ڈاکٹر عبدالحئی بلوچ: جنہوں نے 1973ع کے آئین پر دستخط نہیں کیے

نیوز ڈیسک

کوئٹہ – بلوچستان کی سیاست میں جب کبھی منجھے ہوئے سیاستدانوں کی بات کی جاتی ہے تو کسی سردار یا نواب کے ساتھ متوسط طبقے سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹر عبدالحئی بلوچ کا ذکرِ بھی ضرور آتا ہے، جو یہاں کے بزرگ سیاستدانوں میں سے ایک تھے

یاد رہے کہ سابقہ ممبر قومی اسمبلی اور سینیٹر ڈاکٹر عبدالحئی بلوچ پنجاب کے علاقے بہاولپور میں جمعہ کے روز ہونے والے ایک ٹریفک حادثے میں جان کی بازی ہار گئے تھے

بلوچستان کے ضلع کچھی کے علاقے بھاگ میں چھلگری قبیلے میں پیدا ہونے والے عبدالحئی بلوچ کو آخری عمر تک لوگوں نے پیدل گھومتے دیکھا اور ان کی خاصیت یہ تھی کہ وہ سب سے گھل مل جاتے تھے

بلوچستان کے ایک دوسرے سینیئر سیاسی رہنما عبدالرحیم ظفر، جنہوں نے مختلف کتابیں بھی تصنیف کی ہیں، نے بتایا کہ ڈاکٹر عبدالحئی کےساتھ ہماری کچھ یادیں شیریں اور کچھ تلخ گزری ہیں

عبدالرحیم ظفر نے اس بات کی تائید کی کہ ڈاکٹر عبدالحئی بلوچ نے 1973ع کے آئین پر دستخط نہیں کیے تھے

انہوں نے کہا ”اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ ڈاکٹر عبدالحئی بلوچ ایک مخلص سیاسی کارکن رہے ہیں۔ بہت محنتی اور جفاکش اور دن رات ایک کرکے سرگرم رکن کی حیثیت سے سیاست کے دھارے میں رہنے کے قائل تھے“

انہوں نے بتایا کہ ساٹھ کی دھائی میں جب وہ ڈاؤ میڈیکل کالج کراچی میں زیر تعلیم تھے تو بی ایس او میں ان کے ساتھ طلبا کی سیاست میں سرگرم عمل رہے ہی اور ان میں انہیں ایک مخلص ساتھی ملا

وہ مزید کہتے ہیں کہ جس زمانے میں عبدالحکیم بلوچ مرحوم بی ایس او کے صدر اور وہ سکریٹری جنرل تھے تو ڈاکٹر عبدالحئی مرحوم بی ایس او کے خزانچی کے عہدے پر کام کر رہے تھے

”اس وقت ہمارے بڑوں نے جب یہ فیصلہ کیا کہ بی ایس او کو ان عناصر سے پاک کرنا ہے جو قبائلی سیاست پر یقین نہیں رکھتے تو ڈاکٹر مرحوم نے قبائلی قیادت کا ساتھ دیا تھا. انہوں نے اپنے کلاس سے علیحدگی اختیار کی اور یہاں سے ہماری تلخ یادیں شروع ہوتی ہیں اور بی ایس او جیسی منظم فعال تنظیم اختلافات کا شکار ہوکر تقسیم درتقسیم کی طرف گامزن ہوگئی“

رحیم ظفر کہتے ہیں کہ بعد میں قبائلی سیاست بھی ان کو راس نہیں آئی اور وہاں بھی تنہائی کا شکار ہوئےاور ان کی صفوں میں بھی جگہ نہ پاسکے، جو آخرعمر تک برقرار رہی

رحیم ظفر کا کہنا ہے کہ وہ بہت اچھے انسان تھے لیکن سیاست کے رموز سے نابلد تھے۔ بی ایس او کی ابتدائی تشکیل میں ان کا کوئی کردار نہیں تھا۔ البتہ جب ان کو ایک سیکشن کا چیئرمین نامزد کیا گیا تو انہوں نے بڑی محنت کی تھی

رحیم ظفر کہتے ہیں ”اینٹی سردار گروپ کا سربراہ وہ تھے اور ڈاکٹر عبدالحئی بلوچ سرداروں کی حمایت میں تھے۔ ’یہ اور بات ہے کہ بعد میں ڈاکٹر عبدالحئی بھی اینٹی سردار بن گئے تھے“

انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر عبدالحئی کو 1970ع کے الیکشن میں نواب خیر بخش مری نے ایم این اے بنایا تھا۔ بعد میں بی این ایم کے کارکنوں نے انہیں سینیٹر بنایا اور پھر ان کارکنوں نے بھی ان کو تنہا چھوڑ دیا

”کچھ بھی ہو ڈاکٹر عبدالحئی کی خدمات بلوچستان کی سیاست میں ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی“

ڈاکٹر عبدالحئی بلوچ کے قریب رہنے والے سینیئر سیاستدان ڈاکٹرحکیم لہڑی کہتے ہیں کہ وہ 1966ع سے دوست تھے۔ وہ ہمیشہ مشکل صورتحال اور مسائل کا تذکرہ ان سے کرتے تھے

ڈاکٹر حکیم لہڑی نے بتایا: ’جب ہم سابق صدرایوب خان کے خلاف تحریک چلارہے تھےتو کراچی میں منظور گچگی بھی تھے۔ پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے ڈاکٹرعبدالحئی بلوچ کو گرفتار کرلیا. گرفتاری کے بعد انہیں بلوچستان کے مچھ جیل بھیجا گیا تو میں ان کے لیے سامان وغیرہ لے جاتا تھا۔ لیکن ہمیں ملاقات کی اجازت نہیں دی جاتی تھی۔‘

ڈاکٹر حکیم کہتے ہیں : ڈاکٹر عبدالحئی کی رحلت نے انہیں بڑا دکھی کیا ہے

ڈاکٹر عبدالحئی بلوچ نیشنل عوامی پارٹی کی ٹکٹ پر ممبر قومی اسمبلی بنے اور 1972 سے 1977 تک ممبر رہے اور بعد میں چھ سال سینیٹ کے ممبر بھی رہے

ڈاکٹر حکیم نے بتایا کہ ڈاکٹر عبدالحئی ان سب سے زیادہ متحرک رہنے والے انسان تھے اور آخری عمر میں بھی لوگ انہیں شہر میں پیدل سفر کرتے ہوئے دیکھتے تھے اور جذباتی بھی ہوجاتے

’وہ ایک بہترین مقرر تھے اور کئی گھنٹوں تک تقریر کرسکتے تھے، مگر لکھنے پڑھنے سے زیادہ دلچپسی نہیں رکھتے تھے۔‘

بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن (بی ایس او) کے بعد نیشنل عوامی پارٹی، پھر آخری عمر میں نیشنل ڈیموکریٹک پارٹی بنائی جو بعد میں دو دھڑوں میں تقسیم ہوگئی

یاد رہے کہ ڈاکٹر عبدالحئی بلوچ کا دور بلوچستان کے بڑے نامور سیاستدانوں کے حوالے سے گزرا ہے۔ جن میں سردار عطااللہ مینگل، میرغوث بزنجو، نواب اکبر خان بگٹی اور نواب خیر بخش مری شامل ہیں

ڈاکٹرعطاللہ بزنجو جن کا ڈاکٹرعبدالحئی بلوچ سے قریبی رشتہ رہا ہے۔ وہ سمجھتے ہیں کہ ان کی رحلت سے پیدا ہونے والا خلا پر نہیں ہوگا

ڈاکٹر عطاللہ کہتے ہیں کہ ہمیشہ متحرک اور لوگوں کے کام کرنےوالے سیاستدان ڈاکٹر عبدالحئی کسی کے ساتھ موٹرسائیکل اور پیدل چلنے میں عار محسوس نہیں کرتے تھے۔ یہی ان کی خوبی تھی کہ ان سے ملاقات کے لیے کسی کو وقت لینا اور انتظار نہیں کرنا پڑتا تھا

ڈاکٹر عبدالحئی بلوچ کی وفات پر سابق وزیر ڈاکٹر مالک، وزیراعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو، گورنر بلوچستان سید ظہور آغا نے اپنی بیان میں کہا کہ مرحوم نے سیاست میں جمہوری رویوں کے فروغ، عوامی حقوق کی پاسداری اور سیاسی شعور بیدار کرنے میں بڑا اہم کردار ادا کیا.

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close