ذوالفقار علی بھٹو میڈیکل یونیورسٹی اسلام آباد، یونیورسٹی آف فاٹا کوہاٹ، شہید ذوالفقار علی بھٹو یونیورسٹی آف لاء کراچی، محمد نواز شریف یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی ملتان، ایبٹ آباد یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی، فاطمہ جناح میڈیکل یونیورسٹی لاہور، شہدائے آرمی پبلک اسکول یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی نوشہرہ، ویمن یونیورسٹی صوابی اور راولپنڈی میڈیکل یونیورسٹی شامل ہیں.