بیٹی نے ڈھونگی عامل کے ساتھ مل کر ماں سے 14 کروڑ ڈالر کیسے بٹورے؟

ویب ڈیسک

برازیل میں پولیس نے ایک خاتون کو اس شبے میں گرفتار کیا ہے کہ اس نے ایک ڈھونگی عامل کے ساتھ مل کر اپنی ماں کو دھوکہ دیا اور چودہ کروڑ ڈالر سے زیادہ مالیت کے فن پارے، نقدی اور زیورات ہتھیائے ہیں

مبینہ طور پر متاثرہ خاتون برازیل کے آرٹ جمع کرنے والے شوقین افراد میں سے ایک کی بیوہ ہے

ان کی بیٹی پر الزام لگایا گیا ہے کہ انہوں نے آرٹ ورک چوری کرنے کے لیے ایک عامل کا استعمال کیا اور عامل کے ذریعے فن پاروں کو منحوس قرار دلوایا

ایک پینٹنگ برازیل کے سب سے مشہور فنکار کی تھی اور مبینہ طور پر ایک بستر کے نیچے چھپائی گئی تھی

ریو ڈی جنیرو کی پولیس اور مقامی میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ یہ اسکینڈل 2020ع میں اس وقت شروع ہوا، جب متاثرہ خاتون کو ایک جعلی عامل نے بتایا کہ اس کی بیٹی بیمار ہے اور اسے علاج کے لیے پیسے دینے پر راضی کیا گیا

پولیس کے مطابق، اس کے بعد کے کئی مہینوں تک بیٹی اور ایک ساتھی جعلی عامل نے یہ کہہ کر گھر سے آرٹ ورک لینا شروع کیا کہ ’پینٹنگ پر کسی منفی چیز کے اثرات ہیں اور اس منفی توانائی کو زائل کرنے کے لیے اس پر دعا کی ضرورت ہے‘

پولیس نے بتایا کہ اس دھوکے میں خاتون کے کئی ساتھی شامل تھے

بیٹی اور دیگر ملزمان نے مبینہ طور پر متاثرہ خاتون کے ساتھ بدسلوکی کی اور انہیں مہینوں تک گھر تک محدود رکھا

پولیس افسر گلبرٹو ریبیرو نے روئٹرز کو بتایا ”انہوں نے سولہ عدد پینٹنگز لیں، جس میں مشہور برازیلی فنکاروں کا آرٹ ورک شامل ہے“

ایک اور افسر نے بتایا ”ابتدائی جانچ سے ہمیں یہ پتا چلا ہے کہ ضبط شدہ پینٹنگز کی تمام خصوصیات مستند پینٹنگز جیسی ہی ہیں“

ایک مشہور برازیلین ماڈرنسٹ پینٹر کے ’ترسیلا ڈو امرال‘ نامی فن پارے کے تین حصے بھی چوری کر لیے گئے، جن کی مجموعی مالیت پولیس کے مطابق تیرہ کروڑ چھہتر لاکھ ڈالر سے زائد ہے

مقامی میڈیا کے مطابق، سول پوینٹے کی ایک پینٹنگ مشتبہ شخص کے بستروں میں سے ایک کے نیچے سے ملی تھی، جبکہ دیگر فن پارے مبینہ طور پر آرٹ گیلریوں کو فروخت کیے گئے تھے

پولیس کا کہنا ہے کہ سات افراد پر برسوں سے جرائم میں ملوث ہونے کا شبہ ہے اور ان پر غبن، ڈکیتی، بھتہ خوری، جھوٹی قید اور مجرمانہ ایسوسی ایشن کے الزامات کا سامنا ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close