کئی برس قبل ’لاپتا‘ ہوئے مزید تین افراد کی لاشیں سندھ کے مختلف شہروں سے برآمد، جنازے میں ایم کیو ایم قیادت کا گھیراؤ

ویب ڈیسک

سانگھڑ میں متحدہ قومی موومنٹ کے لاپتا کارکن کی لاش ملنے کے ایک روز بعد کراچی سے تعلق رکھنے والے برسوں قبل لاپتا مزید تین شہریوں کی صوبے کے مختلف شہروں سے لاشیں برآمد ہوئی ہیں

آج شاہ فیصل کالونی میں ایم کیو ایم کے لاپتہ کارکن وسیم راجو کی نمازہ جنازہ کے موقع پر ایم کیو ایم قیادت اس وقت مشکلات کا شکار ہو گئی، جب غصے سے بہھرے کارکنان نے رہنماؤں کا گھیراؤ شروع کر دیا

عامر خان نماز جنازہ پڑھنے پہنچے تو جنازے کے شرکاء نے سینئر ڈپٹی کنوینئر عامر خان سمیت دیگر رہنماؤں کو گھیر لیا

کارکنان نے ایم کیو ایم رہنماؤں پر شدید تنقید کی۔ اس دوران سخت جملوں کا تبادلہ ہوا اور جنازے میں افراتفری مچ گئی

وہاں موجود لوگوں نے مشتعل افراد سے ایم کیو ایم کی قیادت کو محفوظ کیا۔ مشتعل افراد نے کہا کہ کارکنان مارے جارہے ہیں اور آپ حکومت کے مزے لے رہے ہیں۔ عامر خان نماز جنازہ ادا کیے بغیر روانہ ہو گئے

قبل ازیں لاشیں ملنے کے حوالے سے پولیس کا کہنا تھا کہ تین متوفیوں میں سے دو کا تعلق ایم کیو ایم سے تھا، جب کہ تیسرے شخص کا تعلق مبینہ طور پر لیاری گینگ وار اور کالعدم پیپلز امن کمیٹی کے سربراہ عزیر بلوچ سے تھا

وفاقی حکومت کی اتحادی ایم کیو ایم پاکستان، الطاف حسین کی زیر قیادت ایم کیو ایم لندن، مصطفیٰ کمال کی سربراہی میں پاک سرزمین پارٹی نے کراچی سے تعلق رکھنے والے چار ‘لاپتا’ افراد کے قتل پر تشویش کا اظہار کیا

2016ع سے لاپتا ایم کیو ایم کے کارکن عابد عباسی کی لاش نواب شاہ میں سڑک کے کنارے سے ملی

بعد ازاں اپریل 2017ع سے لاپتا ایک اور کارکن وسیم اختر عرف راجو کی لاش میرپورخاص شوگر مل کے قریب سڑک کے کنارے سے ملی، متوفی کا تعلق ایم کیو ایم کے شاہ فیصل کالونی یونٹ سے تھا

اس طرح تیسرے واقعے میں عمرکوٹ بائی پاس کے قریب جمع ہونے والے بارش کے پانی سے ایک شخص کی تشدد زدہ لاش نکالی گئی

تعلقہ پولیس کو متوفی کی جیب سے کمپیوٹرائزڈ قومی شناختی کارڈ ملا، جس کے ذریعے اس کی شناخت سہیل حسن مکرانی عرف سنی کے نام سے ہوئی

بعد ازاں لیاری میں متوفی کے ورثا سے رابطہ کیا گیا، جنہوں نے عمرکوٹ پہنچ کر مقتول کی شناخت کی

متوفی سہیل حسن کے بھائی فاروق حسن نے بتایا کہ ان کا بھائی چار سال قبل لاپتا ہوا تھا اور اس کے لاپتا ہونے کے حوالے سے بغدادی پولیس اسٹیشن میں ایف آئی آر بھی درج کرائی گئی تھی

انہوں نے بتایا کہ ان کا دوسرا بھائی بھی لاپتا ہے، انہوں نے سندھ حکومت سے اپیل کی کہ ان کے بھائی کو قتل کیے جانے سے قبل بازیاب کرایا جائے

