بھارتی عدالت نے حریت رہنما یٰسین ملک کو عمر قید کی سزا سنادی

ویب ڈیسک

نئی دہلی کی خصوصی عدالت نے دہشت گردی کے لیے مالی معاونت اور دیگر الزامات پر حریت رہنما یٰسین ملک کو عمر قید کی سزا سنادی

این ڈی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق بھارت کی قومی تحقیقاتی ایجنسی (این آئی اے) نے عدالت سے جموں اور کشمیر لبریشن فرنٹ (جے کے ایل ایف) کے سربراہ یٰسین ملک کے لیے سزائے موت کا مطالبہ کیا تھا، جبکہ وکیل دفاع نے عمر قید کی استدعا کی تھی

وکیل اُمیش شرما نے کہا کہ عدالت نے یٰسین ملک کو دو بار عمر قید اور پانچ بار دس سال قید بامشقت کی سزا سنائی ہے، تمام سزائیں ایک ساتھ چلائی جائیں گی جبکہ حریت رہنما پر بھارتی دس لاکھ روپے سے زائد کا جرمانہ بھی عائد کیا گیا ہے

یٰسین ملک کو قید کی مختلف سزائیں اور جرمانہ مختلف کیسز میں عائد کیا گیا ہے

حریت رہنما اپنی سزا کے خلاف ہائی کورٹ میں درخواست دائر کرسکتے ہیں

قبل ازیں یٰسین ملک کو "دہشت گردی فنڈنگ کیس” میں غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے سخت قانون (یو اے پی اے) سمیت تمام چارچز کے تحت مجرم قرار دیا گیا تھا

سماعت کے دوران یٰسین ملک نے کہا کہ اگر وہ مجرم ہیں تو اٹل بہاری واجپائی کے دور میں بھارتی حکومت نے مجھے کیوں پاسپورٹ جاری کیا تاکہ وہ دنیا بھر میں سفر کرکے بات کر سکیں

ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے 1994 میں مسلح جدوجہد چھوڑ کر مہاتما گاندھی کے اصولوں پر عمل کیا ہے اور اس کے بعد سے وہ مقبوضہ کشمیر میں تشدد سے پاک سیاست کر رہے ہیں

انہوں نے بھارتی انٹیلیجنس ایجنسیوں کو چیلنج کیا کہ وہ ثابت کریں کہ حریت رہنما گزشتہ 28 سالوں کے دوران کسی بھی دہشت گردی کی سرگرمی یا تشدد میں ملوث رہے ہوں، اگر وہ یہ ثابت کرتے ہیں تو وہ سیاست سے ریٹائر ہوجائیں گے اور تختہ دار پر لٹک جائیں گے

یٰسین ملک کی اہلیہ مشعال حسین ملک نے ٹوئٹ میں کہا کہ ’یہ سزا غیر قانونی ہے، بھارتی کینگرو عدالت کی طرف سے منٹوں میں فیصلہ ہوا، معروف رہنما کبھی ہتھیار نہیں ڈالیں گے‘

ادھر مقبوضہ کشمیر کے مرکزی شہر سری نگر میں پولیس نے یٰسین ملک کے باہر احتجاج اور پتھراؤ کرنے والے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس اور پیلٹس کی شیلنگ کی

آج بھارتی جمہوریت کا سیاہ دن ہے، وزیراعظم شہباز شریف
وزیر اعظم شہباز شریف نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹوئٹ میں آج کا دن بھارتی جمہوریت اور اس کے نظام انصاف کے لیے ’سیاہ دن‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ بھارت، یٰسین ملک کو جسمانی طور پر قید کرسکتا ہے لیکن وہ اس آزادی کے تصور کو کبھی قید نہیں کر سکتا جس کی وہ علامت ہیں‘

انہوں نے کہا کہ ’آزادی کی جدوجہد کرنے والے بہادر رہنما کی عمر قید کشمیریوں کے حق خودارادیت کو نئی تحریک دے گی‘

واضح رہے کہ 19 مئی کو دہلی کورٹ نے کشمیری حریت پسند رہنما یٰسین ملک کو "دہشت گردی” کی مالی معاونت کے کیس میں مجرم قرار دیا تھا

