امریکی ٹیکنالوجی کمپنی ٹیسلا اور نجی خلائی کمپنی اسپیس ایکس کے مالک ایلون مسک نے مائیکرو بلاگنگ ویب سائٹ ٹوئٹر کو تقریباً 44 ارب ڈالرز میں خریدنے کا معاہدہ کرلیا ہے
غیرملکی میڈیا کے مطابق ایلون مسک اور ٹوئٹرکے درمیان 44 ارب ڈالرز کا معاہدہ ہوگیا ہے، جس کے بعد ٹوئٹرکا کنٹرول اب دنیا کے امیر ترین شخص کو منتقل ہوجائے گا
معاہدے کے مطابق ایلون مسک ٹوئٹر کی خریداری کے لیے 54.20 ڈالر فی شیئر رقم ادا کریں گے۔ معاہدے کے بعد ایلون مسک ٹوئٹر کے واحد شیئر ہولڈر بن گئے ہیں۔ یہ دنیا بھر میں اب تک کی کسی بھی پرائیویٹ کمپنی کو خریدنے کا سب سے بڑا سودا ہے
ایلون مسک نے دو ہفتے قبل ٹوئٹر کو خریدنے کا ارادہ ظاہر کرتے ہوئے مائیکرو بلاگنگ ویب سائٹ کے لئے 44 ارب ڈالرز ادا کرنے کی پیشکش کی تھی
امریکی ٹیکنالوجی کمپنی ٹیسلا کے ارب پتی سربراہ ایلون مسک جنھوں نے یہ حیران کن بولی دو ہفتے قبل لگائی تھی نے کہا تھا کہ ’ٹوئٹر کے پاس غیر معمولی صلاحیت‘ موجود ہے اور وہ اس کمپنی کے ملازمین اور صارفین کے ساتھ مل کر بہتر انداز میں سامنے لا سکتے ہیں
ٹوئٹر بورڈ نے ابتدائی طور پر اس بولی کو مسترد کر دیا تھا لیکن اب وہ اس کے شیئر ہولڈرز سے اس معاہدے کی منظوری کے لیے ووٹ کرنے کا کہے گا
ایلون مسک کا کہنا تھا کہ نئے فیچرز کے ساتھ ٹوئٹر کومزید بہتر بنائیں گے۔ آزادی اظہار ایک فعال جمہوریت کی بنیاد ہے۔ ٹوئٹر ایک ڈجیٹل اسکوائر ہے، جہاں انسانیت کے مستقبل سے متعلق اہم معاملات پر بحث ہوتی ہے
ان کا مزید کہنا تھا ”میں اس پراڈکٹ میں نئے فیچرز اور خصوصیات متعارف کروا کر، اس پر اعتماد بڑھانے کے لیے الگورتھم کو اوپن سورس بنا کر، اسپیم بوٹس (جعلی بوٹس) کو شکست دے کر، اور تمام انسان صارفین کی تصدیق کے عمل کو بہتر کر کے ٹوئٹر کو پہلے سے بہتر بنانا چاہتا ہوں۔“
ایلون مسک کی جانب سے ٹوئٹر خریدنے کے بعد ابھی یہ واضح نہیں ہے کہ نئی کمپنی کا سربراہ کون ہوگا۔ فی الحال ٹوئٹر کے سربراہ بھارتی نژاد پراگ اگروال ہیں۔ انہوں نے یہ عہدہ گزشتہ سال نومبر میں ٹوئٹر کے شریک بانی اور سابق سربراہ جیک ڈورسی کی جگہ سنبھالا تھا
ایلون مسک نے ٹوئٹر خریدنے کے لئے ٹوئٹر بورڈ کو دی گئی بولی کی دستاویزات میں واضح کیا تھا کہ وہ موجودہ انتظامیہ پراعتماد نہیں رکھتے
ٹوئٹر بورڈ کے سربراہ بریٹ ٹیلر کا کہنا تھا کہ انھوں نے ٹوئٹر کے لیے ایلون مسک کی جانب سے لگائی گئی بولی کا جامع اور تفصیلی طریقے کار سے جائزہ لیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ’مجوزہ پیشکش کمپنی کو کافی مالی اور نقد فائدہ فراہم کرے گی، اور ہمیں یقین ہے کہ یہ ٹوئٹر کے اسٹاک ہولڈرز کے لیے آگے بڑھنے کا بہترین راستہ ہے۔‘
انھوں نے اس بولی کی کامیابی کی صورت میں کہا تھا کہ وہ اس پلیٹ فارم سے متعلق متعدد تبدیلیاں کریں گے جن میں اس کی مواد شائع کرنے کی پابندیوں کو نرم کرنے سے لے کر جعلی اکاؤنٹس کا خاتمہ تک شامل ہے
یاد رہے کہ فوربز میگزین کے مطابق ایلون مسک دنیا کے امیر ترین شخص ہیں، جن کی دولت کی مجموعی مالیت 237.6 ارب ڈالر ہے۔ وہ الیکٹرک گاڑیاں بنانے والی ٹیکنالوجی کمپنی ٹیسلا کے مالک ہیں اور اس کے ساتھ ساتھ ایرو سپیس کمپنی سپیس ایکس کے بھی سربراہ ہیں
یاد رہے کہ وینکوور میں ٹیڈ 2022 کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ایلون مسک نے کہا تھا کہ ’مجھے یقین نہیں کہ میں ٹوئٹر کو حاصل کرنے میں کامیاب ہو پاؤں گا۔‘
