ماسکو – سابق صدر میخائل گورباچوف نے کہا ہے کہ سوویت یونین کے ٹکڑے ٹکڑے ہونے کے بعد امریکا طاقت کے نشے میں مغرور اور گھمنڈ کا شکار ہو چکا ہے اور کسی کے قابو میں نہیں رہا
سویت یونین کے سابق صدر گورباچوف نے یہ بیان یوکرائن کی حالیہ صورتحال کے بعد پیدا ہونے والی کشمکش کے تناظر میں دیا ہے، جس کے بعد روس اور امریکا آمنے سامنے ہیں ، گورباچوف نے کہا کہ سویت یونین کے ٹوٹنے سے امریکا واحد سپر پاور بن گیا۔ طاقت کے نشے نے امریکا کو مغرور بنا دیا ہے
نوے سالہ گورباچوف نے مزید کہا کہ امریکا کی بالادستی کی خواہش اُسے نیٹو میں لے گئی اور اب امریکا اس فورس کے ذریعے یوکرین کا بہانہ بنا کر روس کی سرحدوں پر دباؤ ڈال رہا ہے
سویت یونین کے آخری صدر گورباچوف کا کہنا تھا کہ ایسی صورت حال میں اپنی اجارہ داری کے زعم میں مبتلا امریکا اور مغرب کے ساتھ برابری کے تعلقات پر کیسے اعتماد کیا جا سکتا ہے
تاہم یوکرائن کے باعث پیدا ہونے والی صورت حال پر امریکا اور روس کے درمیان مستقبل قریب میں ہونے والے مذاکرات کا خیرمقدم کرتے ہوئے گورباچوف نے کہا کہ مجھے امید ہے کہ مذاکرات کا کوئی نتیجہ نکلے گا
قبل ازیں روس کے صدر ویلادیمیر پوٹن نے بھی نیٹو افواج کے سرحدوں کی جانب بڑھنے پر امریکا کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا تھا کہ نیٹو افواج باز نہ آئیں تو جوابی وار کریں گے
روسی صدر پوٹن نے اپنے بیان میں امریکا اور نیٹو سے سلامتی کے لیے قانونی ضمانتوں کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ نیٹو نئے ارکان بنانے سے گریز کرے اور سابق سوویت یونین کے ممالک میں اڈے بھی قائم نہ کرے.