سمارٹ فون بنانے والی ایک بڑی کمپنی سام سنگ نے اسمارٹ فون کی تاریخ میں پہلی مرتبہ تھری ڈی ہولوگرافک ڈسپلے پیش کیا ہے ، جس کی بدولت اب فون پر تھری ڈی ڈسپلے کا لطف اٹھایا جاسکے گا اور کسی بھی منظر کو مختلف زاویوں سے دیکھنا ممکن ہوگا
تیکنالوجی کی دنیا کے ماہرین اس اہم پیش رفت کو سام سنگ کا ٹرمپ کارڈ قرار دے رہے ہیں
جنوبی کوریا میں سام سنگ ایڈوانسڈ انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کے سربراہ ہونگ سیوک لی کا کہنا ہے کہ ہم نے بہت پتلے ہولوگرافک ڈسپلے کا پہلا عملی مظاہرہ کیا ہے، جس کی بدولت وڈیو کو بلکل حقیقی منظر کی طرح دیکھا جاسکتا ہے
یہ ہولوگرافک ڈسپلے روشنی کی شعاعوں کو کچھ اس طرح مرتب کرتا ہے کہ وہ مجازی طور پر تھری ڈی ڈسپلے کو ظاہر کرتی ہیں۔ اس کے لیے کسی عدسے اور خاص بیرونی آلات کی ضرورت نہیں ہوتی۔ اس وقت جتنے بھی ہولوگرافک ڈسپلے ہیں، وہ اسی وقت واضح اور بھرپور لگتے ہیں جب انہیں سامنے سے دیکھا جائے۔ زاویہ بدلتے ہی وہ بھدے پڑجاتے ہیں
سام سنگ کی ٹیم نے ہولوگرافک ویڈیو کے دیکھنے کے زاویئے کو 30 گنا تک بڑھا دیا ہے اور اس کے لیے بیک لائٹ ڈالنے والا نظام بنایا ہے۔ ہونگ سیوک کےمطابق بیک لائٹ سے ہولوگرام کو دیکھنے والے کی سمت دھکیلا جاتا ہے۔ اس عمل میں آنکھوں میں تھکن نہیں ہوتی اور آپ بہت سکون سے تھری ڈی ویڈیو دیکھ سکتے ہیں
فطری طور پر دونوں آنکھیں ایک ہی مقام کے دو عکس بناتی ہیں، جس سے منظر میں گہرائی کا اثر محسوس ہوتا ہے اور نظر پر زور نہیں پڑتا۔ یہ صلاحیت ’’اسٹیریوسکوپک وژن‘‘ کہلاتی ہے۔ اس کے برخلاف، خاص عینک لگا کرتھری ڈی فلم دیکھنے سے آنکھوں پر زور پڑتا ہے اور آنکھوں کے عضلات میں تھکن پیدا ہوتی ہے
سام سنگ حکام کے مطابق کمپنی کا ہدف ایسے ہولوگرافک ڈسپلے بنانا ہے، جو ہر طرح سے حقیقی منظر پیش کر سکیں، جہاں لوگ حقیقی منظر اور تخلیق کیے گئے منظر کے درمیان فرق نہ کرسکیں۔ اس وقت ڈسپلے کی موٹائی ایک سینٹی میٹر ہے جو اسمارٹ فون کےلیے بہت زیادہ ہے۔ اگلے مرحلے میں اسے مزید پتلا کیا جائے گا
اس طرح اب بہت جلد ٹیبلٹ، اسمارٹ فون اور لیپ ٹاپ میں اسمارٹ فون ڈسپلے عام ہوسکیں گے۔ اس ٹیکنالوجی کی روداد نیچر کمیونی کیشن میں شائع ہوئی ہے.