رواں صدی کے آخر تک پاکستان کا ناقابل برداشت حد تک گرم ہونے کا امکان

حکومت پاکستان آج شروع ہونے والی اقوام متحدہ کلائمٹ کانفرنس (کوپ 27) میں ’موسمیاتی انصاف‘ کا کیس پیش کرنے کی تیاری کر رہا ہے، اسی دوران اقوام متحدہ نے خطرے کی گھنٹی بجاتے ہوئے کہا ہے کہ رواں صدی کے آخر تک پاکستان کا درجہ حرارت 26 ڈگری سینٹی کی حد سے بڑھ جائے گا، جبکہ اگلی صدی کے وسط تک سالانہ اوسطاً درجہ حرارت 22.4 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچ سکتا ہے

اقوام متحدہ کی تازہ ترین رپورٹ میں خبردار کیا گیا کہ پاکستان میں ایک سال میں گرم دنوں کی تعداد، جب درجہ حرارت 35 سینٹی گریڈ سے بڑھ سکتا ہے، سال 2030 کے آخر میں 124 ہوگی اور سال 2099 تک یہ تعداد بڑھ کر 179 ہوسکتی ہے

خیال رہے کہ پارہ 35 تک پہنچے کے بعد انسانی جسم پسینے کے اخراج کے ذریعے ٹھنڈا ہونے کی کوشش کرتا ہے تاہم ہیٹ ویو کی وجہ سے مرنے کی امکانات بہت زیادہ ہیں

اقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام (یو این ڈی پی) اور موسمیاتی اثرات لیب کے تعاون سے ہیومن کلائمٹ ہوریزن پلیٹ فارم، آب و ہوا میں ہونے والی تبدیلیوں کی شدت کے بارے میں گہری نظر رکھتا ہے، جیسا کہ ہر سال انتہائی گرم دنوں کی تعداد میں اضافہ اور انسانی فلاح و بہود میں اس کے اثرات پر نظر رکھتا ہے

یو این ڈی پی کی پریس ریلیز کے مطابق تازہ ترین اعداد و شمار سے معلوم ہوتا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے فوری طورپر عمل کی اشد ضرورت ہے

مثال کے طور پر پاکستان کے شہر فیصل آباد میں موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے سال 2020 اور سال 2039 کے درمیان ہر 10 لاکھ میں سے 36 افراد کی موت واقع ہو سکتی ہے

بیان میں کہا گیا کہ فیصل آباد میں موسمیاتی تبدیلی سے متعلق سالانہ اموات کی شرح تقریباً دگنی ہوسکتی ہے، وسط صدی تک ہر 10 لاکھ میں سے 67 افراد کی موت ہوسکتی ہے جبکہ موسمیاتی تبدیلی یا انتہائی گرم درجہ حرارت پاکستان میں اموات کی تیسری بڑی وجہ ہے

تاہم مقامی ماہرین گزشتہ سالوں میں ان نتائج اور خدشات کی پہلے ہی تصدیق کر چکے تھے۔ ماہرین کئی عرصے سے اس بات پر اصرار کرتے رہے کہ موسمیاتی تبدیلی مستقبل کا چیلنج نہیں ہے بلکہ اس کے اثرات دنیا میں ابھی سے دکھائی دے رہے ہیں

موسمیاتی ڈیٹا پروسیسنگ سینٹر کے سابق ڈائریکٹر ندیم فیصل نے بتایا ’حال ہی میں پاکستان کے محکمہ موسمیات نے بین الاقوامی ادارے کے لیے تحقیق کی، اس تحقیق میں بھی ماہرین نے موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے خبردار کیا ہے‘

ندیم فیصل نے بتایا کہ سال 1960ع کے اوائل میں پاکستان کا موسم کافی گرم رہا، رات کے اوقات میں کم سے کم درجہ حرارت کے مقابلے دن کے اوقات میں زیادہ سے زیادہ درحرارت میں موسم بہت زیادہ گرم رہا

ان کا کہنا تھا کہ تحقیق میں اعداد و شمار سے معلوم ہوا کہ سال 2019ع سے گزشتہ اٹھاون برسوں میں پاکستان کے سالانہ اوسطاً درجہ حرارت میں 0.7 ڈگری سینٹی گریڈ تک اضافہ ہوا تھا جو انتہائی تشویشناک صورتحال ہے

دوسری جانب سال 2011ع کے بعد سے پاکستان میں شدید گرمی محسوس کی گئی اور حالیہ دہائی کے دوران مئی اور اگست کے مہینے شدید گرم ہونے کی وجہ سے درجہ حرارت بھی اضافہ ہوا۔


یہ خبر بھی پڑھیں:

موسمیاتی تبدیلی: ناقابلِ رہائش قرار دیے گئے جیکب آباد کے بعد اگلا نمبر کراچی کا؟

موسمی حالات میں تیزی سے تبدیلی کرہ ارض پر پائیدار زندگی کے لیے سب سے بڑا خطرہ ہے۔ موسمی تبدیلی نہ صرف انسانی زندگی پر اثر انداز ہو رہی ہے بلکہ معیشت پر بھی اثر انداز ہو رہی ہے

موسمی تبدیلی کے نتیجے میں سیلاب، قحط، خشک سالی اور سمندری طوفانوں جیسی قدرتی …


واضح رہے کہ سندھ کا شہر جیکب آباد پہلے ہی زمین پر گرم ترین مقامات میں سے ایک ہے۔ یہاں پڑنے والی رکارڈ توڑ گرمی کی وجہ سے بین الاقوامی میڈیا نے بھی اس شہر کے حوالے سے دلچسپی دکھائی ہے

اس بارے میں لگ بھگ ایک سال قبل دی ٹیلی گراف میں ایک خبر شائع ہوئی تھی، جس میں کہا گیا تھا کہ جیکب آباد ان دو مقامات میں سے ایک ہے، جہاں کا درجہ حرارت انسانی جسم کے لیے قابلِ برداشت درجہ حرارت کی حد سے زیادہ ہوچکا ہے۔ جیکب آباد کے علاوہ ایسا دوسرا مقام متحدہ عرب امارات کا علاقہ راس الخیمہ تھا۔ اس خبر میں لوگ بروگھ (Loughborough) یونیورسٹی میں ہونے والی ایک تحقیق کو حوالہ بناکر مزید تفصیلات کا بھی ذکر کیا گیا

یاد رہے کہ 2019ع میں ٹائم میگزین نے بھی اپنے ایک مضمون میں دعویٰ کیا تھا کہ کچھ عرصے بعد جیکب آباد انسانی آبادی کے لیے غیر موزوں ہوجائے گا۔ مضمون میں کہا گیا تھا کہ ’سندھ میں موسمِ گرما سنگین صورت اختیار کر گیا ہے‘، اور یہ کہ ’اس سے اموات ہو سکتی ہیں‘

لیکن پاکستان میں اسے صرف وقتی طور پر اہمیت دی گئی۔ یہاں ہر سال گرمیوں کا نیا رکارڈ قائم ہوتا ہے، لیکن پھر بھی موسمی تغیرات کے اثرات سے بچنے کے لیے خاطر خواہ اقدامات نہیں اٹھائے جاتے

ضرورت اس بات کی ہے کہ حکومت ان مسائل کے حل کے لیے طویل مدتی اقدامات کرے تاکہ آنے والے وقت میں ان مسائل سے بچا جا سکے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close