حیدر آباد : تعلیم سے محروم بچوں کو تعلیم کے زیور سے آراستہ کرنے کے لیے نوجوان جنید کھوسو ایک منفرد آئیڈیا پر کام کر رہے ہیں
انڈپینڈنٹ کی ایک رپورٹ کے مطابق سندھ یونیورسٹی جامشورو کے طالب علم اور حیدرآباد کے رہائشی جنید کھوسو کو سات سال پہلے راہ چلتے کچھ بچے نظر آئے جو تعلیم حاصل کرنے کے بجائے دن بھر راستوں پر بھٹکتے رہتے تھے
جنید کھوسو نے بتایا کہ میں نے ان بچوں کو تعلیم دینے کی ٹھانی اور اپنے چند دوستوں کے ساتھ مل کر پہلے حیدرآباد کے علاقے قاسم آباد میں ایک خیمہ اسکول قائم کرکے ان بچوں کو تعلیم دینا شروع کردی
رپورٹ کے مطابق کچھ عرصے بعد جنید کھوسو نے ایک قدم مزید آگے بڑھاتے ہوئے اپنے دوستوں کے ساتھ مل کر ”ویلیو آف ہیومن بینگ ویلفیئر“ کے نام سے ایک سماجی تنظیم قائم کرکے قاسم آباد میں دوسرا خیمہ اسکول بھی قائم کر لیا
انڈپینڈنٹ کی رپورٹ کے مطابق جنید کا کہنا ہے کہ ہم وقت کے ساتھ ساتھ خیمہ اسکول کھولتے گئے۔ اس وقت صرف قاسم آباد میں گیارہ خیمہ اسکول ہیں، جبکہ مختلف اضلاع کے کئی شہروں بشمول حیدرآباد، جامشورو، ٹندو محمد خان، ٹنڈو جام، تھر کے نگرپارکر اور نئوں کوٹ سمیت مجموعی طور پر چھتیس خیمہ اسکول چل رہے ہیں، جن میں ساڑھے گیارہ ہزار بچے تعلیم حاصل کر رہے ہیں
جنید کھوسو نے بتایا کہ ان میں سے ایک اسکول حیدرآباد شہر سے چند کلومیٹر دور ٹنڈو فضل روڈ پر واقع پٹھان ولیج میں قائم ہے، جہاں اینٹوں کے بھٹے پر کام کرنے والے مزدوروں کے بچوں کو مفت تعلیم دی جاتی ہے
ان کا کہنا ہے کہ سندھ میں ایسے ہزاروں بچے ہیں جو تعلیم حاصل نہیں کرتے اور سڑکوں پر گھومتے رہتے ہیں۔ پھر کوئی جرائم پیشہ فرد انہیں منشیات فروشی پر لگا دیتا ہے اور اس طرح یہ بچے کم عمری میں جیل چلے جاتے ہیں۔ ہم بچوں کو بنیادی تعلیم دے کر انہیں سرکاری اسکولوں میں داخل کراتے ہیں۔ تاکہ وہ ہمیشہ کے لیے تعلیم جاری رکھ سکیں
ان کا کہنا ہے کہ یہ ایک بڑا چیلینج تھا، اس سفر میں ہمیں کچھ مشکلات بھی پیش آئیں۔ ہمارے اسکولوں میں بچوں کو کتاب، کاپیاں اور اسٹیشنری کی ضرورت ہے۔ کئی خیمہ اسکول بارشوں میں ٹوٹ چکے ہیں۔ اساتذہ کی تنخواہ وقت پر ادا نہیں کرستے۔ اگر حکومت یا محکمہ تعلیم سندھ ہماری مدد کرے اور ان چھوٹے خیمہ اسکولوں کو ملا کر بڑے اسکول بنانے میں مدد کرے تو کئی غریب بچوں کو مفت تعلیم دینے میں مدد مل سکتی ہے
جنید کھوسو نے مخیر حضراتِ سے بھی درخواست کی اگر وہ کسی قسم کی مدد کرنا چاہیں یا بچوں کو کتابیں یا دیگر اشیا عطیہ کرنا چاہیں تو ان کے ادارے سے رابطہ کر سکتے ہیں.