روس کی تیز فائرنگ کے لیے کلاشنکوف میں تبدیلیاں

ویب ڈیسک

روس نے یوکرین میں استعمال ہونے والی اپنی کلاشنکوف اے کے 12 کو موڈیفائی کیا ہے تاکہ فائرنگ کی رفتار کو تیز کیا جا سکے اور فوجیوں کو فائرنگ پر زیادہ کنٹرول حاصل ہو سکے

اس حوالے سے کلاشنکوف کنسرن کے صدر ایلن لشنیکوف نے سرکاری نیوز ایجنسی آر آئی اے کو بتایا ”2018 میں سروس میں شامل کی گئی اے کے 12 کلاشنکوف کی موڈیفیکیشن میں اس کے دو راؤنڈ برسٹ کٹ آف کو غیر فعال کر دیا جائے گا اور اس میں فائرنگ کے طریقوں پر دو طرفہ کنٹرول کے ساتھ ساتھ ’چِیک ریسٹ‘ (گال پر رائفل رکھنے کی جگہ) بھی شامل ہوگی

لوشنیکوف کا کہنا تھا ”ہم نے کم سے کم وقت میں اس رائفل کے تکنیکی حل منتخب کیے، اس کا ایک پروٹو ٹائپ بنایا، جس کا روسی وزارت دفاع کے نمائندوں نے جائزہ لیا“

تاہم انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ جدید ہتھیار کب باقاعدہ طور پر فوج کے حوالے کیے جائیں گے، بلکہ اس میں صرف اتنا کہا گیا کہ یہ ڈیزائن دستاویزات کے مرحلے میں ہے

واضح رہے کہ کلاشنکوف کی تیار کردہ AK-12 اسالٹ رائفل کی کیلیبر 5.45 ملی میٹر ہے اور جس کو پرانے ورژن کے مقابلے میں بہتر درستگی سے بنایا گیا ہے کیوں کہ اس سے روس کی مسلح افواج کو مسائل کا سامنا کرنا پڑ رہا تھا

کلاشنکوف بنانے والی کمپنی پر 2014ع میں امریکہ نے پابندی عائد کی تھی کیونکہ اسی سال روس نے یوکرین کے جزیرہ نما کریمیا پر حملہ کر کے اس پر قبضہ کر لیا تھا

یورپی یونین اور برطانیہ نے رواں سال یوکرین پر حملے کے بعد کلاشنکوف کنسرن پر پابندیاں عائد کی ہیں

روسی صدر ولادی میر پیوٹن یوکرین پر حملے کو اپنے پڑوسی کو غیر فوجی بنانے کے لیے ایک ’خصوصی آپریشن‘ قرار دیتے ہیں جب کہ کیئف نے ماسکو پر ایک سامراجی طرز پر ان کی سرزمین پر قبضے کا الزام لگایا ہے تاکہ مغرب نواز یوکرین کو دوبارہ حاصل کیا جا سکے، جس نے 1991ع میں سوویت یونین کے ٹوٹنے کے بعد روسی تسلط کو ہلا کر رکھ دیا تھا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close