روپے کی قدر بحال ہونے لگی، ڈالر مسلسل گراوٹ کا شکار

معاشی تجزیہ کاروں نے روپے کی قدر میں اس اضافے کو اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کو عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے ایک ارب 16 کروڑ ڈالر کے انتہائی ضروری ڈپازٹ حاصل کرنے سے منسوب کیا۔

فاریکس ایسوسی ایشن آف پاکستان (ایف اے پی) کے شیئر کردہ اعداد و شمار کے مطابق صبح 9:49 بجے تک مقامی کرنسی 0.68 فیصد اضافے کے بعد 217.25 روپے فی ڈالر پر ٹریڈ ہو رہی تھی

انٹربینک میں ڈالر کی قیمت میں ایک روپیہ 50پیسے کمی ہوئی ہے جس کے بعد انٹربینک میں امریکی کرنسی 217 روپے 25 پیسے پر فروخت ہو رہی ہے، 3 روز میں ڈالر 4 روپے 67 پیسے سستا ہو چکا ہے

ایف اے پی کے چیئرمین ملک بوستان نے کہا کہ آئی ایم ایف کے ڈپازٹ کے بعد مارکیٹ کے رجحانات مزید سازگار ہوں گے اور ڈالر کے مقابلے میں روپیہ تیزی سے بڑھے گا۔

انہوں نے کہا کہ نہ صرف انٹربینک اور اوپن مارکیٹ کے درمیان نرخوں کا فرق ختم ہوا بلکہ اوپن مارکیٹ میں ڈالر مزید کم قیمت پر فروخت ہو رہا ہے

انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ جو لوگ ڈالر رکھے ہوئے تھے وہ اب روپے کی قدر میں اضافے کے بعد اسے مسلسل اوپن مارکیٹ میں فروخت کر رہے ہیں جس کی وجہ سے اس کے نرخ کم ہوئے ہیں

ملک بوستان نے مزید کہا کہ مارکیٹ کو توقع ہے کہ سیلاب سے بحالی کے لیے دی جانے والی امداد کے نتیجے میں ڈالر کی آمد میں اضافہ ہوگا، دوست ممالک سے رقم جلد موصول ہونے والی ہے جس کی وجہ سے روپے کی قدر میں مزید بہتری آئے گی جو 200 روپے فی ڈالر سے کم ہو سکتا ہے

میٹس گلوبل کے ڈائریکٹر سعد بن نصیر نے ملک بوستان کے نقطہ نظر سے اتفاق کرتے ہوئے کہا کہ آج روپے کی قدر میں اضافے کو آئی ایم ایف کے اسٹیٹ بینک کے پاس ایک ارب 20 کروڑ ڈالر کے ڈپازٹ سے منسوب کیا جاسکتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کے پروگرام کے ساتھ روپیہ، ڈالر کے مقابلے میں (ممکنہ طور پر) بڑھے گا کیونکہ ڈالر کی آمد کا منظر نامہ بہتر ہوا ہے

مزید برآں ملک بھر میں سیلاب کے پیش نظر آنے والے مہینوں میں ترسیلات زر میں اضافہ متوقع ہے۔

سعد بن نصیر نے کہا کہ طلب کے لحاظ سے اقتصادی سرگرمی سست پڑ رہی ہے جیسا کہ آٹو اسمبلرز اور اسٹیل پروڈیوسرز نے اپنے پلانٹس بند رکھنے کا اعلان کیا ہے

انہوں نے مزید کہا کہ یہ اقدام ممکنہ طور پر درآمدات اور طلب کو کنٹرول میں رکھے گا کیونکہ تمام شعبوں کی پیداوار میں کمی جاری ہے

ٹریسمارک کی ریسرچ سربراہ کومل منصور نے کہا کہ آئی ایم ایف کی قسط نے بالآخر روپے پر دباؤ کم کردیا ہے اور ملک غیر ملکی ذخائر کو بڑھانے کے لیے دوطرفہ، کثیرالجہتی اور دیگر ذرائع سے مزید فنڈنگ کو متحرک کرسکے گا۔

انہوں نے خبردار کیا کہ تاہم اب توجہ مہنگائی پر ہے جو اگست کی 26 فیصد کی سطح سے بڑھ سکتی ہے جبکہ پالیسی ریٹ میں بھی اضافہ ہوسکتا ہے

آئی ایم ایف کا ڈپازٹ
خیال رہے کہ آئی ایم ایف کی جانب سے قرض سہولت کے مشترکہ ساتویں اور آٹھویں جائزے کی کامیابی پر فوری ادائیگی کے لیے فنڈ کی انتہائی ضروری منظوری کے دو روز بعد اسٹیٹ بینک آف پاکستان کو ڈپازٹ موصول ہوگیا ہے۔

رات گئے ایک ٹوئٹ میں اسٹیٹ بینک نے مذکورہ پیش رفت کی تصدیق کی اور اس اعتماد کا اظہار کیا کہ اس سے زرمبادلہ کے ذخائر کو بہتر بنانے میں مدد ملے گی

آئی ایم ایف کی جانب سے اہم بیل آؤٹ کے اجرا کی منظوری کے بعد روپیہ گزشتہ تین سیشنز سے بحال ہو رہا ہے۔

28 جولائی کو روپیہ 239.94 کی ریکارڈ کم ترین سطح پر گرا تھا جس کے بعد یہ مسلسل 11 سیشنز تک بحال ہوا اور 16 اگست کو انٹربینک میں 213.90 روپے پر بند ہوا

البتہ17 اگست سے روپے کی قدر دوبارہ گرنے لگی اور 29 اگست تک 8.02 روپے کا نقصان ہوا لیکن منگل کو اس رجحان میں تبدیلی آئی

میٹس گلوبل کے مطابق مجموعی طور پر اگست میں روپے کی قدر میں ڈالر کے مقابلے میں تقریباً 20 روپے کا اضافہ ہوا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close