نسلہ ٹاور کے نقشے کی منظوری دینے والے افسران کے نام سامنے آگئے، پولیس کے چھاپے

نیوز ڈیسک

کراچی – عدالتی حکم پر مسمار کیے جانے والے نسلہ ٹاور کے نقشے کی منظوری دینے والے افسران کے نام سامنے آگئے، ذرائع کا کہنا ہے کہ منظوری کے وقت اضافی جگہ کی لیز نہ ہونے کے پہلو کو نظر انداز کیا گیا

تفصیلات کے مطابق نسلہ ٹاور کی منظوری دینے والے سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی (ایس بی سی اے) کے سابق اور موجودہ افسران کے نام سامنے آگئے ہیں ،  اتھارٹی کے ذرائع کے مطابق نسلہ ٹاور کی سنہ 2013 میں منظوری دی گئی

ایس بی سی اے ذرائع کا کہنا ہے کہ منظوری کے وقت منظور قادر عرف کاکا، ڈی جی ایس بی سی اے تھے۔ بلڈر قادر، اور نقشہ منظور کروانے والے مزمل منظور فرنٹ مین ہیں، جبکہ نقشے کی منظوری ریٹائرڈ ڈائریکٹر نثار نے دی

ذرائع کے مطابق ریٹائرڈ ڈپٹی ڈائریکٹر سرفراز حسین نے اجازت نامہ جاری کیا، موجودہ ڈائریکٹر فرحان قیصر نے سیل این او سی جاری کیا اور ٹاؤن پلاننگ سے ڈائریکٹر صفدر مگسی نے اجازت دی

ذرائع کا کہنا ہے کہ اضافی جگہ کی لیز نہ ہونے کے پہلو کو نظر انداز کیا گیا، ایس بی سی اے افسران کو نقشے کی اجازت کے لیے کیس ریفر کیا گیا

یاد رہے کہ عدالتی احکامات پر نسلہ ٹاور کے معاملے کے ذمے داران کے خلاف مقدمہ درج کرلیا گیا ہے، مقدمے میں سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے افسران، سندھی کو آپریٹو مسلم سوسائٹی کے ذمے داران اور دیگر متعلقہ اداروں کو نامزد کیا گیا ہے

نسلہ ٹاور کے ذمے داران کے خلاف مقدمے کے اندراج کے بعد تفتیشی پولیس نے رکارڈ جمع کرنا شروع کر دیا ہے۔ پولیس کی جانب سے سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی اور سندھی کو آپریٹو مسلم سوسائٹی آفس سے رکارڈ طلب کیا ہے.

نسلہ ٹاور کیس میں ڈی آئی جی ایسٹ نے نوٹیفکیشن جاری کرکے ایک پانچ رکنی تحقیقاتی ٹیم تشکیل دے دی ہے، پولیس کی جانب سے ایس بی سی اے افسران کے گھروں پر چھاپے مارے جا رہے ہیں

ذرائع کے مطابق ایس بی سی اے حکام نے نسلہ ٹاور کے 30 ذمہ داران کے نام دیئے ہیں

پولیس کی جانب سے ڈپٹی ڈائریکٹر ایس بی سی اے صفدر مگسی کے گھر پر چھاپہ مارا گیا تاہم وہ گھر پر موجود نہیں تھے

صفدر مگسی نسلہ ٹاور بنائے جانے کے وقت اسسٹنٹ ڈائریکٹر ایس بی سی اے تھے، سابق ڈی جی ایس بی سی اے منظور قادر عرف کاکا نے صفدر مگسی کو 21 گریڈ پر تعینات کیا تھا

پولیس حکام نے بتایا کہ اسسٹنٹ ڈائریکٹر ایس بی سی اے ماجد مگسی اور اس وقت کے ڈپٹی ڈائریکٹر سرفراز حسین و دیگر کے نام بھی فہرست میں شامل ہیں

دوسری جانب پولیس حکام کا کہنا ہے کہ سندھی مسلم سوسائٹی کے ذمہ داران نے تاحال نام فراہم نہیں کیے ہیں، ان کا انتظار ہے

