ترکی کے جنوب مشرقی صوبے سان لیورفا میں افزائش نسل کی ایک لیبارٹری میں پلاسٹک کے ڈبوں میں موجود ہزاروں بچھوؤں کے زہر سے دوائیں بنائی جاتی ہیں
لیبارٹری کے ملازمین چمٹوں کے ذریعے بچھوؤں کو ڈبوں سے نکالتے ہیں اور ان کے ڈنگ سے زہر کا ایک چھوٹا سا قطرہ حاصل ہونے کا انتظار کرتے ہیں
اس کے بعد اس زہر کو منجمد کیا جاتا ہے اور اسے فروخت کرنے سے پہلے پاؤڈر میں تبدیل کر دیا جاتا ہے
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق بچھو کے فارم کے مالک میٹن اورینلر کہتے ہیں ”ایک بچھو تقریباً دو ملی گرام زہر پیدا کرتا ہے اور ہماری لیبارٹری تین سے چار سو بچھوؤں سے روزانہ تقریباً دو گرام زہر حاصل کرنے کے قابل ہوتی ہے“
یہ فارم 2020 میں کھولا گیا تھا، جو اب اینڈروکٹونس ٹرکیئنسس انواع کے لگ بھگ بیس ہزار بچھوؤں کا مسکن ہے
اس فارم کو 2021ع میں اسکارپیولوجی جرنل میں شائع ہونے والے ایک مضمون میں ایک امتیازی فارم قرار دیا گیا تھا
اورینلر بتاتے ہیں ”ہم بچھوؤں کو خود پالتے ہیں اور ان کا زہر نکالتے ہیں۔ ہم اس نکالے گئے زہر کو منجمد کر دیتے ہیں، پھر ہم اسے پاؤڈر میں تبدیل کر کے یورپ کو فروخت دیتے ہیں“
ان کا کہنا تھا کہ یہ زہر فرانس، برطانیہ، جرمنی اور سوئٹزرلینڈ کو برآمد کیا جاتا ہے، جہاں یہ کاسمیٹکس، درد کش اور اینٹی بائیوٹکس ادویات بنانے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے
اورینلر کے مطابق ایک لیٹر زہر کی قیمت ایک کروڑ ڈالر ہے۔