یٰسین ملک کو آخری بار فروری 2019 میں سری نگر سے گرفتار کیا گیا تھا اور تب سے پاکستان میں مقیم ان کی اہلیہ اور 10 سالہ بیٹی سے کسی قسم کا رابطہ نہیں۔ تاہم مارچ 2020 میں یٰسین ملک کی بہن کے ساتھ تہاڑ جیل میں ان کی ایک ملاقات کروائی گئی تھی۔

اس دوران کئی مرتبہ ان کی صحت کے حوالے سے تشویش ناک خبریں بھی آتی رہیں، تاہم ان بھارت کی جانب سے اس حوالے سے سرکاری سطح پر کوئی وضاحت نہیں دی گئی۔

عدالت میں گذشتہ دنوں پیشی کے دوران یٰسین ملک کی ایک مختصر ویڈیو سامنے آئی جس میں انہیں بظاہر تندرست اور اپنے پاؤں پر چلتے دیکھا جا سکتا ہے، تاہم گرفتاری سے اب تک ان میں کئی تبدیلیاں محسوس کی جا سکتی ہیں۔

10 مئی کی عدالتی کاروائی کے دوران خصوصی عدالت نے انہیں ’مجرم‘ قرار دیتے ہوئے استغاثہ کو حکم دیا تھا کہ ان کی جائیداد اور اثاثوں کا تخمینہ لگایا جائے تاکہ ان کی سزا کے ساتھ ساتھ جرمانے کا بھی تعین ہو سکے۔

بھارت کے سرکاری میڈیا نے چند ہفتے قبل ہے دعویٰ کیا تھا کہ یٰسین ملک نے اپنے اوپر لگنے والے الزامات کو ‘تسلیم’ کرتے ہوئے ’اپنے جرائم کا اعتراف‘ کر لیا ہے۔ تاہم نئی دہلی میں مقیم ایک کشمیری صحافی کے بقول: ’یٰسین ملک نے اعتراف نہیں کیا بلکہ عدالتی کارروائی پر عدم اعتماد کیا ہے۔‘

امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹیڈ پریس کے مطابق، ’مقدمے کے دوران، یٰسین ملک نے اپنے اوپر لگائے گئے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے انہیں من گھڑت اور سیاسی عزائم پر مبنی قرار دیتے ہوئے ان پر احتجاج کیا۔‘

یاسین ملک کون ہیں؟

یاسین ملک مقبوضہ کشمیر کے معروف آزادی پسند لیڈر اور جموں کشمیر لبریشن فرنٹ( جے کے ایل ایف) کے چیئرمین ہیں۔ جموں کشمیر لبریشن فرنٹ پاکستان اور انڈیا کے درمیان منقسم ریاست جموں کشمیر کی مکمل آزادی اور وحدت کی علمبردار ہے۔ جموں کشمیر لبریشن فرنٹ کے ایک زائد دھڑے بھارت اور پاکستان کے زیرانتطام کشمیر کے علاوہ دیگر ممالک میں بھی سرگرم ہیں

یاسین ملک اپنے نوجوانی کے دور سے ہی آزادی پسند سیاست میں سرگرم ہو گئے تھے۔ انہیں کئی بار قید کا سامنا بھی کرنا پڑا۔ نوے کی دہائی کے وسط تک یاسین ملک کی جماعت بھارت کے خلاف مسلح کاررائیوں کو درست سمجھتی تھی تاہم 1994 میں اس جماعت نے عدم تشدد پر مبنی سیاسی تحریک چلانے کا اعلان کیا تھا۔ بعد ازاں یاسین ملک نے بھارتی مقبوضہ کشمیر میں ایک دستخطی مہم بھی چلائی تھی

پاکستان میں فوجی ڈکٹیٹر جنرل پرویز مشرف کے دور میں جب بھارت کی واجپائی سرکار سے کشمیر کے معاملے پر بات چیت کا اغاز ہوا تو یاسین ملک دیگر کشمیری حریت رہنماؤں کے ساتھ پاکستان کے دورے پر بھی آئے تھے.

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close