یاد رہے کہ اس سے ایک روز قبل منگل کے روز ضلع سانگھڑ سے لاپتا ایم کیو ایم پاکستان کے کارکن عرفان بصارت کی لاش ملی تھی

متوفی ایم کیو ایم پاکستان سے تعلق رکھنے والے صلاح الدین کے بہنوئی تھے، جو 2018 میں حیدرآباد سے منتخب ہوئے تھے

ایم این اے صلاح الدین نے عرفان بصارت کی گمشدگی کا معاملہ قومی اسمبلی میں اٹھایا تھا

ایم این اے صلاح الدین نے لوگوں کو بتایا تھا کہ انہوں نے یہ معاملہ سابق اور موجودہ وزرائے اعظم کے سامنے اٹھایا تھا لیکن کوئی فائدہ نہیں ہوا، لاش کو پوسٹ مارٹم کے بعد لواحقین کے حوالے کر دیا گیا

ایس ایس پی سٹی کراچی شبیر احمد نے بتایا کہ ایم کیو ایم پاکستان کے ‘لاپتا’ کارکن عابد عباسی کے خلاف نیپئر پولیس اسٹیشن میں قتل کا مقدمہ درج کیا گیا تھا

ان کا مزید کہنا تھا کہ سہیل حسن کے خلاف دس مقدمات درج ہیں اور اسے اشتہاری قرار دیا گیا تھا

لیاری کے ایک سماجی کارکن نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ سہیل حسن لیاری میں عزیر بلوچ کے گینگ کا ’اہم کمانڈر‘ تھا

انہوں نے کہا کہ لیاری میں عابد عباسی بھی ایک جانا پہچانا کردار تھا، جو مبینہ طور پر عزیر بلوچ کے مخالف گینگ کا سپورٹر تھا

اسلام آباد میں وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ اور وزیر اقتصادی امور ایاز صادق نے ایم کیو ایم پاکستان کے رہنماؤں ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی اور امین الحق سے ملاقات کی اور ایم کیو ایم کے تین کارکنوں کی لاشیں برآمد ہونے پر اظہار ’تعزیت‘ کیا

وفاقی ’وزیر داخلہ‘ نے واقعے کی ’مذمت‘ کرتے ہوئے ایم کیو ایم پاکستان کو یقین دلایا کہ وفاقی حکومت سندھ حکومت کے تعاون سے قتل میں ملوث مجرموں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کے لیے آزادانہ تحقیقات کرائے گی

ایم کیو ایم پاکستان لاپتا کارکنوں کی لاشیں ملنے کے واقعات پر شدید ردعمل دیتے ہوئے مطالبہ کیا کہ لاپتا کارکنوں کے حالیہ ماورائے عدالت قتل کی شفاف انکوائری کرائی جائے

ایم کیو ایم پاکستان کے سینئر رہنما اور وفاقی وزیر برائے بحری امور فیصل سبزواری نے کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے وزیراعظم سے بات کی ہے اور وزیراعلیٰ سندھ کو بھی پیغام پہنچایا ہے

فیصل سبزواری نے کہا کہ ہم ان واقعات کی آزادانہ انکوائری چاہتے ہیں، ہمیں پختہ یقین ہے کہ ہمارے کارکن بے قصور تھے، اگر اس شہر کے نوجوانوں کی پرامن جمہوری جدوجہد کے لیے حوصلہ افزائی نہیں کی گئی تو وہ دوسرے آپشنز تلاش کریں گے

انہوں نے وزیراعظم، چیف جسٹس پاکستان اور آرمی چیف سے اپیل کی کہ وہ اس سنگین ناانصافی کا نوٹس لیں

دوسری جانب، پی ایس پی کے چیئرمین مصطفیٰ کمال نے بھی گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران سندھ کے مختلف اضلاع سے کراچی سے لاپتا ہونے والے افراد کی لاشوں کی برآمدگی پر گہری تشویش کا اظہار کیا

انہوں نے کہا ”اگر ان نوجوانوں نے کوئی جرم کیا تھا تو انہیں عدالت میں پیش کیا جانا چاہیے تھا۔ عدالت ہی فیصلہ کر سکتی ہے کہ یہ افراد کسی جرم میں ملوث تھے یا نہیں۔“

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close