آج کراچی میں نسلہ ٹاور کی تعمیر کے ذمے دار سرکاری افسران کے خلاف پولیس کے چھاپے کے دوران سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی (ایس بی سی اے) کے افسران و ملازمین پولیس کو دیکھتے ہی خوف کا شکار ہو گئے

کراچی میں نسلہ ٹاور کی تعمیر کے ذمے دار سرکاری افسران کے خلاف مقدمے کے اندراج کے بعد آج دوپہر پولیس کی بھاری نفری ملزمان کی گرفتاری یا سراغ لگانے کے لیے پھر سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی پہنچ گئی

نسلہ ٹاور کیس میں عدالتی احکامات پر فیروز آباد تھانے میں مقدمہ درج کیا گیا تھا، جس کے بعد آج تفتیشی حکام کی جانب سے ایس بی سی اے کے دفتر پر چھاپہ مارا گیا

تفتیشی افسران ایس بی سی اے کی عمارت کے اندر داخل ہوئے تو پولیس کو دیکھتے ہی افسران و ملازمین خوف کا شکار ہو گئے

مقدمے میں ملوث کچھ عناصر کی موجودگی کا پتہ چلنے پر پولیس ایس بی سی اے آفس پہنچی تھی

ایس پی انویسٹیگیشن ایسٹ کی سربراہی میں پولیس سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے دفتر میں موجود رہی

تفتیشی حکام آج فیروز آباد میں درج معاملے پر اصل ذمے داران کا تعین کریں گے، عدالتی احکامات پر کٹنے والی ایف آئی آر میں ذمے داران کو گرفتار کیا جائے گا

ممکنہ طور پر تفتیشی حکام ماسٹر پلان سمیت دیگر شعبہ جات کے افسران سے بھی پوچھ گچھ کریں گے

ذرائع کا کہنا ہے کہ ایس پی ایویسٹیگیشن الطاف حسین نے ڈائریکٹر ایس بی سی اے فرحان قیصر سے ملاقات کے دوران ان سے تفصیلات بھی معلوم کی ہیں

کراچی میں عدالتی حکم پر منہدم کی جا رہی غیرقانونی رہائشی عمارت نسلہ ٹاور کی تعمیر کے ذمہ دار سرکاری افسران کے خلاف مقدمے کے اندراج کے بعد چھاپے کا کہہ کر پولیس کی بھاری نفری دوپہر کو سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے دفتر پہنچی

یونیورسٹی روڈ پر سوک سینٹر میں واقع دفتر کے باہر پولیس کی بھاری نفری اور گاڑیاں دیکھ کر اندازہ ہو رہا تھا کہ شاید بلنڈنگ کے اندر کوئی ’جنگ وجدال‘ یا سخت اکھاڑ پچھاڑ چل رہی ہوگی مگر پولیس کے پہنچنے پر سامنے آنے والی ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے اور یوں محسوس ہوتا ہے جیسے پولیس کی تحقیقاتی ٹیم کے سربراہ ایس پی الطاف حسین ایس بی سی اے افسران سے ملاقات کے لیے پہنچے ہوں

وڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کا افسر پولیس ٹیم کے سربراہ کو دیکھ کر موبائل فون پر گفتگو کرتا رہتا ہے، بعد ازاں سلام تک نہیں کرتا اور آنے والے سے ان کے نام کی تصدیق کرتا ہے

دوسری طرف پولیس ٹیم کی جانب سے ایس بی سی اے ہیڈ آفس پر چھاپے کا کہہ کر پولیس نے رات کو ہی میڈیا کو دن 12 بجے کے لیے انوائٹ کرلیا گیا تھا

شہری حیران ہیں کہ کیا پولیس کا چھاپہ ایسا ہوتا ہے، کیونکہ اندر کے مناظر مذاکرات یا عام ملاقات کے لگتے ہیں، کیا اس طرح کے دوستانہ چھاپوں سے پولیس اصل ملزمان کو گرفتار کرسکے گی؟

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close