بھارتی وزارت خارجہ کے مطابق صرف اس سال 31 اکتوبر تک ایک لاکھ 83 ہزار افراد اپنی شہریت ترک کر چکے ہیں۔ جب کہ سن 2011 سے اب تک سولک لاکھ سے زائد بھارتیوں نے اپنی شہریت ترک کی ہے
بھارت کے نائب وزیر خارجہ وی مرلی دھرن نے جمعے کے روز بھارتی پارلیمان کو بتایا کہ گزشتہ دو برسوں کے دوران بھارتی شہریوں کی جانب سے شہریت ترک کرنے کی تعداد میں خاصا اضافہ ہوا ہے
مرلی دھرن نے دستیاب سرکاری اعدادو شمار کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ سن 2021ع میں 163370 اور سن 2022ع میں 31 اکتوبر تک 183741 افراد نے بھارتی شہریت ترک کی
انہوں نے مزید بتایا کہ سن 2011 سے اب تک مجموعی طورپر سولی لاکھ سے زائد بھارتی اپنی شہریت ترک کر چکے ہیں
مرلی دھرن اپوزیشن کانگریس کے رہنما عبدالخالق کے ایک سوال کا جواب دے رہے تھے، جنہوں نے سن 2015 سے اب تک بھارتیوں کے شہریت ترک کرنے کی تعداد پوچھی تھی
نائب وزیر خارجہ مرلی دھرن نے بتایا کہ سن 2015 میں 131,489، سن 2016 میں 141603، سن 2017 میں 133049، سن 2018 میں 134561، سن 2019 میں 85256 افراد نے بھارتی شہریت ترک کی
اس سے قبل سن 2011 میں 122819، سن 2012 میں 120923، سن 2013 میں 131405 اور سن 2014 میں 129328 افراد نے بھارتی شہریت ترک کی
بھارتی شہریت اختیار کرنے والے افراد کی تعداد
گزشتہ برس صرف 42 افراد نے بھارتی شہریت اختیار کی
بھارتی وزیر سے یہ بھی پوچھا گیا تھا کہ جن لوگوں نے اپنی شہریت ترک کی وہ اپنے ساتھ کتنی دولت لے گئے۔ تاہم مرلی دھرن کا کہنا تھا کہ بھارتی وزارت خارجہ کے پاس اس حوالے سے کوئی اعدادوشمار دستیاب نہیں ہے
بھارت کے نائب وزیر خارجہ مرلی دھرن نے بتایا کہ گزشتہ برسوں میں متعدد غیر ملکیوں نے بھارتی شہریت اختیار کی
انہوں نے اعدادوشمار کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ سن 2015 میں 93، سن 2016 میں 153، سن 2017 میں 175، سن 2018 میں 129، سن 2019 میں 113، سن 2020 میں 27، سن 2021 میں 42 اور سن 2022 میں 60 افراد نے بھارتی شہریت اختیار کی۔ ان میں بنگلہ دیش، پاکستان اور افغانستان کے شہری شامل نہیں ہے
غیر ملکی جیلوں میں بند بھارتی شہری
بھارت کے نائب وزیر خارجہ مرلی دھرن نے بیرون ملک جیلوں میں قید بھارتی شہریوں کے حوالے سے بھی اعدادوشمار بتائے
انہوں نے بتایا کہ وزارت خارجہ کے پاس دستیاب معلومات کے مطابق اس وقت 8441 بھارتی شہری دنیا کے مختلف ملکوں کی جیلوں میں بند ہیں۔ ان میں 4389 بھارتی خلیجی ملکوں، متحدہ عرب امارات، سعودی عرب، قطر، کویت، بحرین، عمان) کی جیلوں میں بند ہیں
بھارتی وزیر نے بتایا کہ بھارت اور متحدہ عرب امارات میں نومبر 2011 میں ایک معاہدہ ہوا تھا جس کے تحت دونوں ملکوں کی جیلوں میں قید ایک دوسرے کے شہریوں کو اپنے اپنے وطن بھیجا جا سکتا ہے اور وہ اپنے ملک کی جیلوں میں سزائیں کاٹ سکتے ہیں
بھارت اور پاکستان میں ایک دوسرے کے قیدی
بھارتی وزارت خارجہ نے اس برس یکم جولائی کو اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ اس وقت 461 پاکستانی بھارت کے مختلف جیلوں میں قید ہیں۔ ان میں 345 سویلین اور 116 ماہی گیر شامل ہیں
پاکستانی دفتر خارجہ کی طرف سے جاری بیان کے مطابق 682 بھارتی پاکستان کے مختلف جیلوں میں قید ہیں۔ ان میں 49 سویلین اور 633 ماہی گیر شامل ہیں۔