انھوں نے مزید کہا تھا کہ ٹوئٹر کے لیے ان کی بولی مسترد کیے جانے کی صورت میں ان کے پاس ’پلان بی‘ ہے لیکن اس کا کیا مطلب ہو سکتا ہے انھوں نے اس کی مزید تفصیلات نہیں بتائیں تھیں
تاہم انھوں نے یہ بھی کہا تھا کہ اگر ان کی پیشکش قبول نہیں کی جاتی تو ’میں بحیثیت شیئر ہولڈر اپنی پوزیشن پر نظر ثانی کروں گا۔‘
ایلون مسک نے کہا تھا ’یہ کوئی دھمکی نہیں۔ بس جن تبدیلیوں کی ضرورت ہو اس کے بغیر یہ اچھی سرمایہ کاری نہیں۔‘
ادہر ایلون مسک کی جانب سے ٹوئٹر کو خریدنے کی بولی کی تصدیق کے علاوہ ٹوئٹر نے اس معاملے پر عوامی سطح پر کافی خاموشی اختیار کر رکھی ہے
لیکن اس ’اعلیٰ سطحی‘ اجلاس کی تفصیلات سامنے آئیں ہیں، جہاں کمپنی کے چیف ایگزیکٹو پراگ اگروال کے سامنے کئی سوال اٹھائے گئے
یہ تفصیلات اس تجویز کے علاوہ کچھ نہیں بتاتی ہیں کہ ٹوئٹر انتظامیہ اس پیشکش کے بارے میں کیا سوچتی ہے
اطلاعات ہیں کہ پراگ اگروال نے کہا ہے کہ وہ تفصیلات کے بارے میں بات نہیں کر سکتے لیکن کمپنی کو ’یرغمال‘ نہیں بنایا جا رہا
مجھے بتایا گیا ہے کہ اس میٹنگ کا مقصد کمپنی ملازمین کو اس بارے میں مزید تفصیلات دینا تھا لیکن ایک ورکر نے مجھے بتایا کہ میٹنگ کے بعد وہ لوگ مزید الجھ گئے ہیں۔
’ہمیں کسی قسم کی وضاحت کا احساس نہیں ہوا۔‘
ٹوئٹر بورڈ کو نہ صرف اس پیشکش کی اہمیت کو جانچنا ہو گا بلکہ اسے مسترد کرنے کی صورت میں کپمنی کو ہونے والے نقصان کا بھی اندازہ کرنا لگانا ہو گا۔ ظاہری طور پر ایلون مسک اپنی آفر مسترد ہونے پر پلان بی رکھتے ہیں۔
ٹوئٹر کی مالیت اربوں ڈالر ہو سکتی ہے لیکن ایلون مسک کے سامنے یہ کچھ نہیں جن کی اپنی دولت کی مجموعی مالیت 200 ارب ڈالر سے زیادہ ہے اور اتنی زیادہ دولت انھیں ایک خطرناک دشمن بناتی ہے
’ایک شخص کے ہاتھ اتنی طاقت دینا خطرناک ہے‘
انسانی حقوق کے گروہوں نے دنیا کے امیر ترین انسان ایلون مسک کی جانب سے مائیکرو بلاگنگ ویب سائٹ ٹوئٹر کے سب سے زیادہ حصص خریدنے کے بعد اس پلیٹ فارم پر نفرت انگیزی بڑھنے کے خدشے کا اظہار کیا ہے
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق خود کو ’اظہارِ رائے کی مکمل آزادی کا علمبردار‘ کہنے والے ایلون مسک کا ٹوئٹر سے معاہدہ ہو چکا ہے
الیکٹرک کاریں بنانے والی کمپنی ٹیسلا کے مالک ایلون مسک ’فری اسپیچ ابسلوٹسٹ‘ ہونے کے دعوے دار ہیں اور وہ ٹوئٹر کی پالیسیوں کو تنقید کا نشانہ بناتے رہے ہیں
انہوں نے کچھ عرصہ قبل کہا تھا کہ ٹوئٹر کو آزادیٔ اظہار کا ایک حقیقی فورم ہونا چاہیے
پیر کو ٹوئٹر سے معاہدہ ہو جانے کے بعد ایلون مسک نے آزادی اظہار کو ’جمہوریت کے لیے ریڑھ کی ہڈی‘ قرار دیا تھا۔
ہیومن رائٹس واچ کی ڈجیٹل ریسرچر اور انسانی حقوق کی وکیل ڈیبورا براؤن نے کہا ہے کہ ’قطع نظر اس بات کے کہ اس کمپنی کا مالک کون ہے، اس پر انسانی حقوق سے متعلق ذمہ داریاں ہیں۔ اس پلیٹ فارم کو دنیا بھر کے ان تمام افراد کی رائے کا احترام کرنا چاہیے جو انسانی حقوق پر بات کے لیے ٹوئٹر پر انحصار کرتے ہیں۔‘
ٹوئٹر نے انسانی حقوق کے کارکنوں کے تحفظات کے حوالے سے ابھی تک کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے
امریکن سول لبرٹیز یونین(اے سی ایل یو) کے ڈائریکٹر انتھونی رومیو نے کہا ہے کہ ’گو کہ ایلون مسک اے سی ایل یو کے کارڈ ہولڈر اور ہمارے نمایاں سپورٹر ہیں لیکن کسی ایک شخص کے ہاتھ میں بہت زیادہ طاقت دے دینا خطرناک چیز ہے۔‘