حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ایک بار پھر اضافہ کرتے ہوئے پیٹرول کی قیمت میں 24 روپے 3 پیسے اور ڈیزل کی قیمت میں 59 روپے 16 پیسے اضافے کا اعلان کر دیا
وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسمٰعیل کا نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کہنا تھا کہ رات بارہ بجے سے پیٹرول کی قیمت 24 روپے 3 پیسے سے بڑھ کر 233 روپے 89 پیسے ہو جائے گی، ڈیزل کی قیمت کی 59 روپے 16 پیسے اضافے کے ساتھ بڑھ کر 263 روپے 31 پیسے ہو جائے گی
پیٹرولیم مصنوعات کی فی لیٹر نئی قیمتیں
پیٹرول 233 روپے 89 پیسے
ڈیزل 263 روپے 31 پیسے
مٹی کا تیل211 روپے 43 پیسے
لائٹ ڈیزل 207 روپے 47 پیسے
وفاقی وزیر نے اس موقع پر عمران خان پر اپنی حکومت کے آخری دنوں میں پیٹرول کی قیمت کم کرنے پر تنقید بھی کی
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ گو کہ ہم نے 2 بار پیٹرولیم مصنوعات کی قیتموں میں اضافہ کیا ہے لیکن اس کے باوجود پیٹرول کی قیمت میں 24 روپے 3 پیسے کا نقصان کررہے ہیں، ڈیزل میں 59 روپے 16 پیسے کا نقصان، مٹی کے تیل میں 29 روپے 49 پیسے کا نقصان ہورہا ہے جبکہ لائٹ ڈیزل میں 29 روپے 16 پیسے کا نقصان ہورہا ہے
بجلی کی قیمت کے حوالے سے پوچھے جانے والے سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ کافی عرصے سے بجلی کی قیمت میں اضافہ نہیں ہوا ہے جبکہ ایندھن کی قیمت میں بہت تیزی سے اضافہ ہوا ہے، اور بجلی کی قیمت کے حوالے سے ‘سالانہ ری بیسنگ’ کی سمری آئی ہے
ان کا کہنا تھا کہ چین سے اب تک پیسے نہیں آئے ہیں، ہمیں گزشتہ روز بھی یقین دہانی کروائی گئی تھیکہ چین سے پیسے آنے لگے ہیں
خیال رہے کہ حکومت نے 27 مئی کو پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 30 روپے اضافہ کرنے کے بعد 2 جون کو دوبارہ 30 روپے کا اضافہ کر دیا تھا جس کے بعد موجودہ حکومت نے اقتدار سنبھالنے کے بعد کُل 60 روپے کا اضافہ کیا تھا
عوام کے لیے ایک مہینے میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں تیسری بار اضافہ ہونا کسی ڈراؤنے خواب سے کم نہیں ہے
دوسری جانب وزیراعظم شہباز شریف نے جمعرات کی صبح ٹویٹ کے ذریعے حکومتی اقدام کی وضاحتیں دیتے نظر آئے اور سابق حکومت پر تنقید بھی کی
سوشل میڈیا پر ردعمل
حکومت کی جانب سے اس اعلان کے بعد سوشل میڈیا پر صارفین یہ پوچھتے نظر آ رہے ہیں کہ اس ہوشربا مہنگائی میں پیٹرول خریدا کیسے جائے؟
کچھ صارفین نے شکوہ کیا کہ عوام احتجاج کے بجائے چُپ چاپ پیٹرول ڈلوانے نکل جاتے ہیں جبکہ کچھ ایسے بھی تھے جو حکومت کا دفاع کرتے ہوئے سابق حکومت کو مورود الزام ٹھہراتے رہے
ٹوئٹر صارف محمد جاوید حسین نے لکھا کہ ’یہ مہنگائی نہیں، تباہی ہے۔ اب روتے رہیں۔‘
نازیہ احمد نامی صارف نے لکھا کہ ’پیٹرول اور ڈیزل کا بم ایک دفعہ پھر۔ کیا ہر بار کی طرح اس بار بھی عوام یہ چپ چاپ جھیل لے گی؟‘
ٹوئٹر ہینڈل گرافک والا ڈیزائنر نے لکھا کہ ’مفتاح اسماعیل ٹی وی پر لائیو آتے ہیں تو لوگ پیٹرول پمپ کا رُخ کر لیتے ہیں۔‘
الیاس نامی ٹوئٹر ہینڈل نے لکھا کہ ’جس ملک میں لوگ 25 روپے مزید اضافے کی خبر سُن کر احتجاج کے بجائے ٹینکیاں فُل کروانے نکل کھڑے ہوں تو وہاں ظلم، ناانصافیوں اور مہنگائی کے خلاف مزاحمت کا تصور بے معنی ہے۔