اسلام آباد – قومی اسمبلی کے سیکریٹریٹ نے ہیومن رائٹس کمیٹی کا اجلاس منسوخ کرنے کا اعلان کیا ہے، حکومت اور اپوزیشن کے اراکین کے درمیان اختلافات کے بعد وفاقی وزیر نے چیئرمین وزیر بلاول بھٹو زرداری کی جانب سے ایجنڈا کو یکطرفہ طور پر حتمی شکل دینے پر اپنے ’تحفظات‘ کا اظہار کیا ہے
کمیٹی چیئرمین کو لکھے گئے خط میں وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے اراکین کی جانب سے پیش کردہ ایجنڈوں کو اجلاس میں شامل نہ کرنے پر سوال اٹھایا ہے
انہوں نے اجلاس میں شامل آئٹم بھی سوال اٹھایا، جو ان کے مطابق صوبائی معاملہ ہونے کے باعث کمیٹی یہ معاملات نہیں اٹھا سکتی
خط میں وفاقی وزیر نے قانون 239 اور قومی اسمبلی کے کام کرنے سے متعلق طریقہ کار 2007 کا حوالہ دیتے ہوئے مطالبہ کیا کہ ناظم جوکھیو کے قتل کا معاملہ کمیٹی کا ایجنڈا تھا، جس پر بات چیت کے حوالے سے پی ٹی آئی کے اراکین نے مطالبہ کیا تھا
قانون 239 جس کا عنوان ’کمیٹی کے اجلاس کا ایجنڈا اور نوٹسز‘ اس میں کہا گیا ہے کہ ’کمیٹی کے کام کا ٹائم ٹیبل اور کمیٹی کے ہر اجلاس کا ایجنڈا متعلقہ وزیر کی مشاورت سے (کمیٹی کا چیئرمین) متعین کرے گا‘
شیریں مزاریں نے اپنے خط میں مزید کہا کہ ’ اس سے قبل قائمہ کمیٹی کے 8 اراکین نے قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں پہلا ایجنڈا آئٹم ایم پی اے کی جانب سے ناظم الدین جوکھیو کے مبینہ طور پر قتل اور تشدد سے متعلق رکھنے کی درخواست کی تھی
یاد رہے یہ واقعہ کراچی کے ضلع ملیر میں واقع میمن گوٹھ کے قریب جام گوٹھ میں پیش آیا تھا
شیریں مرزاری نے خط میں کہا کہ آئندہ ایجنڈے کے آئٹم میں اس معاملے کو لازمی شامل کیا جائے
بعد ازاں وزارت کی جانب سے جاری کردہ ایک دفتری میمورنڈم میں قومی اسمبلی سیکریٹریٹ کو بتایا گیا کہ ’فی الحال، انسانی حقوق کی وزیر 2 فروری کو اجلاس بلانے سے متفق نہیں ہیں‘
پی ٹی آئی نے نومبر میں جمع کروائے گئے اپنے من پسند مطالبات کے نوٹس پر اجلاس کرنے پر بلاول بھٹو زرداری کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا، انہوں نے کہا کہ قواعد کے تحت کمیٹی کے چیئرمین پرلازم ہے کہ ایجنڈے کی درخواست کے 14 روز اندر اجلاس بلایا جائے
پی ٹی آئی کے قانون ساز لعل چند کا کہنا ہے کہ انہوں نے درخواست جمع کروائی تھی تاکہ ملیر کے ناظم جوکھیو اور قمبر شہدادکوٹ کی فہمیدہ سیال کے قتل کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا جائے، اور سندھ میں مذہب کی جبری تبدیلی کے حوالے سے بھی بات کی جائے
انسانی حقوق کے پارلیمانی سیکریٹری لعل چند نے افسوس کرتےہوئے کہا کہ کمیٹی کے سیکریٹری کی جانب سے 2 فروری کے لیے جو ایجنڈے جاری کیے گئے ہیں، اس میں جبری طور پر مذہب کی تبدیلی کا ایجنڈا آئٹم شامل ہیں ہے
انہوں نے الزام عائد کیا کہ چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری جان بوجھ کر ان مسائل پر بات کرنے سے گریز کر رہے ہیں
ان کا کہنا تھا کہ ’تقریباً تین ماہ گزر چکے ہیں، لیکن کمیٹی کے چیئرمین نے کوئی اجلاس نہیں بلایا جو ان کے مفاد کی نشاندہی کرتا ہے‘
انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے سربراہ نے گزشتہ دو اجلاسوں کی صدارت نہیں کی یہ اجلاس پیپلز پارٹی کی دوسری ایم این اے شازیہ مری کے سربراہی میں کیے گئے تھے
لعل چند کے مطابق یہ اس طرح کا پہلا معاملہ نہیں ہے، اس سے قبل گزشتہ سال 16 جولائی کو بھی ایسا ہوچکا ہے
انہوں نے ایک بار پھر مطالبہ کیا کہ پی ٹی آئی اراکین کی درخواست میں موجود دونوں ایجنڈا پر اجلاس میں تبادلہ خیال کیا جائے، جس میں چار سال قبل ظالمانہ قتل کا نشانہ بننے والے ام رباب کے اہل خانہ کو انصاف فراہم کرنے کا معاملہ بھی شامل ہے
واضح رہے کہ مذکورہ کیس میں بھی پیپلز پارٹی کے دو اراکین سندھ اسمبلی کو بھی نامزد کیا گیا ہے
دوسری جانب تاحال بلاول بھٹو زرداری اور شازیہ مری کی طرف سے اس بارے میں کوئی بیان سامنے نہیں آیا اور نہ ہی کسی قسم کی کوئی وضاحت کی گئی ہے.