پاکستان کی فوج نے جمعے کے روز وکیل اور سماجی کارکن ایمان حاضر مزاری کے خلاف ایف آئی آر درج کرا دی ہے۔ ایمان مزاری پاکستان تحریک انصاف کی سینیئر رہنما اور رکن قومی اسمبلی شیریں مزاری کی بیٹی ہیں۔
اسلام آباد کے تھانہ رمنا میں فوج کے ایڈووکیٹ جنرل ( جی ایچ کیو میں فوج کے قانونی شعبے) کی طرف سے کروائی گئی ہے۔
ایمان مزاری نے اپنی وکیل زینب جنجوعہ کے ذریعے اسلام آباد ہائی کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا تو چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ایک ہزار روپے کے مچلکوں کے عوض ایمان مزاری کی ضمانت قبل از گرفتاری 9 جون تک منظور کر لی۔
فوج کی طرف سے درج اس ایف آئی آر میں لیفٹیننٹ کرنل سید ہمایوں افتخار نے پولیس کو بتایا کہ 21 مئی کو غروب آفتاب سے قبل پانچ سے چھ بجے کے درمیان شیریں مزاری کی بیٹی ایمان مزاری نے فوج، آرمی چیف (جنرل قمر جاوید باجوہ) کے خلاف تضحیک آمیز بیان دیا ہے
خیال رہے کہ شیریں مزاری کو 21 مئی کو ان کے گھر کے سامنے سے ان کی گاڑی سے اسلام آباد پولیس کے اہلکاروں نے گرفتار کیا تھا۔ ایمان مزاری نے اسے اغوا قرار دیتے ہوئے اس کا الزام فوج کے سربراہ پر عائد کیا تھا۔ ایمان مزاری کی درخواست پر اسلام آباد ہائی کورٹ نے شیریں مزاری کو فوری رہا کرنے کا حکم دیا تھا۔
فوج کے مطابق ایمان مزاری نے اعلیٰ قیادت کے خلاف یہ الفاظ اسلام آباد ہائی کورٹ کے احاطے میں ادا کیے ہیں، جن کا مقصد فوج میں بغاوت پیدا کرنا اور اس کی قیادت کو دھمکانا ہے۔
فوج کے مطابق ایمان مزاری کے بیان کا مقصد فوج میں نفرت، بے یقینی اور افراتفری پیدا کرنا ہے، جو کہ بہت سنگین اور قابل سزا جرم ہے۔
فوج کے مطابق ایمان مزاری نے افسران کو اعلیٰ قیادت سے بدگمان کرنے کی کوشش کی ہے۔ جی ایچ کیو کے مطابق ایمان مزاری کا بیان فوج کی شبیہ کے لیے نقصان دہ ہے۔ ان کے بیان کا مقصد عوام میں ڈر اور خوف پیدا کرنا ہے، جو کہ ریاست کے خلاف جرم ہے۔
اس مقدمے کے اندراج کے فوری بعد ایمان مزاری نے بی بی سی کو بتایا تھا کہ وہ ابھی فوج کی طرف سے درج مقدمے سے متعلق قانونی حکمت عملی پر مشاورت کر رہی ہیں اور اس حوالے سے جلد قانونی راستہ اختیار کریں گی