امریکی ادارے کی طرف سے ثاقب نثار کی مبینہ آڈیو کے فرانزک کی تفصیلات نجی ٹی وی کو ارسال

ویب ڈیسک

کراچی – امریکا کی پریمو فرانزک کمپنی نے تصدیق کی ہے کہ انہوں نے پاکستانی ٹی وی چینل کی بھیجی گئی آڈیو ٹیپ کا تجزیہ کیا ہے لیکن تفصیلات فراہم کرنے سے انکار کر دیا ہے

کمپنی کے نمائندے کا کہنا ہے کہ یہ خاص کام ہم نے اپنے صارف کے لیے کیا ہے اور ہم اس سے متعلق تفصیلات کسی کو فراہم نہیں کرسکتے اور نہ ہی اس حوالے سے کوئی پریس ریلیز ہے

انہوں نے کہا کہ ان کے صارف ’اے آر وائے نیوز‘ ہیں جنہیں رپورٹ دے دی گئی ہے اور وہ ہی دوسروں کو تفصیلات دے سکتے ہیں

اسلام آباد میں جاری کردہ رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ پاکستان کے نجی ٹی وی چینل ’اے آر وائی‘ نے پریمو فرانزک کمپنی سے سابق چیف جسٹس پاکستان ثاقب نثار کی آڈیو کلپ کا فرانزک کرنے کا کہا تھا

اس آڈیو میں دو افراد کو بات کرتے سنا جاسکتا ہے جو مسلم لیگ (ن) کے سربراہ نواز شریف اور ان کی بیٹی مریم نواز کے خلاف کیسز کی بات کر رہے ہیں، پاکستانی میڈیا پر چلنے والی خبروں میں دعویٰ کیا گیا کہ ان میں سےایک شخص سابق جسٹس ثاقب نثار ہیں

اے آر وائی نیوز کے مطابق، 45 سیکنڈ کی آڈیو میں سے ظاہر ہوتا ہے کہ آواز میں ’ارتعاش‘ ہے، کیوں کہ بات کرنے والا شخص دو مختلف مقامات پر بات کر رہا ہے، جبکہ بیس سیکنڈ کے بعد آواز صاف ہے جو کہ قریب سے آتی محسوس ہو رہی ہے

اے آر وائی نے دعویٰ کیا ہے کہ جب انہوں نے پریمو فرانزک سے پوچھا کہ ریکارڈنگ اصل گفتگو کی ہے یا اسے ایڈٹ کیا گیا ہے، تو کمپنی کا کہنا تھا کہ آڈیو کے دو حصے ہیں ایک بیس سیکنڈ اور دوسرا پچیس سیکنڈ کا اور دونوں حصے مختلف ماحول میں رکارڈ کیے گئے ہیں

کمپنی نے اے آر وائے نیوز کو بتایا کہ ان کا ماننا ہے کہ ’فیکٹ فوکس کا نامعلوم کلپ دو مختلف ذرائع سے تیار کیا گیا ہے‘

فارنزک کرنے والی امریکی کمپنی کا کہنا ہے کہ آڈیو کلپ میں دو مختلف بازگشت سنی جا رہی ہیں، جس سے نشاندہی ہوتی ہے کہ پہلا حصہ دوسرے حصے سے مختلف ماحول میں رکارڈ کیا گیا ہے

واضح رہے کہ پریمو فرانزک امریکی ریاست مشی گن کے علاقے روچسٹر ہل میں واقع ہے، اس کی ویب سائٹ پر موجود ایک پوسٹ کے مطابق اس کمپنی کے ماہرین نے مختلف قسم کی پانچ ہزار آڈیو، وڈیو اور تصاویر کی فرانزک تفتیش کرتے ہوئے پانچ سو مقامی، ریاستی اور وفاقی عدالتوں میں اپنی ماہرانہ گواہی پیش کی ہے

کمپنی کے مطابق انہیں اس شعبے میں تیس  سال کا تجربہ ہے وہ امریکا کے متعدد اٹارنی جنرلز ، سی این این، اے پی اور دیگر اہم اداروں کے ساتھ کام کر چکے ہیں

اے آر وائی نیوز نے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے آڈیو ٹیب کی فرانزک کے لیے کمپنی کو دس لاکھ روپے ادا کیے ہیں.

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close