امریکا میں جنگل کی آگ سے تقریباً ایک ہزار مکان تباہ

ویب ڈیسک

کولوراڈو – امریکی ریاست کولوراڈو میں کینیڈا کی سرحد سے متصل روکی ماؤنٹینز نامی پہاڑی سلسلے کے کئی مضافاتی علاقوں کو جنگل کی آگ نے اپنی لپیٹ میں لے لیا، جس کے بعد تقریباً ایک ہزار کے قریب گھر جل کر خاکستر ہو گئے اور سینکڑوں مزید گھروں کو نقصان پہنچا ہے

امریکی حکام کے مطابق تین افراد اس آفت کے بعد سے لاپتہ ہیں۔ بولڈر کاؤنٹی کے شیرف جو پیلے نے کہا کہ تفتیش کار اب بھی ہوا کے باعث بھڑکنے والی آگ کی وجہ تلاش کرنے کی کوشش کر رہے ہیں

جبکہ کولوراڈو کے گورنر نے آگ کو تباہ کن قرار دیتے ہوئے ہنگامی حالت نافذ کردی ہے۔ مختلف حادثات میں 6 افراد زخمی ہوئے ہیں۔ حکام نے جانی نقصان کا خدشہ بھی ظاہر کیا ہے

یاد رہے کہ پہاڑی جنگلوں میں یہ آگ جمعرات کو لگی تھی، جس نے دیکھتے ہی دیکھتے ڈینور اور بولڈر کے درمیان واقع علاقوں کو اپنی لپیٹ میں لے لیا

ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق شیرف جو پیلے نے کہا کہ یوٹیلیٹی حکام کو آگ لگنے کے ابتدائی مقام پر گرئی ہوئی کوئی پاور لائن نہیں ملی

انہوں نے بتایا کہ حکام آتش زدگی کی وجوہات کا پتہ چلانے کے لیے متعدد طریقوں پر عمل کر رہے ہیں اور انہوں نے ایک خاص جگہ پر تلاش کا کام شروع کیا ہے۔ تاہم انہوں نے اس کی مزید تفصیلات بتانے سے گریز کیا

شیرف کے دفتر کے ایک اہلکار نے نام نہ بتانے کی شرط پر تصدیق کی کہ بولڈر کاؤنٹی کے مارشل میسا علاقے میں تحقیق کی جا رہی ہے، جو آگ سے شدید متاثرہ شہر سپیریئر سے تقریباً دو میل مغرب میں کھلے گھاس کا میدانی علاقہ ہے

حکام نے جمعے تک اندازہ لگایا تھا کہ اس آگ سے کوئی خطرہ لاحق نہیں لیکن اب ان کے مطابق کم از کم پانچ سو اور کچھ اطلاعات کے مطابق ایک ہزار کے قریب گھر آگ سے تباہ ہو چکے ہیں

تباہی کے پیمانے کا مشاہدہ کرنے کے لیے علاقہ مکینوں نے آہستہ آہستہ واپس آنا شروع کر دیا ہے

حکام نے پہلے کہا تھا کہ کوئی بھی شخص اس آفت میں لاپتہ نہیں پوا، لیکن بولڈر کاؤنٹی کی ترجمان جینیفر چرچل نے ہفتے کو بتایا کہ کم از کم تین افراد کے لاپتہ ہونے کی اطلاعات ہیں

جو پیلے نے کہا کہ حکام سپیریئر اور بولڈر کاؤنٹی کے غیر مربوط علاقوں میں لاپتہ افراد کی تلاش کے لیے ٹیموں کو منظم کر رہے ہیں

انہوں نے کہا کہ یہ کام  راتوں رات آنے والے برفانی طوفان کی وجہ سے تباہ شدہ ڈھانچوں کے ملبے پر آٹھ انچ برف پڑنے کے باعث مزید پیچیدہ ہو گیا ہے

جو پیلے نے کہا کہ اس آفت میں کم از کم 991 گھر تباہ ہوئے ہیں جن میں سے 553  لوئس ول، 332 سپیریئر اور 106 کاؤنٹی کے غیر مربوط حصوں تباہ ہوئے۔ شیرف نے خبردار کیا کہ یہ تعداد بھی حتمی نہیں

ڈینور سے بیس میل شمال مغرب میں چونتیس ہزار آبادی والے قصبوں لوئس ول اور سپیریئر اور اس کے آس پاس علاقوں میں جنگل کی آگ سے کم از کم سات افراد زخمی بھی ہوئے۔ ان علاقوں میں کم از کم چوبیس مربع کلو میٹر رقبہ جل کر خاکستر ہو گیا

متاثرہ علاقوں میں برف اور منفی درجہ حرارت کے باعث جلے ہوئے گھروں کا ملبہ ایک خوف ناک منظر پیش کر رہا ہے

موسم میں حیران کن تبدیلی کے باوجود ہمویس میں بند گلیوں میں دھوئیں کی بدبو پھیلی ہوئی ہے۔ ایسے غیر معمولی حالات نے ان رہائشیوں کے مصائب کو مزید بڑھا دیا جن کے نئے سال کی شروعات اپنے گھروں کو جلتے ہوئے دیکھ کر ہوئی ہے

یوٹیلیٹی عملہ بچ جانے والے گھروں میں بجلی اور گیس سروس بحال کرنے کے لیے جدوجہد کر رہا ہے اور درجنوں لوگ ریڈ کراس کی پناہ گاہوں میں عطیہ کردہ سپیس ہیٹر، پانی اور کمبل لینے کے لیے قطاروں میں کھڑے رہے

توانائی فراہم کرنے والی کمپنی ’ایکسل انرجی‘ نے دیگر رہائشیوں پر زور دیا کہ وہ خود کو گرم رکھنے کے لیے چمنی اور لکڑی کے چولہے استعمال کریں اور گھر میں اپنے پانی کے پائپوں کو جمنے سے بچائیں.

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close